محمد تابش صدیقی
منتظم
اور اس اختتامی تصویر کے ساتھ گھر واپسی کا فیصلہ کیا گیا۔
آخری تدوین:
جھیل کے بیچ میں پتھر ہے؟؟کچھ مزید
اسکول میں بچے نظر نہیں آرہےمیزبان دوست کا ایک سکول ہے۔ ناشتہ کے بعد سکول کا وزٹ کیا۔
شکریہ عمران بھائی۔بہت اچھے۔۔۔
بس ایک خرابی تھی۔۔۔
کہ ہم نہ تھے۔۔۔
شکریہ اے خان بھائی۔ آپ کی اس توجہ پر لڑی کا عنوان تبدیل کر دیا ہے۔زبردست تصاویر
لڑی دیکھ کر خیال ہوا کہ کسی ایسے ڈیم کا تذکرہ ہورہا ہے جس پر تنازعہ ہے. بعد میں پوری روداد پڑھ کر معاملہ سمجھ میں آیا.
جی۔جھیل کے بیچ میں پتھر ہے؟؟
اتوار کا دن تھا۔اسکول میں بچے نظر نہیں آرہے
شکریہ یوسف بھائی۔بہت خوبصورت تصاویر ہیں ،خاص کر صبح کے مناظر۔
یہاںاور۔۔۔
وہ۔۔۔
معمہ تو رہ ہی گیا!!!
بالآخر مغرب کے وقت تنازا بند پہنچ گئے۔
ذہن میں موجود تصور سے کافی چھوٹا بند تھا۔
یہ بند اور ملحقہ علاقہ دراصل لاہیو سٹاک محکمہ کے زیرِ انتظام ہے. اور یہاں پر جانوروں کے فارمز ہیں. ان کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے یہ بند باندھا گیا۔
بند کا افتتاح 1964ء میں اس وقت کے گورنر مغربی پاکستان نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان نے کیا۔
اس افتتاحی تختی سے معلوم ہوا کہ اصل نام تنازا بند تھا۔ جبکہ اب جتنے بھی بورڈز لگے ہوئے ہیں ان پر تنازعہ ڈیم لکھا ہوا ہے۔ تنازا کیونکر تنازعہ بنا اس پر راوی خاموش ہے۔ ہم نے مشورہ کے بعد بند کا اصلی نام استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ جگہ کہاں ہے؟باقی ساری باتیں اپنی جگہ
ران تو ہوتی ہی اڑانے کے لیے ہے۔ جھوٹی صلح مارنا اچھی بات نہیں۔بکرے کی ران کیونکر اُڑائی گئی ؟؟ کس کس نے اُڑائی ؟؟ محفلین کو کیوں نہیں شامل کیا گیا ؟؟ (مطلب صُلح کیوں نہیں ماری گئی ؟)
پوری آ گئی تھی، ہڈی کو دبا دیا تھا۔اور پریشر ککر میں تو ران پوری ہی نہیں آ رہی تھی تو ڈھکن کیسے بند کیا گیا ؟؟
رائتہ والی تصویر بھی موجود ہے، مگر ران کی بات ہی کچھ اور تھی۔ران کے ساتھ نان ، روٹی ، رائتہ کہاں ہیں ؟؟
واپسی پر شاہ پور ڈیم کو بھی ہاتھ لگانے کا فیصلہ کیا۔
اے اوتھوں کسی دا کھول آندا جے۔۔۔۔بونس:
شام کو گھر میں بکرے کی ران روسٹ کی. اور پی ایس ایل فائنل کے ساتھ ساتھ مزیدار روسٹ سے لطف اندوز ہوئے.
بہت شکریہ جناب.دورہ تو دن کو ہی مکمل کرلیا تھا اس "متنازعہ" ڈیم کا،پر کام"شام" نے تبصری وقفے کا موقع ہی نہیں دیا۔دلچسپ اور معلوماتی سیر رہی۔