پھر اسے کیا کہا جائے جو کہا جاتا ہے کے میں نے بہت چاہا کے میں اس بارے میں یا اس کے بارے میں نہ سوچوں مگر میں بے بس تھایا تھی ۔۔۔۔؟میری ناقص رائے مین سوچ ارادی عمل ہے اور خیال غیر ارادی ۔
پھر اس کا جواب دیں ۔۔۔سوچ کا تعلق شاید ذہن سے ہے اور خیال کا دل سے ۔
بڑے بوڑھے کہہ گئے ہیں:
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
یہ بھی ناپختہ سوچ کی علامت ہے۔ سوچ اور اس سے نکلنے والے خیالات کے بے لگام گھوڑوں کو کنٹرول میں رکھنا سوچ میں پختگی لاتا ہے۔پھر اسے کیا کہا جائے جو کہا جاتا ہے کے میں نے بہت چاہا کے میں اس بارے میں یا اس کے بارے میں نہ سوچوں مگر میں بے بس تھایا تھی ۔۔۔۔؟
پختگی اور نا پختگی کا معاملہ صرف سوچ میں ہے یا خیال میں بھی ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ؟یہ بھی ناپختہ سوچ کی علامت ہے۔ سوچ اور اس سے نکلنے والے خیالات کے بے لگام گھوڑوں کو کنٹرول میں رکھنا سوچ میں پختگی لاتا ہے۔
چلیں جی ٹھیک ہو گیا۔ ۔ ۔ مگر یہاں فرقان صاحب نے ایک شعر کوٹ کیا تھا لگے ہاتھوں وہ بھی ذکر کردوں ۔۔ مومن خاں مومن کا شعر تھا۔۔۔۔اکمل صاحب اپ نے جو مجھ سےسوال پوچھا ہے اسی میں ہی اپ کا جواب ہے ....جو میری رائے کے مطابق ہے ...غور کریں ۔
بہت سی عظیم سائنسی ایجادات وتھیوریز کا ظہور خواب کے دوران غیر ارادی خیالات ابھرنے کے بعد ہوا۔ دین و مذاہب میں بھی سچے خواب کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اسے مستقبل کی پیشگوئی سمجھا جاتا ہے۔ ایسے غیر ارادی خیالات جو حالت خواب، کشف وغیرہ میں ظہور پزیر ہوتے ہیں ، وہ کیا کسی ارادی سوچ کا نتیجہ ہیں؟میری ناقص رائے مین سوچ ارادی عمل ہے اور خیال غیر ارادی ۔
لنک تو نہیں کھلا لیکن میرے نزدیک اس کا جواب ہاں میں ہے ۔ ۔ ۔ جب آپ کسی چیز پر اپنی سوچ فوکس کردیتے ہیں تو پھر اس کے مظہر کھلنا شروع ہوتے ہیں یہ بحث ایک الگ تفصیل کی متقاضی ہے ۔ ۔ اسے یوں سرسری بیان کر کے گذرنا ایک نا انصافی سی ہوگی۔۔۔بہت سی عظیم سائنسی ایجادات وتھیوریز کا ظہور خواب کے دوران غیر ارادی خیالات ابھرنے کے بعد ہوا۔ دین و مذاہب میں بھی سچے خواب کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اسے مستقبل کی پیشگوئی سمجھا جاتا ہے۔ ایسے غیر ارادی خیالات جو حالت خواب، کشف وغیرہ میں ظہور پزیر ہوتے ہیں ، وہ کیا کسی ارادی سوچ کا نتیجہ ہیں؟
یعنی سوچ بچار کے دوران ارادی ذہن غیر ارادی ذہن پر حاوی ہو جاتا ہے۔ خواب چونکہ غیر ارادی ذہن سے آتے ہیں یوں یہاں سے نکلنے والے خیالات بھی جاگتے وقت کی ارادی سوچ کا نتیجہ ہیں؟جب آپ کسی چیز پر اپنی سوچ فوکس کردیتے ہیں تو پھر اس کے مظہر کھلنا شروع ہوتے ہیں
