دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا
دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال
میں ایفریقا ہوں، دھار لیا میں نے تیرا روپ
میں تو ہوں، میری چال ہے تیری ببر کی چال
(فیض احمد فیض)
سکندر ! حیف ، تو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے
گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رسوائی؟
ترا پیشہ ہے سفاکی ، مرا پیشہ ہے سفاکی
کہ ہم قزاق ہیں دونوں ، تو میدانی ، میں دریائی
(علامہ)