دل

گرو جی

محفلین
میں اس کی یاد کو دل سے بھلاؤں کیسے
اس کی یادکے ہر اک نقش کو مٹاؤں کیسے
جسے میں جی جاں سے چاہتا ہوں اے ظفر
وہ نہ مانےاس کو، تو اسے یہ بتاؤں کیسے
 

گرو جی

محفلین
وہ دل ہی کیا جو تیرے جینے کی دعا نہ کرے
میں‌تجھ سے بچھڑ کر زندہ رہوں خدا نہ کرے
 

شمشاد

لائبریرین
دل کی بات چھپانی مشکل، لیکن خوب چھپاتے ہو
بن میں دانا، شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
دم غسل سے مرے پیشتر، اسے ہمدموں نے یہ سوچ کر
کہیں جائے اس کا نہ دل دہل، میری لاش پر سے ہٹا دیا
(بہادر شاہ ظفر)
 

تیشہ

محفلین
اُلجھن تمام عمر یہ تار ِنفس میں تھی
دِل کی مُراد عاشقی میں یا ہوس میں تھی

در تھا کھلا،پہ بیٹھے رہے پرَ سمیٹ کر
کرتے بھی کیا کہ جائے اماں ہی قفس میں تھی

سکتے میں سب چراغ تھے ،تارے تھے دم بخود
میں اُس کے اختیار میں، وہ میرے بس میں تھی

اب کے بھی ہے ،جمی ہوئی آنکھوں کے سامنے
خوابوں کی ایک دُھند جو پیچھلے برس میں تھی

کل شب تو اس کی بزم میں ایسے لگا مجھے
جیسے کائنات مری دسترس میں تھی ، ،،
 

شمشاد

لائبریرین
لے گیا چھین کے کون تیرا صبر و قرار
بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی
(بہادر شاہ ظفر)
 

گرو جی

محفلین
نعت شریف کا ایک شعر آپ کی سماعتوں‌کی نظر

دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو

آج جو عیب کسی پر نہیں‌کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے میری حشر میں رسوائی ہو

کبھی ایسا نہ ہوا ان کہ کرم کے صدقے
جھولی کے پھہلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
 

شمشاد

لائبریرین
جو خلش ہو دل کو سکوں ملے ، جو تپش ہو سوز دروں ملے
وہ حیات اصل میں کچھ نہیں ، جو حیات غم سے بری رہی
(سید نصیر الدین نصیر)
 

تیشہ

محفلین
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی ملاقاتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی مدارتوں کے بعد

دل تو چاہا پر شکست ِدل نے مہلت ہی نہ دی
کچھ گلے ِشکوے بھی کرلیتے مناجاتوں کے بعد
 
Top