داعش کا منشور پاکستان میں بھی تقسیم

کہیں سے مومنین کو لے آئیے !

انیس الرحمن صاحب اس میں بھلا غیر متفق ہونے والی بات ؟ تعصب کی بنا پر انسان کو پرکھنا چھوڑ دیجئے محترم یہاں تشریف لائیے اور جس سے آپ اتفاق نہیں رکھتے اُسے اپنی رائے سے نوازئیے تاکہ وہ بیچارا بدگمان آپ سے کُچھ فیض حاصل کر سکے !
بھائی میری نظر میں طالبان، القاعدہ، داعش اور اس جیسی دیگر دو نمبر جہادی تنظیمیں جن میں ہیجڑوں کی فوج بھرتی ہوتی ہے ہیں ہی غلط۔
ان تنظیموں نے جو نقصان ایک دھائی میں اسلام کو پہنچایا ہے وہ نقصان گزشتہ چودہ سو سال میں یہود نصاری بھی نہیں پہنچا پائے ہیں۔۔۔
اور ہمارے مسلمان بھائیوں میں سے صرف دو مسلک کے لوگ ان کوجہادی مانتے ہیں۔ باقی سب ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔ پلس دیگر مذاہب کے عام لوگ بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
موصل کے قتلِ عام میں بچ جانے والا واحد شخص،

Surviving an ISIS Massacre | The New York Times


یہ سب دیکھنے کے بعد بھی ان وحشیوں کو مسلمان کہا جائے گا؟
 

Fawad -

محفلین
یہ نظریہ ضرورت کے تحت امریکہ نے ایجاد کیا ہے بالکل طالبان کی طرح۔انہوں نے سوچا کہ اسامہ کو تو ہم مار کر سمندر کی مچھلیوں کی نذر کر چکے ہیں اب اس تنظیم کی وہ دہشت نہیں رہی اس لیے ایک نئی قوت پیدا کی جائے تاکہ ان کے مفادات کا تحفظ یقینی ہو

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا آپ نہيں سمجھتے کہ يہ ستم ظريفی اور حيران کن امر ہے کہ ايک جانب تو امريکی فوج عراق ميں آئ ايس آئ ايس کے اہم ترين خفيہ ٹھکانوں پر تاک تاک کے حملے کر رہی ہے اور دوسری جانب يہ سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيم نا صرف يہ کہ امريکی شہريوں کے سر قلم کر رہی ہے بلکہ اپنی دہشت گردی کی مہم کو بڑھاوا دينے کے دعوے بھی کر رہی ہے، ليکن ان ناقابل ترديد زمينی حقائق کے باوجود ايسے ناقدین موجود ہيں جو تجزيے کی آڑ ميں بدستور اپنی اس سوچ کی تشہير پر بضد ہيں کہ جن دہشت گردوں کو ہم نشانہ بنا رہے ہيں وہ ہمارے ہی "قيمتی اثاثے" ہيں۔

يہ غير حقيقی اور غير منطقی بحث جو اکثر اردو فورمز پر موجود ہے جس کے تحت امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی پشت پنائ کا لغو دعوی کيا جا رہا ہے، اسے پڑھ کر بے ساختہ يہ سوال سامنے آتا ہے کہ آئ ايس آئ ايس کے قائدين اور جنگجو کس دليل اور محرک کے تحت اس بات پر مجبور ہو سکتے ہيں وہ اپنے اس "دشمن" کے ايما پر اپنی جانوں کو خطرات ميں ڈالنے پر آمادہ ہو جائيں جو نا صرف يہ کہ اپنے تمام تر وسائل استعمال کر کے اتنے ختم کرنے کے درپے ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اور علاقائ سطح پر بھی اپنے شراکت داروں اور اتحاديوں کے ساتھ مل کر بے شمار قدغنوں اور پابنديوں کے ذريعے ان کا ناطقہ بند کر رہا ہے؟

اور يہی نقطہ طالبان کو "امريکی اثاثے" قرار دينے کے حوالے سے بھی ہے۔ ہم کيونکر ہزاروں کی تعداد ميں اپنے فوجيوں کی قربانی اور ايک دہائ سے زيادہ عرصے تک اپنے فوجی وسائل ان افراد کے خلاف کاروائ کے ليے کھپائيں گے جو ماضی ميں مبينہ طور ہمارے ايجنڈے کی تکيمل پر آمادہ رہے ہيں؟

