اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہو کہ میں ہوں اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تُم ہو احمد فراز
ہما محفلین جولائی 3، 2008 #201 اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہو کہ میں ہوں اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تُم ہو احمد فراز
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2008 #202 تنہائی سے گھبرا کے اب آنکھ کناروں سے دریاؤں کا بہتے رہنا اچھا لگتا ہے (نزھت عباسی)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 4، 2008 #203 مری آنکھوں کے آگے آئے گا کیا جوش میں دریا ہمیشہ صورت ساحل ہے یاں آغوش میں دریا
ہما محفلین جولائی 5، 2008 #205 دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تُما م عمر دریائے غم کے پار اُتر جائیں ہم تو کیا
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 5، 2008 #206 کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل دری۔ا میں ن۔ظ۔۔ر آی۔۔ا ت۔۔و صح۔۔را نظ۔۔ر آی۔۔ا
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 22، 2008 #209 میں تو صحرا کی تپش، تشنہ لبی بھول گیا جو مرے ہم نفسوں پر لبِ دریا گزری
نوید صادق محفلین فروری 5، 2009 #210 میرے دریا! میں تری رہ سے بہت گزرا ہوں تو ہی بہتے ہوئے دھاروں سے نہیں دیکھ سکا شاعر: اقبال کوثر
ر راجہ صاحب محفلین فروری 8، 2009 #211 کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤںگا میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤںگا
نوید صادق محفلین فروری 8، 2009 #212 دریا کے دو کناروں کی صورت ہے ان دنوں یا ضدِ اختلاف ہے ، یا اجتناب ہے شاعر: سید آلِ احمد
ر راجہ صاحب محفلین فروری 9، 2009 #213 ہر ستمگر کے مَحبّت بھرے لہجے پہ نہ جا کبھی صحرا بھی تو دریا کی مانند ملتا ہے
ر راجہ صاحب محفلین فروری 9، 2009 #215 کس سے کہتے اور کیا کہتے کون کسی کی سنتا ہے بس۔۔تی بس۔۔تی گھ۔وم آئے ہ۔م دری۔۔ا دری۔۔ا پھ۔ر آئے
شمشاد لائبریرین جولائی 4، 2010 #216 دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال (فیض)
ر راجہ صاحب محفلین اگست 5، 2010 #217 دریائے معاصی ُتنک آبی سے ہوا خشک میرا سرِ دامن بھی ابھی تر نہ ہوا تھا غالب
شمشاد لائبریرین جون 23، 2011 #218 دشمنوں سے ہی اب غمِ دل کا مداوا مانگیں دوستوں نے تو کوئی بات نہ مانی اپنی آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی (محسن نقوی)
دشمنوں سے ہی اب غمِ دل کا مداوا مانگیں دوستوں نے تو کوئی بات نہ مانی اپنی آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی (محسن نقوی)
شمشاد لائبریرین جون 23، 2011 #219 میری کشتی کو بھلا موج ڈبو سکتی تھی میں اگر خود نہ شریک کف دریا ہوتا تجھ پہ کھل جاتی مری روح کی تنہائی بھی میری آنکھوں میں کبھی جھانک کے دیکھا ہوتا (ن م راشد)
میری کشتی کو بھلا موج ڈبو سکتی تھی میں اگر خود نہ شریک کف دریا ہوتا تجھ پہ کھل جاتی مری روح کی تنہائی بھی میری آنکھوں میں کبھی جھانک کے دیکھا ہوتا (ن م راشد)
ر راجہ صاحب محفلین جون 23، 2011 #220 ہوئے مر کے ہم جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا نہ کبھی جنازہ اُٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتا غالب