وہ تو انشا جی کی بات تھی میری تھوڑی تھی
یہ شاعر بھی کبھی کبھی عجیب بات کر جاتے ہیں شعروں میں
ایک کلاس روم میں لکچر دیا جارہا تھا۔ پروفیسر نے کہا کہ اختر شیرانی کی خواہش تھی کہ وہ سلمیٰ ( اس کی خیالی محبوبہ۔ شاید اصلی کہ سلمیٰ کےخطوط چھپ بھی گئے ہیں، میرے پاس ہیں) کے زلفوں سے ٹپکتے ہوئے شراب کو پیئے۔
ایک شاگرد نے سوال کیا کہ اگر زلفوں میں جؤویں ہوں تب؟
پروفیسر نے جواب دیا کہ اختر شیرانی اپنے محبوبہ کے زلف کا ذکر کر رہے ہیں شعر میں، آپ کی محبوبہ کا نہیں