دنیا میں سب سے صحت مند دل

ربیع م

محفلین
دنیا کے بڑے دل والے
_95216578_6fefca74-1fbe-4ef5-a4a5-68009d964d56.jpg
ت
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بولیویا کے چیمانے باشندوں کے دل کو سب سے زیادہ صحت مند پایا ہے۔

سائنس کی معروف میگزین لانسٹ میں شائع ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ چیمانے باشندوں کی شریانوں میں کہیں بھی کسی قسم کی رکاوٹ کی علامت نہیں ملی ہے۔ یہاں تک کے ان کے معمر لوگوں میں بھی یہ علامت نہیں ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ لوگ حیرت انگیز ہیں جن کی طرز زندگی اور خوراک بالکل مختلف ہے۔

انھوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اب دنیا کو واپس شکاری اور ابتدائی کاشتکاری والے دور میں نہیں لے جایا جا سکتا تاہم اس میں ہم تمام افراد کے لیے سبق آموز باتیں ہیں۔

بولیویا کے زیریں علاقوں میں ایمیزون کے جنگلوں میں دریائے مانیکی کے کنارے یہ چیمانے باشندے آباد ہیں جو شکار کرتے ہیں، مچھلیاں پکڑتے ہیں اور کھیتی کرتے ہیں۔

_95216579_57260de3-b1ac-4d7d-9d37-011b32b57a91.jpg
تصویر کے کاپی رائٹBEN TRUMBLE
Image captionچیمانے قبائل تازہ پانی کی مجھلیوں کا شکار کرتے ہیں
ان کے طرز زندگی ہزاروں سال قبل پیدا ہونے والی تہذیبوں سے مماثل ہیں۔

سائنسدانوں نے ان تک پہنچنے کے لیے مختلف پروازوں اور پھر کشتیوں کا سہارا لیا۔

ان کی غذاؤں میں 17 فیصد شکار ہیں جن میں خنزیر، تاپیر یا خوک اور موش خرگوش پر مبنی ہے۔ جبکہ سات فیصد تازہ پانی کی مچھلیاں ہیں جبکہ باقی غذائيں چال، مکا، شکر قند اور کیلے وغیرہ سے حاصل کی جاتی ہیں۔

وہ بہت جسمانی طور پر بہت زیادہ سرگرم رہتے ہیں۔ مرد اوسطاً 17 ہزار قدم روزانہ چلتے ہیں جبکہ خواتین کا اوسط 16 ہزار قدم ہے۔ یہاں تک کہ بوڑھے افراد 15 ہزار قدم روزانہ چلتے ہیں۔

جبکہ دنیا کے عام افراد کو دس ہزار قدم چلنا دشوار رہتا ہے۔


_95216580_7c3fa4ed-8373-4887-9700-d5ae5d86626c.jpg
تصویر کے کاپی رائٹMICHAEL GURVEN
Image captionان کی غذا میں 72 فیصد کاربوہائڈریٹ شامل ہے
تحقیق میں شامل کیلیفورنیا لانگ بیچ میموریل میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر گریگوری تھامس نے وہ غیر معمولی ورزش کی سطح کو حاصل کرتے ہیں۔

سائنسدانوں نے ان میں کورونیری آرٹیری کیلشیئم (سی اے سی) کی جانچ کی جس کے سبب شریانوں میں خون کے دوران میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ رہتا ہے۔

انھوں نے 705 افراد کے دل کی سی ٹی سکینر سے جانچ کی۔ انھوں نے یہ پایا کہ 45 سال کی عمر تک کسی بھی چیمانے میں سی اے سی تقریبا نہیں تھے جبکہ امریکہ میں 25 فیصد افراد کو اس عمر تک ہو جاتے ہیں۔

75 سال کی عمر تک دو تہائی چیمانے میں سی اے سی نہیں ہوتے ہیں جبکہ امریکہ میں 80 فی صد افراد میں یہ پیدا ہو جاتے ہیں۔

_95216581_e6e45735-6e8a-49ce-9c99-4f6049414404.jpg
تصویر کے کاپی رائٹMICHAEL GURVEN
Image captionیہ شکار اور کاشتکاری پر زیادہ منحصر ہیں اور بہت زیادہ جسمانی کام کرتے ہیں
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر مائکل گروین نے بی بی سی کو بتا: یہ دنیا کے کسی بھی خطے میں رہنے والے لوگوں سے کم ہے جن کے اعداد و شمار موجود ہیں۔ یہ جاپان کی خواتین سے نزدیک ترین ہے لیکن دونوں دو مختلف چیزیں ہیں۔

بہرحال چیمانے باشندوں میں انفیکشن کا ویادہ خطرہ رہتا ہے۔

پروفیسر گروین اور ڈاکٹر تھامس دونوں کا کہنا ہے کہ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ جسمانی ورزش ضروری ہے۔

_95216582_98bf01cc-035a-4d9f-8e53-24e3e1e70316.jpg



ماخذ
 
میرا ان دنوں الرجی سیزن چل رہا ہے تو واک نا ہونے کے برابر ہے۔ اندازاً ایک کلومیٹر روزانہ۔

