شروع ہو گیا کام ۔۔۔
14 اکتوبر کو بھارت سے ٹاکرے میں شکست کے بعد قومی ٹیم کے ورلڈکپ میں پیر ایسے لڑکھڑائے کہ اب صورتحال یہ ہے کہ ٹیم کا سیمی فائنل تک کی رسائی کا سفر ایک بار پھر دوسری ٹیموں کی ہار یا جیت یا پھر اگر مگر پر منحصر ہوگیا ہے۔
پاکستان کی افغانستان سے شکست کے بعد ورلڈکپ کے گروپ اسٹیج پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو بھارت پہلے ،نیوزی لینڈ دوسرے، جنوبی افریقا تیسرے اور آسٹریلیا چوتھے نمبر پر موجود ہے جب کہ شکست کے باوجود پاکستان کا نمبر پانچواں ہے، ہاں پاکستان کے خلاف تاریخی فتح کے بعد افغانستان چھلانگ لگا کر چھٹے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ گروپ اسٹیج کے اختتام پر ٹاپ 4 ٹیمیں سیمی فائنلز کیلئے کوالیفائی کریں گی
لیکن اب سوال یہ بنتا ہے کہ پاکستان ٹیم کے سیمی فائنل تک رسائی کا کوئی راستہ بچتا ہے یا نہیں؟
تو پاکستان اب بھی سیمی فائنل تک رسائی کرسکتا ہے لیکن اس کیلئے پاکستان اب مزید کسی بھی میچ میں شکست برداشت نہیں کرسکتا ۔
پاکستان کے بقیہ اگلے 4 میچز میں پہلا میچ 26 اکتوبرکو جنوبی افریقا، 31 اکتوبر کو بنگلادیش، 4 نومبر کو نیوزی لینڈ اور 11 نومبر کو انگلینڈ سے ہوگا، سیمی فائنل تک رسائی کیلئے پاکستان کو یہ چاروں میچز لازمی جیتنے ہوں گے، جس کے بعد گروپ اسٹیج پر پاکستان کے پوائنٹس 12 ہوں گے۔
اگر پاکستان اپنے بقایا تمام میچز جیت بھی جائے تو پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کیلئے نیوزی لینڈ کو کم از کم جنوبی افریقا اور آسٹریلیا سے شکست کھانی ہوگی، کیوں کہ اس طرح ان کے 10 پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان کے 6 میچز میں فتح کے بعد 12 پوائنٹس ہوسکیں گے۔
جنوبی افریقا کی اپنے اگلے میچز میں بھارت اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا فائدہ بھی پاکستان کو ہوگا، اسی طرح جنوبی افریقا کے 5 میچز جیتنے کے بعد 10، پاکستان کے 6 میچ جیتنے کے بعد 12 پوائنٹس ہوجائیں گے۔
دوسری صورت اگر پاکستان اب اگلے چار میچز میں سے کوئی بھی ہار جاتا ہے تو یہ شکست پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے خطرات مزید بڑھادے گی کیوں کہ پھر انگلینڈ اور بنگلادیش کے پاکستان سے فتح حاصل کرنے کے بعد پوائنٹس پاکستان سے اوپر چلے جائیں گے، لیکن اگر پاکستان اگلے میچز میں سے ایک سے زائد میچ میں شکست کھا گیا تو سیمی فائنل تک رسائی کے سارے راستے بند ہوجائیں گے۔
اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کی اور بھی صورتیں ہیں لیکن کوئی بھی صورت خطرے سے خالی نہیں۔