کوئ بھی ذی شعور اور منطقی سوچ رکھنے والا شخص ان کھوکھلے دلائل کو تسليم نہيں کر سکتا جو نا صرف يہ کہ غير حقيقی ہيں بلکہ بنيادی اور منطقی جانچ پڑتال کی کسوٹی پر بھی پورا نہيں اترتے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا آپ نہيں سمجھتے کہ يہ ستم ظريفی اور حيران کن امر ہے کہ ايک جانب تو امريکی فوج عراق ميں آئ ايس آئ ايس کے اہم ترين خفيہ ٹھکانوں پر تاک تاک کے حملے کر رہی ہے اور دوسری جانب يہ سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيم نا صرف يہ کہ امريکی شہريوں کے سر قلم کر رہی ہے بلکہ اپنی دہشت گردی کی مہم کو بڑھاوا دينے کے دعوے بھی کر رہی ہے، ليکن ان ناقابل ترديد زمينی حقائق کے باوجود ايسے ناقدین موجود ہيں جو تجزيے کی آڑ ميں بدستور اپنی اس سوچ کی تشہير پر بضد ہيں کہ جن دہشت گردوں کو ہم نشانہ بنا رہے ہيں وہ ہمارے ہی "قيمتی اثاثے" ہيں۔

يہ غير حقيقی اور غير منطقی بحث جو اکثر اردو فورمز پر موجود ہے جس کے تحت امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی پشت پنائ کا لغو دعوی کيا جا رہا ہے، اسے پڑھ کر بے ساختہ يہ سوال سامنے آتا ہے کہ آئ ايس آئ ايس کے قائدين اور جنگجو کس دليل اور محرک کے تحت اس بات پر مجبور ہو سکتے ہيں وہ اپنے اس "دشمن" کے ايما پر اپنی جانوں کو خطرات ميں ڈالنے پر آمادہ ہو جائيں جو نا صرف يہ کہ اپنے تمام تر وسائل استعمال کر کے اتنے ختم کرنے کے درپے ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اور علاقائ سطح پر بھی اپنے شراکت داروں اور اتحاديوں کے ساتھ مل کر بے شمار قدغنوں اور پابنديوں کے ذريعے ان کا ناطقہ بند کر رہا ہے؟

اور يہی نقطہ طالبان کو "امريکی اثاثے" قرار دينے کے حوالے سے بھی ہے۔ ہم کيونکر ہزاروں کی تعداد ميں اپنے فوجيوں کی قربانی اور ايک دہائ سے زيادہ عرصے تک اپنے فوجی وسائل ان افراد کے خلاف کاروائ کے ليے کھپائيں گے جو ماضی ميں مبينہ طور ہمارے ايجنڈے کی تکيمل پر آمادہ رہے ہيں؟

کوئ بھی ذی شعور اور منطقی سوچ رکھنے والا شخص ان کھوکھلے دلائل کو تسليم نہيں کر سکتا جو نا صرف يہ کہ غير حقيقی ہيں بلکہ بنيادی اور منطقی جانچ پڑتال کی کسوٹی پر بھی پورا نہيں اترتے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پالیسی میکر اور رہنما جس بات پر عمل کر رہے ہیں، وہ ان کے عام کارکنان نہیں جانتے، وہ بس مذہب کے نام پر کٹ مرتے اور کاٹ مارتے ہیں
 

عظیم

محفلین
بھئی میرے طرف سے سوری اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو ۔ اللہ بہتر معاف کرنے والا ہے ۔ دعائیں
 

عظیم

محفلین

سویدا

محفلین
داعش تمام دہشت گرد تنظیموں کا اپ ڈیٹ ترین ورژن ہے جسے آئی فون سکس کے آنے سے پہلے پہلے لانچ کیا گیا ہے
ہماری ملکی ایجنسیاں طالبان بھرتی کرتی پھرتی ہیں اور غیر ملکی ایجنسیاں القاعدہ اور داعش جیسی تنظیم کی سرپرستی فرماتی ہیں
 

Fawad -

محفلین
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پالیسی میکر اور رہنما جس بات پر عمل کر رہے ہیں، وہ ان کے عام کارکنان نہیں جانتے، وہ بس مذہب کے نام پر کٹ مرتے اور کاٹ مارتے ہیں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ سوچ انتہائ احمقانہ ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرے گی جو عراق ميں ہماری افواج کی جانب سے کی گئ پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔ علاوہ ازيں اب آئ ايس آئ ايس دہشت گردی پر مبنی ايک ايسی خودکفيل اور مضبوط تنظیم کی شکل اختيار کر چکی ہے جو ناصرف يہ کہ عراق بلکہ خطے ميں ہمارے اہم اتحاديوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

