مجھے کیا پڑی ھے ساجد کب پرائی آگ مانگوں
میں غزل کا آدمی ھوں میرے اپنے ہیں الاؤ
مرے چارہ گر بہت ہیں یہ خلش مگر ہے دل میں
کوئی ایسا ھو کہ جس کو ہوں عزیز میرے گھاؤ
اُن کی محفل میں تو ہو ہی جائے گا اک دن گزر
وہ ہمیں دل میں جگہ دیں، یہ ہمارے دل میں ہے دل کی باتیں پوچھنے کی ضد ہے آخر کس لئے ؟ دل ہی دل میں خود سمجھ لو، جو ہمارے دل میںہے