داستانِ شبِ غم گر وہ سنانے لگ جائیں ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
ارے نہیں فاتح بھائی۔ انہوں نے فرما دیا تھا کہ انہیں یہ القابات نسبتاً بہتر لگے ہیں۔ اس لئے۔ ورنہ تو انہوں نے ایک بار حکم فرما دیا تو مرید کی کیا مجال :)
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا​
القابات کا تو ذکر ہی نہیں تھا حضور۔۔۔ ہم نے تو اوپر والی گفتگو کی بات کی ہے۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا​
القابات کا تو ذکر ہی نہیں تھا حضور۔۔۔ ہم نے تو اوپر والی گفتگو کی بات کی ہے۔ :)
تو کیا ہوا، پیرنی صاحبہ ہیں، ہو سکتا ہے کہ ان کی دعا کی بدولت آپ کی بھی عاقبت سنور جائے اگرچہ آپ آخرت کے قائل نہیں ہیں:laugh:
 

لاریب مرزا

محفلین
فاتح بھائی اپنی کوئی غزل سنانے لگ جائیں
سننے والوں کے تو بس ہوش ٹھکانے لگ جائیں :)

ہمیشہ کی طرح بہت خوب فاتح بھائی!! ایک دو اشعار نے تو بہت لطف دیا!!
 

محمد امین

لائبریرین
آپ کی محبت ہے امین بھائی۔ یہ غزل تو آپ کو شاید آواری ٹاور کی چھاؤں میں سنائی تھی :)

جی "آکے سینے سے جو کچھ یار پرانے لگ جائیں" یہ مصرع ذہن میں اکثر گونجتا رہتا ہے "شب کی خنکی بھی گرمائی جا سکتی ہے" کی طرح :D۔۔۔ مکرر ارشاد اور پرانے یاروں کے سینے سے لگنے کے لیے جلد تشریف لے آئیے :p
 
Top