پیار بٹنے سے کبھی ختم نہ ہوگا امجد دل کے دریا تو نہیں ہوتے اُترنے والے
عمر سیف محفلین اگست 19، 2007 #21 پیار بٹنے سے کبھی ختم نہ ہوگا امجد دل کے دریا تو نہیں ہوتے اُترنے والے
شمشاد لائبریرین اگست 19، 2007 #22 سرور جو رہی حالتِ گریہ یہی تیری پھر کوئی بھی دریا کہیں پیاسا نہ رہے گا (سرور)
محمد وارث لائبریرین اگست 20، 2007 #23 موڑ کر دریا کو دشمن لے گئے اپنی طرف اور ادھر روئے زمیں پر داغِ دریا رہ گیا (ظفر اقبال)
D Dilkash محفلین اگست 20، 2007 #24 خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا ق۔درت ہے مراقبے میں گوی۔۔۔۔۔ا علامہ محمد اقبال
D Dilkash محفلین اگست 20، 2007 #25 اے در تابندہ! اے پروردہء آغوش موج لذت طوفان سے ھے نا اشنا دریا تیرا اقبال ر ح
شمشاد لائبریرین اگست 20، 2007 #26 جذبات کا دریا ہے اک ایک غزل ان کی اندازِ بیاں میگوں، اشعار ہیں انگوری (سرور)
محمد وارث لائبریرین اگست 20، 2007 #27 ھے نا خُدا کا میری تباھی سے واسطہ میں جانتا ھوں نیتِ دریا بُری نہیں (ساغر صدیقی)
شمشاد لائبریرین اگست 20، 2007 #28 دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال میں ایفریقا ہوں، دھار لیا میں نے تیرا روپ میں تو ہوں، میری چال ہے تیری ببر کی چال (فیض)
دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال میں ایفریقا ہوں، دھار لیا میں نے تیرا روپ میں تو ہوں، میری چال ہے تیری ببر کی چال (فیض)
محمد وارث لائبریرین اگست 21، 2007 #29 یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے اِک آگ کا دریا ھے اور ڈُوب کر جانا ھے (شاید جگر کا شعر ہے، اور اگر غلط لکھا ہے تو برائے مہربانی تصیح کردیں)
یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے اِک آگ کا دریا ھے اور ڈُوب کر جانا ھے (شاید جگر کا شعر ہے، اور اگر غلط لکھا ہے تو برائے مہربانی تصیح کردیں)
شمشاد لائبریرین اگست 21، 2007 #30 صحرا میں جی رہا تھا دریائے دل کے پاس دیکھا جو غور سے تو پیاسا بہت لگا (محسن نقوی)
محمد وارث لائبریرین اگست 23، 2007 #31 موتی نہیں ہوں، ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں دریا تیرے وجود کا حصہ تو میں بھی ہوں (تیمور حسن تیمور)
زینب محفلین اگست 23، 2007 #32 یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجیے اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
الف عین لائبریرین اگست 24، 2007 #33 صدیوں پہلے دو سورج بیٹھے تھے جہاں آج بھی وہ دریا کا کنارہ روشن ہے ا ع
محمد وارث لائبریرین اگست 24، 2007 #34 سوچیں جواں ہوئیں تو عقیدے تڑخ گئے دریا چڑھے تو کتنے بھنور جاگنے لگے (جلیل عالی)
شمشاد لائبریرین اگست 25، 2007 #35 ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور)
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور)
محمد وارث لائبریرین اگست 26، 2007 #36 سات سُروں کا بہتا دریا تیرے نام ہر سر میں ہے رنگ دھنک کا تیرے نام (ایوب خاور)
شمشاد لائبریرین اگست 26، 2007 #37 خاک جیسے ریگِ رواں سب نہ آپ ہے دریائے موجِ خیز جہاں کا سراب ہے (میر)
محمد وارث لائبریرین اگست 27، 2007 #38 بقدرِ ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بھی جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا (غالب)
شمشاد لائبریرین اگست 27، 2007 #39 سوزش گئی نہ دل کی رونے سے روز و شب کے جلتا ہوں اور دریا بہتے ہیں چشمِ نم سے (میر)
محمد وارث لائبریرین اگست 27، 2007 #40 کنارا دوسرا دریا کا جیسے وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے دلوں کی روشنی بجھنے نہ دینا وجودِ تیرگی محکم نہیں ہے (امجد اسلام امجد)
کنارا دوسرا دریا کا جیسے وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے دلوں کی روشنی بجھنے نہ دینا وجودِ تیرگی محکم نہیں ہے (امجد اسلام امجد)