آئ ايس آئ ايس کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکی حکومت نا صرف يہ کہ عراقی حکومت بلکہ تمام فريقين سے مسلسل رابطے ميں ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/05/226067.htm


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ سوچ انتہائ احمقانہ ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرے گی جو عراق ميں ہماری افواج کی جانب سے کی گئ پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔ علاوہ ازيں اب آئ ايس آئ ايس دہشت گردی پر مبنی ايک ايسی خودکفيل اور مضبوط تنظیم کی شکل اختيار کر چکی ہے جو ناصرف يہ کہ عراق بلکہ خطے ميں ہمارے اہم اتحاديوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

آئ ايس آئ ايس کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکی حکومت نا صرف يہ کہ عراقی حکومت بلکہ تمام فريقين سے مسلسل رابطے ميں ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/05/226067.htm


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
پتہ نہیں ایسی احمقانہ سوچ رکھنے والوں کو سرکاری ترجمانی کیوں سونپ دی جاتی ہے جو یہ تک نہیں جانتے کہ دنیا بھر میں حکومتی تبدیلیوں کے لئے سی آئی اے اور دیگر خفیہ ایجنسیاں کس حد تک اپنا کردار ادا کرتی رہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔ یا تو آپ لوگ تاریخ کو پڑھتے نہیں یا پھر آپ کو وہی تاریخ پڑھنے کو ملتی ہے جو آپ کے سرکاری مؤقف کی تائید کرتی ہو
 

x boy

محفلین
پتہ نہیں ایسی احمقانہ سوچ رکھنے والوں کو سرکاری ترجمانی کیوں سونپ دی جاتی ہے جو یہ تک نہیں جانتے کہ دنیا بھر میں حکومتی تبدیلیوں کے لئے سی آئی اے اور دیگر خفیہ ایجنسیاں کس حد تک اپنا کردار ادا کرتی رہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔ یا تو آپ لوگ تاریخ کو پڑھتے نہیں یا پھر آپ کو وہی تاریخ پڑھنے کو ملتی ہے جو آپ کے سرکاری مؤقف کی تائید کرتی ہو
یہ نہیں مانے گے، ان ہی کاموں کی وجہ سے تو ان دانہ پانی چلتا۔
 

Fawad -

محفلین
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پالیسی میکر اور رہنما جس بات پر عمل کر رہے ہیں، وہ ان کے عام کارکنان نہیں جانتے، وہ بس مذہب کے نام پر کٹ مرتے اور کاٹ مارتے ہیں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر ٹی ٹی پی، آئ ايس آئ ايس اور القا‏ئدہ جيسی تنظيموں کی سرکردہ قيادت کو کبھی بھی نشانہ نا بنايا جاتا اور حکام کی جانب سے صرف ان تنظيموں کے "سپاہيوں" کو ہی ہلاک و گرفتار کيا جا رہا ہوتا۔

ليکن ہم جانتے ہیں کہ حقيقت يہ نہيں ہے۔

چاہے وہ القائدہ، ٹی ٹی پی يا دنيا بھر ميں کوئ بھی ايسی تنظيم ہی کيوں نا ہو جسے دہشت گرد قرار ديا جا چکا ہو، آپ ان کی اہم شخصيات اور سرکردہ قيادت کے خلاف ہماری مشترکہ کاوشوں پر ايک نظر ڈالیں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ ہم نے ان تنظيموں کی قيادت کی جانب سے اپنے کارندوں کو متحرک کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور دنيا ميں کہيں بھی دہشت گردی کی کاروائياں کرنے کی ان کی صلاحيتوں کو ختم کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش روا رکھی ہے۔

اگر دہشت گرد تنطيموں کے يہ ليڈر واقعی ہماری کٹھپتلياں ہيں جو اپنے "مريدوں" پر اپنے اثر کو استعمال کرتے ہوئے ہمارے ايجنڈے کو آگے بڑھاتے ہيں تو پھر ہم مسلسل ان "اثاثوں" کو نشانہ کيوں بنا رہے ہيں؟

