حسنُ ِ فطرت نے مجھ پہ جادو کیا ، دل وہیں رہ گیا
پھول، کہسار، جنگل، ستارے، ہوا، دل وہیں رہ گیا
تم مجھے ساتھ لے آئے اچھا کیا، پر تمھیں کیا پتہ
میرے محسن مرے یار درد آشنا دل وہیں رہ گیا
یوں ہوا جیسے بجلی سی چمکی وہاں اور کیا ہو بیاں
آنکھ کھلتے ہی دیکھا سب ٹھیک تھا ، دل وہیں رہ گیا
میں خداؤں کی بستی میں محبوس تھا، ذہن مفلوج تھا
جس جگہ کوئی انساں مجھکو ملا، دل وہیں رہ گیا
خرمن ِجاں پہ جب برق وحشت گری تب کسے ہوش تھا
جسم کو خیر میں نے سنبھالا دیا ،دل وہیں رہ گیا
اس نے خالد مجھے آج اپنا کہا، کیسے ممکن ہوا
گھر تو آگیا سوچتا سوچتا ، دل وہیں رہ گیا