لیکن کبھی کبھی تو ایسے خوابوں سے واسطہ پڑتا ہے ۔ ۔۔ جن کا کبھی سوچ تو کیا خیال میں بھی گذر نہیں ہوتا۔ ۔ ۔یعنی سوچ بچار کے دوران ارادی ذہن غیر ارادی ذہن پر حاوی ہو جاتا ہے۔ خواب چونکہ غیر ارادی ذہن سے آتے ہیں یوں یہاں سے نکلنے والے خیالات بھی جاگتے وقت کی ارادی سوچ کا نتیجہ ہیں؟
مگر فرقان بھائی تصور سے تو تصویر بنتی ہے۔ ۔ اور تصویر تو سوچ کر بنائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ یا شاید خیال میں تصور آئے اور اسے باقائدہ تصویر کی شکل سوچ سے دی جائے۔ ۔ ۔ جیسے کسی افسانے کا پلاٹ خیال میں آئے اور پورا افسانہ سوچ کا شاخسانہ ہو ۔۔۔خیال تصور کی ذیل میں آتا ہے جب کہ سوچنا باقاعدہ ایک عمل ہے۔
جاگتے وقت کی نسبت سوتے وقت ہمارا دماغ زیادہ فعال ہوتاہے۔ ایسے میں غیرمانوس خیالات کا آنا کوئی حیرت کی بات نہیں۔ ذیل میں دماغی ایکٹیویٹی کا نیند کے مختلف اسٹیج سے موازنہ کیا گیا ہے۔ اسٹیج 4 میں عموماً سب سے زیادہ یاد رہ جانے والے خواب آتے ہیں۔ اسوقت دماغی ایکٹیویٹی اپنی انتہا پر ہوتی ہے۔لیکن کبھی کبھی تو ایسے خوابوں سے واسطہ پڑتا ہے ۔ ۔۔ جن کا کبھی سوچ تو کیا خیال میں بھی گذر نہیں ہوتا۔ ۔ ۔
مطلب خیال سوتے میں بھی آسکتا ہے ؟ایسے میں غیرمانوس خیالات
آپ کی باتیں درست ہیں تاہم ہمارے ناقص خیال میں خیال کو صرف دل سے جوڑ دینا مناسب نہیں۔ خیالات تو ذہن میں بھی آ سکتے ہیں اور یہ شعوری عمل بھی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کچھ سوچ رہے ہوں تو اس سے متعلقہ خیالات بھی ذہن میں آتے رہتے ہیں۔مگر فرقان بھائی تصور سے تو تصویر بنتی ہے۔ ۔ اور تصویر تو سوچ کر بنائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ یا شاید خیال میں تصور آئے اور اسے باقائدہ تصویر کی شکل سوچ سے دی جائے۔ ۔ ۔ جیسے کسی افسانے کا پلاٹ خیال میں آئے اور پورا افسانہ سوچ کا شاخسانہ ہو ۔۔۔
بھی اضافی ہے۔مطلب خیال سوتے میںبھیآسکتا ہے ؟
بھیا بات گھوم کر پھر وہیں آگئی۔۔۔ایسا نہیں لگ رہا ہم دائرے میں گھوم رہے ہیں۔ ۔ ۔آپ کی باتیں درست ہیں تاہم ہمارے ناقص خیال میں خیال کو صرف دل سے جوڑ دینا مناسب نہیں۔ خیالات تو ذہن میں بھی آ سکتے ہیں اور یہ شعوری عمل بھی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کچھ سوچ رہے ہوں تو اس سے متعلقہ خیالات بھی ذہن میں آتے رہتے ہیں۔
جب خیال کا مآخذ سوچ ہی ہے تو پھر ایسی چیز کا خیال کیسے جو کبھی دیکھی ہی نہیں ؟بھی اضافی ہے۔
سائنس ابھی تک اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہے کہ سوچ کی انتہا سے باہر خیالات کا ظہور کیسے ممکن ہے۔ شاید یہاں سے دین و مذہب، روحانیات، کشف و الہام وغیرہ کا جنم ہوتا ہے۔جب خیال کا مآخذ جب سوچ ہی ہے تو پھر ایسی چیز کا خیال کسے جو کبھی دیکھی ہی نہیں ؟