اس دليل ميں فہم اور دانش کا کوئ پہلو بھی ہے؟

علاوہ ازيں اس ضمن ميں اپنی گزشتہ پوسٹوں ميں جو سوال ميں نے اٹھايا تھا وہ بدستور برقرار ہے کہ يہ قائدين اور ان کے چاہنے والے اور حمايتی کيونکر اس "کٹھ پتليوں کو نچانے والے مالک" کے نام پر اپنی زندگيوں کو مسلسل داؤ پر لگا رہے ہيں جو نا صرف يہ کہ ان کو نشانہ بنا رہا ہے بلکہ مقامی حکومتوں کو ہر طرح کا فوجی سازوسامان، تکنيکی مہارت اور لاجسٹک سپورٹ سميت ہر ممکن وسائل فراہم کر رہا ہے تا کہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ کيا جا سکے؟

کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ يہ دہشت گرد تنظيميں اور ان کے قائدين اس حقيقت کے باوجود ہمارے ايماء پر کام کريں گے کہ ہم نے نا صرف يہ کہ ان کی گرفتاری پر بھاری انعام مقرر کر رکھے ہيں بلکہ فعال طريقے سے اپنے اسٹريجک شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس امر کو يقینی بنانے کے ليے کوشاں ہيں کہ يہ تنظيميں اپنے مقاصد ميں کاميابی حاصل نا کر سکيں اور کامياب حملے کرنے کی ان کی صلاحيتوں کو سلب کيا جا سکے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر ٹی ٹی پی، آئ ايس آئ ايس اور القا‏ئدہ جيسی تنظيموں کی سرکردہ قيادت کو کبھی بھی نشانہ نا بنايا جاتا اور حکام کی جانب سے صرف ان تنظيموں کے "سپاہيوں" کو ہی ہلاک و گرفتار کيا جا رہا ہوتا۔

ليکن ہم جانتے ہیں کہ حقيقت يہ نہيں ہے۔

چاہے وہ القائدہ، ٹی ٹی پی يا دنيا بھر ميں کوئ بھی ايسی تنظيم ہی کيوں نا ہو جسے دہشت گرد قرار ديا جا چکا ہو، آپ ان کی اہم شخصيات اور سرکردہ قيادت کے خلاف ہماری مشترکہ کاوشوں پر ايک نظر ڈالیں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ ہم نے ان تنظيموں کی قيادت کی جانب سے اپنے کارندوں کو متحرک کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور دنيا ميں کہيں بھی دہشت گردی کی کاروائياں کرنے کی ان کی صلاحيتوں کو ختم کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش روا رکھی ہے۔

اگر دہشت گرد تنطيموں کے يہ ليڈر واقعی ہماری کٹھپتلياں ہيں جو اپنے "مريدوں" پر اپنے اثر کو استعمال کرتے ہوئے ہمارے ايجنڈے کو آگے بڑھاتے ہيں تو پھر ہم مسلسل ان "اثاثوں" کو نشانہ کيوں بنا رہے ہيں؟

اس دليل ميں فہم اور دانش کا کوئ پہلو بھی ہے؟

علاوہ ازيں اس ضمن ميں اپنی گزشتہ پوسٹوں ميں جو سوال ميں نے اٹھايا تھا وہ بدستور برقرار ہے کہ يہ قائدين اور ان کے چاہنے والے اور حمايتی کيونکر اس "کٹھ پتليوں کو نچانے والے مالک" کے نام پر اپنی زندگيوں کو مسلسل داؤ پر لگا رہے ہيں جو نا صرف يہ کہ ان کو نشانہ بنا رہا ہے بلکہ مقامی حکومتوں کو ہر طرح کا فوجی سازوسامان، تکنيکی مہارت اور لاجسٹک سپورٹ سميت ہر ممکن وسائل فراہم کر رہا ہے تا کہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ کيا جا سکے؟

کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ يہ دہشت گرد تنظيميں اور ان کے قائدين اس حقيقت کے باوجود ہمارے ايماء پر کام کريں گے کہ ہم نے نا صرف يہ کہ ان کی گرفتاری پر بھاری انعام مقرر کر رکھے ہيں بلکہ فعال طريقے سے اپنے اسٹريجک شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس امر کو يقینی بنانے کے ليے کوشاں ہيں کہ يہ تنظيميں اپنے مقاصد ميں کاميابی حاصل نا کر سکيں اور کامياب حملے کرنے کی ان کی صلاحيتوں کو سلب کيا جا سکے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
جنوبی امریکہ میں ذرا حکومتوں کی تبدیلی کے ضمن میں سی آئی اے کے کردار پر روشنی ڈال دیجئے :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آئ ايس آئ ايس کے حوالے سے ايک سوال جو اکثر فورمز پر تواتر کے ساتھ کيا جا رہا ہے وہ يہ ہے کہ تمام تر عالمی پابنديوں اور مذمتوں کے باوجود يہ تنظيم انتہائ فعال طريقے سے مالی لحاظ سے اتنی مضبوط کيسے ہے۔

