ناعمہ عزیز
لائبریرین
دلِ بے خبر ترے ہاتھ سے مرے سب قرار چلے گئے
وہ جو رنج و غم سے تھے آشنا ، وہی غم گسار چلے گئے
وہ جو چند ایک تھیں رونقیں، سبھی دم قدم سے انہی کے تھیں
مری زیست کے تھے جو رہنما ، مرے راز دار چلے گئے
مری زندگی میں تھے راہزن ، مری موت پر ہوئے نوحہ کن
مری ہر گھڑی کا جو ساتھ تھے ، وہی سوگوار چلے گئے
کسی جا تو دل کو سکون ہو ، سنبھل اے مرے دلِ ناتواں
وہ جو کوئے جان کا نور تھے ، کہیں چاند پار چلے گئے
یہی آرزو رہی عمر بھر کہ کبھی تو لوٹ کے آ سکیں
مجھے چھوڑ کر ، مجھے توڑ کر وہ جو بے شمار چلے گئے
از: ناعمہ عزیز
نوٹ: میری پہلی غزل جو کہ بین الکلیاتی مشاعرے میں پڑھنے کے لئے میں نے لکھنے کی درخواست کی تھی، لیکن فاتح لالہ کے کہنے پر خود ہی لکھی ، کیونکہ غزل لکھنا مجھے ایک انتہائی مشکل کام لگتا ہے اور یہ بات میں نے فاتح لالہ کو بتائی بھی لیکن ان کی حوصلہ افزائی سے لکھنے میں کامیاب ہوئی شکریہ فاتح لالہ۔۔
آپ لوگوں کی آرا کی منتظر رہوں گی۔۔
وہ جو رنج و غم سے تھے آشنا ، وہی غم گسار چلے گئے
وہ جو چند ایک تھیں رونقیں، سبھی دم قدم سے انہی کے تھیں
مری زیست کے تھے جو رہنما ، مرے راز دار چلے گئے
مری زندگی میں تھے راہزن ، مری موت پر ہوئے نوحہ کن
مری ہر گھڑی کا جو ساتھ تھے ، وہی سوگوار چلے گئے
کسی جا تو دل کو سکون ہو ، سنبھل اے مرے دلِ ناتواں
وہ جو کوئے جان کا نور تھے ، کہیں چاند پار چلے گئے
یہی آرزو رہی عمر بھر کہ کبھی تو لوٹ کے آ سکیں
مجھے چھوڑ کر ، مجھے توڑ کر وہ جو بے شمار چلے گئے
از: ناعمہ عزیز
نوٹ: میری پہلی غزل جو کہ بین الکلیاتی مشاعرے میں پڑھنے کے لئے میں نے لکھنے کی درخواست کی تھی، لیکن فاتح لالہ کے کہنے پر خود ہی لکھی ، کیونکہ غزل لکھنا مجھے ایک انتہائی مشکل کام لگتا ہے اور یہ بات میں نے فاتح لالہ کو بتائی بھی لیکن ان کی حوصلہ افزائی سے لکھنے میں کامیاب ہوئی شکریہ فاتح لالہ۔۔
آپ لوگوں کی آرا کی منتظر رہوں گی۔۔
آخری تدوین: