درہء خنجراب کا یہ تعارف نامہ ہم نے دس سال قبل تحریر فرمایا تھا۔ اس وقت پی ٹی ڈی سی (یعنی پاکستان ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن) کے دستیاب لٹریچر کو ہم معلومات اور رہنمائی کا ایک بڑا اور باوثوق ذریعہ سمجھتے تھے۔ آپ ان کی ویب سائٹ اور ان کے نقشوں پہ آج بھی خنجراب کی بلندی 4733 میٹر دیکھ سکتے ہیں۔ آپ اس پیج پہ موجود درج ذیل لنک ملاحظہ کیجئے۔
New Page 1

فل سکیل نقشہ ذیلی لنک پہ دیکھئے
http://www.tourism.gov.pk/MAPS/NORTHERN_PAKISTAN.jpg

اسی نقشے کا چھوٹا ورژن

map_northern-areas-Pakistan.jpg



خیال رہے کہ ہم 4733 کو ڈیفنڈ نہیں کر رہے، بلکہ یہ عرض کرنا چاہ رہے کہ اس غلطی کا سورس پی ٹی ڈی سی تھا/ہے۔ اب ہمارے خیال میں بھی خنجراب کی بلندی 4700 سے کم ہی ہے۔ پی ٹی ڈی سی نے یہی ستم شانگلہ پاس کے ساتھ بھی کیا ہے۔ اس کی اصل بلندی 2200 میٹر کے لگ بھگ ہے، جبکہ مذکورہ بالا نقشے میں اس کی بلندی 2800 میٹر لکھی ہوئی ہے۔
دراصل اس میں ایک اہم اور تکنیکی نکتہ یہ ہے کہ کسی بھی پاس کی بلندی بیان کرنے کے لئے اس کا سب سے کم بلند حصہ دیکھا جانا چاہئے۔ سڑک یا ٹریک کا وہ سب سے بلند ترین حصہ یا مقام ہو گا جس سے گاڑی یا انسان گزرے گا۔ اب اسی جگہ سے دائیں بائیں کسی پہاڑ کی سلوپ پہ چڑھنا شروع ہو جائیں تو اس کی اونچائی کچھ زیادہ ہی ہو گی۔
خیر بلندی کا فرق اتنا زیادہ نہیں ہے جتنی ہم نے اس پہ عرق ریزی وغیرہ کر لی ہے۔

درہء خنجراب کا یہ تعارف نامہ ہم نے دس سال قبل تحریر فرمایا تھا۔ اس وقت پی ٹی ڈی سی (یعنی پاکستان ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن) کے دستیاب لٹریچر کو ہم معلومات اور رہنمائی کا ایک بڑا اور باوثوق ذریعہ سمجھتے تھے۔ آپ ان کی ویب سائٹ اور ان کے نقشوں پہ آج بھی خنجراب کی بلندی 4733 میٹر دیکھ سکتے ہیں۔ آپ اس پیج پہ موجود درج ذیل لنک ملاحظہ کیجئے۔
New Page 1

فل سکیل نقشہ ذیلی لنک پہ دیکھئے
http://www.tourism.gov.pk/MAPS/NORTHERN_PAKISTAN.jpg

اسی نقشے کا چھوٹا ورژن

map_northern-areas-Pakistan.jpg



خیال رہے کہ ہم 4733 کو ڈیفنڈ نہیں کر رہے، بلکہ یہ عرض کرنا چاہ رہے کہ اس غلطی کا سورس پی ٹی ڈی سی تھا/ہے۔ اب ہمارے خیال میں بھی خنجراب کی بلندی 4700 سے کم ہی ہے۔ پی ٹی ڈی سی نے یہی ستم شانگلہ پاس کے ساتھ بھی کیا ہے۔ اس کی اصل بلندی 2200 میٹر کے لگ بھگ ہے، جبکہ مذکورہ بالا نقشے میں اس کی بلندی 2800 میٹر لکھی ہوئی ہے۔
دراصل اس میں ایک اہم اور تکنیکی نکتہ یہ ہے کہ کسی بھی پاس کی بلندی بیان کرنے کے لئے اس کا سب سے کم بلند حصہ دیکھا جانا چاہئے۔ سڑک یا ٹریک کا وہ سب سے بلند ترین حصہ یا مقام ہو گا جس سے گاڑی یا انسان گزرے گا۔ اب اسی جگہ سے دائیں بائیں کسی پہاڑ کی سلوپ پہ چڑھنا شروع ہو جائیں تو اس کی اونچائی کچھ زیادہ ہی ہو گی۔
خیر بلندی کا فرق اتنا زیادہ نہیں ہے جتنی ہم نے اس پہ عرق ریزی وغیرہ کر لی ہے۔
ٹھیک ہے یاز بھائی. مان لیا. اتنا غصہ کیوں؟
 
