دل

تیشہ

محفلین
وحشت ِجاں کی آگ میں لپٹی جگنوُ ایسی اِک لڑکی
مجھ سے بھاگ رہی ہے مجھ میں آھو ایسی اِک لڑکی

دل سے اُس کی طغیانی نے درد کی سہل سرکائی تھی
کیا کیا آنکھوں سے برسی تھی آنسو ایسی اِک لڑکی

ایک عجیب طلسم کے سائے میں رہتا ہوں شام وسحر
چھائی ہوئی رہتی ہے مجھ پر جادو ایسی اک لڑکی

اس کی اُڑان مری سانسوں کی رو میں ہے شہزاد
اڑتی چلی جاتی ہے مجھ میں خوشبو ایسی اک لڑکی ، ۔ ،
 

تیشہ

محفلین
دیکھئے دل کے مضافات میں رکھئیے ہم کو
گاہے بگاہے تو ملاقات میں رکھئیے ہم کو

راس آتی ہے یہی صورت ِحالات ہمیں
بس اسی صورت ِحالات میں رکھئیے ہم کو

لڑتے آئے ہیں زمانے سے 'اجل سے ' غم سے
جنگ میں صف کی شروعات مین رکھئیے ہم کو
 

تیشہ

محفلین
دلوں کی ماندگی پہ کیا تعجب
کہ سورج بھی تو ڈھلنا چاہتا ہے
نشست ِدرد بدلی ہے تو اب دل
ذرا پہلو بدلنا چاہتا ہے ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
درد کا کہنا چیخ ہی اُٹھو، دل کا کہنا وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا،چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا
(انشاء جی)
 

تیشہ

محفلین
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنج فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں پھر منہ میں زباں کیوں ہو

کیا غم خوار نے رسوا لگے آگ اس محبت کو
نہ لادے تاب جو غم کی، وہ میرا رازداں کیوں ہو

وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا
تو پھر اے سنگ ِدل تیرا ہی سنگِ آستاں کیوں ہو ،،
 

شمشاد

لائبریرین
اس کے عشق میں بھیگ کے واثق ہم کو یہ احساس ہوا
دل کی بات میں آنے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
(سعید واثق)
 

تیشہ

محفلین
چاہت میں ہم نے طور پرانے بدل دئیے
جذبہ ہر اک سنبھال کر خانے بدل دئیے

رُوکے کہاں رُکے ہیں محبت کے قافلے
بس
یوں ہوا کہ دل نے زمانے بدل دئیے
دل نے زمانے بدل دئیے ، ،۔ ۔،،
 

گرو جی

محفلین
دل ہی نہیں جو سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئے گیں‌ ہم بار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں
 

تیشہ

محفلین
میں دل زدہ ہوں اگر،دل فگار وہ بھی ہیں
کہ جرمِ ِعشق کے اب دعویدار وہ بھی ہیں ، ، ۔
 

شمشاد

لائبریرین
پس چشمِ نم وہ ضرور ہے، میرا دل جفاؤں سے چور ہے
میری منزلوں کا قصور ہے، تیرے راستوں سے ملیں نہیں
 
Top