الرجی سیزن سے ہٹ کر 3 سے 3.5 کلومیٹر روزانہ کی اوسط ہے۔
 

ربیع م

محفلین
یعنی ڈیڑھ کلو میٹر روزانہ کافی کم نہیں تابش بھائی!
یہ تو شاید آپ کے گھر سے سٹاپ تک کے ہی آنے جانے کے دو چکر ہو جائیں۔
جی میری نقل و حرکت کم ہی ہے۔ یہ بھی شاید تھوڑی زیادہ ہو گئی ہے، ایک دو ٹرپس کی وجہ سے۔
ورنہ گھر سے سٹاپ اور سٹاپ سے گھر ہی روزانہ کی واک ہوتی ہے۔ دفتر میں بھی کم ہی چلت پھرت ہوتی ہے۔
 

ربیع م

محفلین
میری روزانہ کی اوسط تقریبا 6 سے 7 کلومیٹر ہے سوائے ان دنوں کے جب سفر پر ہوں یا بہت زیادہ کاہلی کا حملہ نہ ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے ایک ڈاکیومنٹری میں کہیں سنا تھا کہ ویت نام کے ہلاک شدہ امریکی فوجیوں کے جب میڈیکل معلومات کے لیے پوسٹ مارٹم کیے گئے تھے تو بظاہر انتہائی صحت مند اور چوبیس پچیس سال والے فوجیوں کی coronary arteries میں بھی مسائل اور "بیماریوں" کی علامات پائی گئی تھیں، جب صحت مند، نوجوان اور سخت ورزش کرنے والے فوجیوں کا یہ حال ہو سکتا ہے تو عام آدمی بیچارے کا تو کیا ہی حال ہوگا۔ میرے خیال میں میڈیکل سائنس والوں کو اب اپنے "اسٹینڈرز" بدلنے کے بارے میں سوچنا چاہیے :)
 

آوازِ دوست

محفلین
میں نے ایک ڈاکیومنٹری میں کہیں سنا تھا کہ ویت نام کے ہلاک شدہ امریکی فوجیوں کے جب میڈیکل معلومات کے لیے پوسٹ مارٹم کیے گئے تھے تو بظاہر انتہائی صحت مند اور چوبیس پچیس سال والے فوجیوں کی coronary arteries میں بھی مسائل اور "بیماریوں" کی علامات پائی گئی تھیں، جب صحت مند، نوجوان اور سخت ورزش کرنے والے فوجیوں کا یہ حال ہو سکتا ہے تو عام آدمی بیچارے کا تو کیا ہی حال ہوگا۔ میرے خیال میں میڈیکل سائنس والوں کو اب اپنے "اسٹینڈرز" بدلنے کے بارے میں سوچنا چاہیے :)
وارث بھائی سُنا تھا کہ 2008 کے زلزلے میں جارج بُش سینئر پاکستان تشریف لائے تھے اور اَسی سال کی عمر میں وہ زلزلہ زدہ پتھریلے علاقے میں بھاگے دوڑے پھر رہے تھے۔ دنیا بھر میں تعلیم، معاشی خوشحالی اور صحت کے درمیان جو تعلق نظر آتا ہے اُس حساب سے میڈیکل سائنس اپنے سٹینڈرڈز بدلے نہ بدلے کم از کم ہم تیسری دنیا کے لوگوں کے لیے کُچھ الگ اور زیادہ حقیقی سٹینڈرڈز بنا دے تاکہ ایسی رپورٹیں پڑھ کر ہم زیادہ فکر مند نہ ہوا کریں۔ اے ٹربل فار آل از ٹربل فار نن :)
 

محمد وارث

لائبریرین
میڈیکل سائنس اپنے سٹینڈرڈز بدلے نہ بدلے کم از کم ہم تیسری دنیا کے لوگوں کے لیے کُچھ الگ اور زیادہ حقیقی سٹینڈرڈز بنا دے تاکہ ایسی رپورٹیں پڑھ کر ہم زیادہ فکر مند نہ ہوا کریں۔ اے ٹربل فار آل از ٹربل فار نن :)
جی پہلے سے کچھ ایسے ٹیسٹس کے معیار بنائے جا چکے ہیں جو نسلی لحاظ سے بدل جاتے ہیں، مثال کے طور پر گردوں کی کارکردگی جانچنے کا سب سے بنیادی ٹیسٹ eGFR ۔ اس کا نتیجہ افریقن امریکنز کے لیے علیحدہ ہے اور اس میں نسل کو ایک ویری ایبل کے طور پر لیا جاتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نہیں کہتا، گوگل فِٹ کہتا ہے.
Screenshot_2017-03-24-20-05-57_mh1490368081052.jpg
میں یہاں سب بڑے بڑے قدم اُٹھانے والوں سے زیادہ قدم اُٹھا لوں لیکن جب بھی قدم اٹھانے لگتا ہوں باقی صدیقی کا یہ شعر یاد آ جاتا ہے :)

اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسا قدم اُٹھانے لگے :)
 

فرخ

محفلین
ہمارے قریب ایسے جنگلات اور شکار کے مواقع نہیں ہیں ورنہ جنگلی بننے کی کوشش کی جاسکتی تھی۔۔ ۔ :p
 
Top