ربیع م
محفلین
دنیا کے بڑے دل والے
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بولیویا کے چیمانے باشندوں کے دل کو سب سے زیادہ صحت مند پایا ہے۔
سائنس کی معروف میگزین لانسٹ میں شائع ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ چیمانے باشندوں کی شریانوں میں کہیں بھی کسی قسم کی رکاوٹ کی علامت نہیں ملی ہے۔ یہاں تک کے ان کے معمر لوگوں میں بھی یہ علامت نہیں ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ لوگ حیرت انگیز ہیں جن کی طرز زندگی اور خوراک بالکل مختلف ہے۔
انھوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اب دنیا کو واپس شکاری اور ابتدائی کاشتکاری والے دور میں نہیں لے جایا جا سکتا تاہم اس میں ہم تمام افراد کے لیے سبق آموز باتیں ہیں۔
بولیویا کے زیریں علاقوں میں ایمیزون کے جنگلوں میں دریائے مانیکی کے کنارے یہ چیمانے باشندے آباد ہیں جو شکار کرتے ہیں، مچھلیاں پکڑتے ہیں اور کھیتی کرتے ہیں۔
Image captionچیمانے قبائل تازہ پانی کی مجھلیوں کا شکار کرتے ہیں
ان کے طرز زندگی ہزاروں سال قبل پیدا ہونے والی تہذیبوں سے مماثل ہیں۔
سائنسدانوں نے ان تک پہنچنے کے لیے مختلف پروازوں اور پھر کشتیوں کا سہارا لیا۔
ان کی غذاؤں میں 17 فیصد شکار ہیں جن میں خنزیر، تاپیر یا خوک اور موش خرگوش پر مبنی ہے۔ جبکہ سات فیصد تازہ پانی کی مچھلیاں ہیں جبکہ باقی غذائيں چال، مکا، شکر قند اور کیلے وغیرہ سے حاصل کی جاتی ہیں۔
وہ بہت جسمانی طور پر بہت زیادہ سرگرم رہتے ہیں۔ مرد اوسطاً 17 ہزار قدم روزانہ چلتے ہیں جبکہ خواتین کا اوسط 16 ہزار قدم ہے۔ یہاں تک کہ بوڑھے افراد 15 ہزار قدم روزانہ چلتے ہیں۔
جبکہ دنیا کے عام افراد کو دس ہزار قدم چلنا دشوار رہتا ہے۔
Image captionان کی غذا میں 72 فیصد کاربوہائڈریٹ شامل ہے
تحقیق میں شامل کیلیفورنیا لانگ بیچ میموریل میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر گریگوری تھامس نے وہ غیر معمولی ورزش کی سطح کو حاصل کرتے ہیں۔
سائنسدانوں نے ان میں کورونیری آرٹیری کیلشیئم (سی اے سی) کی جانچ کی جس کے سبب شریانوں میں خون کے دوران میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ رہتا ہے۔
انھوں نے 705 افراد کے دل کی سی ٹی سکینر سے جانچ کی۔ انھوں نے یہ پایا کہ 45 سال کی عمر تک کسی بھی چیمانے میں سی اے سی تقریبا نہیں تھے جبکہ امریکہ میں 25 فیصد افراد کو اس عمر تک ہو جاتے ہیں۔
75 سال کی عمر تک دو تہائی چیمانے میں سی اے سی نہیں ہوتے ہیں جبکہ امریکہ میں 80 فی صد افراد میں یہ پیدا ہو جاتے ہیں۔
Image captionیہ شکار اور کاشتکاری پر زیادہ منحصر ہیں اور بہت زیادہ جسمانی کام کرتے ہیں
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر مائکل گروین نے بی بی سی کو بتا: یہ دنیا کے کسی بھی خطے میں رہنے والے لوگوں سے کم ہے جن کے اعداد و شمار موجود ہیں۔ یہ جاپان کی خواتین سے نزدیک ترین ہے لیکن دونوں دو مختلف چیزیں ہیں۔
بہرحال چیمانے باشندوں میں انفیکشن کا ویادہ خطرہ رہتا ہے۔
پروفیسر گروین اور ڈاکٹر تھامس دونوں کا کہنا ہے کہ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ جسمانی ورزش ضروری ہے۔
ماخذ