ہر اک مژگاں پہ میرے اشک کے قطرے جھمکتے ہیں تماشا مفتِ خوباں ہے لبِ دریا چراغاں ہے (میر)
شمشاد لائبریرین اگست 27، 2007 #41 ہر اک مژگاں پہ میرے اشک کے قطرے جھمکتے ہیں تماشا مفتِ خوباں ہے لبِ دریا چراغاں ہے (میر)
محمد وارث لائبریرین اگست 30، 2007 #42 آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی تیرا یہ پیار بھی دریا ہے، اتر جائے گا (پروین شاکر)
عمر سیف محفلین اگست 30، 2007 #44 تشنگی جم گئی پتھر کی طرح ہونٹوں پر ڈوب کر بھی تیرے دریا سے میں پیاسا نکلا
محمد وارث لائبریرین اگست 31، 2007 #46 دل تا جگر کہ ساحلِ دریائے خوں ہے اب اس رہ گزر میں جلوۂ گل آگے گرد تھا (غالب)
شمشاد لائبریرین اگست 31، 2007 #47 خوں بستہ جب تلک تھیں دریا رُکے کھڑے تھے آنسو گرے کروڑوں پلکوں کے ٹک ہلائے (میر)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 1، 2007 #48 کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں میری آنکھیں مجھے دریا میں بہانے لگ جائیں (بیدل حیدری)
شمشاد لائبریرین ستمبر 1، 2007 #49 صلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی (علامہ)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 6، 2007 #50 نگہ پیدا کر اے غافل تجلی عین فطرت ہے کہ اپنی موج سے بیگانہ رہ سکتا نہیں دریا اقبال
شمشاد لائبریرین ستمبر 6، 2007 #51 اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول (علامہ)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 7، 2007 #52 ہوئے مر کے ہم جو رسوا، ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا نہ کبھی جنازہ اٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتا (غالب)
فاتح لائبریرین ستمبر 7، 2007 #53 ہم تو دریا ہیں، ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے جس طرف بھی چل پڑیں گے راستہ ہو جائے گا
شمشاد لائبریرین ستمبر 7، 2007 #54 اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں جو دریا جھوم کے اٹھے ہیں تنکوںسے نہ ٹالے جائیں گے (فیض احمد فیض)
اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں جو دریا جھوم کے اٹھے ہیں تنکوںسے نہ ٹالے جائیں گے (فیض احمد فیض)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 7، 2007 #55 اسی دریا سے اٹھتی ہے وہ موجِ تند جولاں بھی نہنگوں کے نشیمن جس سے ہوتے ہیں تہ و بالا یہی شیخِ حرم ہے جو چرا کر بیچ کھاتا ہے گلیمِ بوذر و دلقِ اویس و چادرِ زہرا (اقبال)
اسی دریا سے اٹھتی ہے وہ موجِ تند جولاں بھی نہنگوں کے نشیمن جس سے ہوتے ہیں تہ و بالا یہی شیخِ حرم ہے جو چرا کر بیچ کھاتا ہے گلیمِ بوذر و دلقِ اویس و چادرِ زہرا (اقبال)
شمشاد لائبریرین ستمبر 7، 2007 #56 اونچی جس کی لہر نہیں ہے ، وہ کیسا دریا جس کی ہوائیں تند نہیں ہیں ، وہ کیسا طوفان (علامہ)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 8، 2007 #57 سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا
سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا
شمشاد لائبریرین ستمبر 8، 2007 #58 میں کن چشموں سے ان کا حال پوچھوں وہ دریا جو زمیں میں کھو گئے ہیں (احمد فواد)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 9، 2007 #59 خود وہ آغوش کشادہ ہے جزیرے کی طرح پھیلے دریاؤں کی مانند محبت اس کی (شہزاد احمد)
شمشاد لائبریرین ستمبر 9، 2007 #60 دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا سُن لیجیؤ کہ عرش کا ایوان بہہ گیا (ابراھیم ذوق)