دل و نظر کے تمام مسائل تمام جانتا ہے
ہمارا نام بتا دو وہ کام جانتا ہے
یہ ایک حرفِ تسلی بہت ہے دل کے لئے
کہ اس ہجوم میں توُ میرا نام جانتا ہے
جبیں پہ انگلیاں پھیروں تو خوش گماں ہوکر
وہ دردِ سر کو بھی طرز سلام جانتا ہے
غریق تیرہ شبی اس قدر رہا ہے یہ دل
سحر کہو تو اسے وقت ِ شام جانتا ہے
وہ پور پور حنا رنگ ہے فراق کے بعد
خوش آمدید کے سب اہتمام جانتا ہے