یہاں تصاویر کچھ گڈ مڈ ہو گئی ہیں۔ بہرکیف مجھے جیسے یاد ہیں میں ویسے ہی بتاتا رہا ہوں۔ باقی یاز بھائی کنفرم کر دیں گے۔۔۔
وادی گلگت سے ہی

34209930153_0b81620466_c.jpg
 
چلاس سے مزید 3-4 گھنٹے کے سفر کے بعد جمعہ کی دوپہر تقریباً اڑھائی بجے گلگت بس اڈے پہنچے۔
نیچے اترے تو اول تھکاوٹ سے بے حال تھے دوسرا درجہ حرارت تو محض 25 تھا لیکن پہاڑی دھوپ نے لمحہ بھر بھی کھڑے ہونا دشوار تھا۔ دل میں ہی سوچا اس سے بہتر تو پنجاب کا 45 ڈگری ہی تھا۔
بہرکیف جلدی سے سامان لیا اور قریبی کھوکھے میں پناہ لی۔ وہاں چائے وغیرہ پی اور اس بات پر غور ہوا کہ یہاں ہی کمرہ لیکر لک سدھا کیتا جائے یا پھر ہنزہ کی راہ لی جائے تاکہ کل سکون سے درہ خنجراب پہنچا جا سکے۔ آخر کار قرعہ سفر ہنزہ شریف کے حق میں نکلا سو کچھ ہی دیر میں عازم ہنزہ ہو گئے۔۔۔
 
پھر دیکھتے ہی دیکھتے سامنے پہاڑوں سے بادل اُمڈ آئے تو اور کن من شروع ہو گئی جس سے موسم خوشگوار ہو گیا ۔۔
سڑک کی شانداریت ملاحظہ ہو۔۔۔

34888575621_7fd028e8b9_c.jpg
 
بہترین...
اگر آپ ہنزہ رکے تھے تو وہاں کی تصاویر اور احوال بھی شئیر کریں...

شکریہ جی ۔ کچھ تصاویر ہیں ہنزہ کی بھی کرتے ہیں شئیر وہ بھی۔۔

آرمی تو کہیں نہیں دکھ رہی پھر کون روکتا

چوکی تھوڑی سی پیچھے ہے یہاں صرف ایک ہی جوان ڈیوٹی پر تھا ۔ چونکہ یہ کافی پُر امن بارڈر ہے تو غالباً ایک ایک کر کے ہی ڈیوٹی دیتے ہونگے۔۔

اور میں سمجھ رہا تھا تصویر آپ نے چین کی طرف سے لی ہیں اس لیے چینی لکھا ہے

ویسے میں خود یہ سوچ رہا تھا ایدھر چائنییز کیوں لکھی گئی۔ بہرکیف پھر پاک-چائنہ کھپے وغیرہ
 
تو یہ طے ہوا کہ خنجراب پاس کی بُلندی 4693 میٹر ہی ہے۔ لہذا میں نے پہلی پوسٹ میں ترمیم کر دی ہے۔۔

اب ہمارے خیال میں بھی خنجراب کی بلندی 4700 سے کم ہی ہے۔
درۂ خنجراب کی اونچائی انٹرنیٹ کے مطابق 4693 میٹر ہے جو آپ کی پیمائش سے کم ہے۔
 
کچھ آگے جا کر راکاپوشی ویو پوائنٹ پر رُکے اور راکاپوشی کا قریب سے دیدار کیا۔ اور اسکے سحر میں مبتلا ہو گئے یہاں تک کہ ساتھی کہنے لگا چھوڑو خنجراب پاس یہاں سے راکاپوشی بیس کیمپ چلتے ہیں۔۔

34888556851_e003ae58eb_c.jpg
 
Top