بدقسمتی سے آئ ايس آئ ايس کی وسعت، اس تنظيم کی استعداد اور اصل اہداف کے حوالے سے متعلق بحث اکثر دانستہ يا غير دانستہ طور پر کچھ مبہم اخباری خبروں اور غير مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر سازشی کہانيوں اور الزام تراشيوں کا روپ دھار ليتی ہے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم کی جانب سے نئے جنگجوؤں کی بھرتی کے ليے مذہبی نعروں کا سہارا تو ليا جاتا ہے اور خود کو مسلم امہ کا نجات دہندہ ثابت کرنے کی انتھک کاوشيں بھی کی جاتی ہيں، تاہم آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی پر مبنی خونی مہم جوئ اور اصل محرک جو اس تنظيم کی جاری کاروائيوں کا موجب ہے وہ محض خوف، دہشت اور بربريت کے بل بوتے پر عوامی سطح پر زيادہ سے زيادہ سياسی اثر اور اختيار حاصل کرنا ہی ہے۔

عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمانے کے بعد يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے مختصر سے عرصے ميں دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔

آئ ايس آئ ايس کے جنگجو جو ايک وقت گلف کے بعض مخير حلقوں سے حاصل شدہ چندے کی رقم پر انحصار کرتے تھے، اب خود وسائل سے مالا مال اور مالی خودانحصاری کے اس مقام پر پہنچ چکے ہيں جہاں تيل کی سمگلنگ، چوری چکاری، بھتہ خوری اور انسانی سمگلنگ کی بدولت اس تنظيم کی يوميہ آمدن 3 ملين ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وقت عراق اور شام ميں تيل کے قريب 11 ذخائر اس تنظيم کے زير اثر ہيں۔

لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کے بڑے بڑے واقعات تو ميڈيا پر باقاعدہ رپورٹ بھی ہوئے ہيں جن ميں شام ميں النبوک کا واقعہ سرفہرست ہے جس ميں 36 ملين ڈالرز کی رقم لوٹی گئ۔ اب جبکہ اس تنظيم کے قبضے ميں آٹھ ہزار سال پرانے قيمتی نواردات بھی ہيں تو اسے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے ليے کسی رياست کی پشت پنائ کی ضرورت نہيں ہے، يہ قديم تہذيبوں سے حاصل شدہ مالی وسائل کے ذريعے اپنی بربريت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

آئ ايس آئ ايس نے نا صرف يہ کہ عراق سے قيمتی نواردات ترکی ميں فروخت کر کے کئ ملين ڈالرز تک رسائ حاصل کی ہے بلکہ عورتوں اور بچوں سميت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور انسانی اسمگلنگ جيسے جرائم نے بھی اس تنظيم کی مالی حيثيت کو مستحکم کرنے ميں اہم کردار ادا کيا ہے۔

آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں شام ميں قيمتی ورثے کی تبائ کے پيش نظر اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ نا صرف يہ کہ اس عمل کو روکا جائے بلکہ دستاويزات کے ذريعے ہونے والے نقصان کا احاطہ بھی کيا جائے۔ اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے شام ميں ثقافتی ورثے اور اہم تاريخی عمارات اور مقامات کے تحفظ کے ليے فنڈز بھی فراہم کيے ہيں جن کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/230214.htm


علاوہ ازيں دکان داروں، کاروباری طبقات اور عام شہريوں کا بھی آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں بھتہ خوری کا شکار ہونا روز کا معمول ہے۔

ذيل ميں ايک رپورٹ کا لنک موجود ہے جس ميں آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں عام شہريوں سے زبردستی بھتے وصول کرنے کے کئ واقعات کی تفصيل موجود ہے۔

http://www.dw.de/اسلامک-اسٹیٹ-پیسہ-کہاں-سے-آتا-ہے/a-17914143

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


10612737_781477521912408_3119007855984594256_n.jpg
 
Top