بس کے نیچے چھوڑ کر باقی سب بہت اچھا لگاشمشاد نے کہا:فی الحال تو ایک دیوان زیرِ تحریر ہے۔ نمونے کا ایک شعر ملاحظہ ہو، چچا غالب کے ہی انداز میں کہا ہے :
ہوئے مر کے ہم جو پیچھے ہوئے کیوں نہ بس کے نیچے
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کوئی مزار ہوتا
شمشاد نے کہا:فی الحال تو ایک دیوان زیرِ تحریر ہے۔ نمونے کا ایک شعر ملاحظہ ہو، چچا غالب کے ہی انداز میں کہا ہے :
ہوئے مر کے ہم جو پیچھے ہوئے کیوں نہ بس کے نیچے
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کوئی مزار ہوتا
جویریہ مسعود نے کہا:شمشاد نے کہا:فی الحال تو ایک دیوان زیرِ تحریر ہے۔ نمونے کا ایک شعر ملاحظہ ہو، چچا غالب کے ہی انداز میں کہا ہے :
ہوئے مر کے ہم جو پیچھے ہوئے کیوں نہ بس کے نیچے
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کوئی مزار ہوتا
اللہ بچائے “نوجوانوں“ سے
( شمشاد بھائی کے علاہ سبھی یہاں نوجواں ہیں۔ شمشاد بھائی No جوان ہے۔ اور فرذوق میاںNow جوان ہے)
ثناءاللہ نے کہا:واہ جی واہ نوجوانوں کی کیا تعریف ہو رہی ہے۔
جویریہ مسعود نے کہا:اب ٹھیک ہوں۔ ثناء اللہ بھائی کی شادی کا سن کر ساری اداسی اڑن چو ہوگئی۔