لاریب مرزا
محفلین
بہت خوب یاز بھائی پرانی اشیاء کی یادیں نوادرات سے کم نہ ہوں گی۔
لوگ بھیجتے تو ہیں لیکن وہ ضرورت نہ رہی کیونکہ فون اور انٹرنیٹ نے ان چیزوں کو جو پہلے لازمی تھیں اب ثانوی سا کر دیا.شاید کچھ لوگ اب بھی عید کارڈ بذریعہ پوسٹ بھیجتے ہوں۔
میں نے آخری کارڈ 1997 میں خریدا تھا کہ سکول کے ایک دوست کو بھیجوں گا۔ بس سستی کی وجہ سے وہ نہیں بھیج پایا۔ وہ عید کارڈ آج بھی میرے بریف کیس میں پڑا ہوا ہے۔ کسی وقت اس کی تصویر بنا کر بھی پوسٹ کروں گا۔
بلکہ ثلاثوی سا کر دیا۔لوگ بھیجتے تو ہیں لیکن وہ ضرورت نہ رہی کیونکہ فون اور انٹرنیٹ نے ان چیزوں کو جو پہلے لازمی تھیں اب ثانوی سا کر دیا.
امی جان یہ واقعہ سناتی ہیں کہ ہماری ایک خالہ جان نے اپنی کسی سہیلی کو عید کارڈ بھیجنے کا قصد کیا۔ عید کارڈ منگوایا گیا۔ اس پہ خوشخطی سے عید مبارک اور نام وغیرہ لکھے گئے۔ اس کے بعد لفافے میں بند کیا اور جب باری آئی کہ لفافے پہ کیا لکھا جائے تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ سب سے اہم چیز تو اپنا نام ہے کہ وصول کنندہ کو علم تو ہو کہ کس نے اور کہاں سے بھیجا ہے۔ سو اپنا نام اور پتا لکھ کر اس کو لیٹر باکس میں ڈالنے کے لئے "شہر" بھیجا گیا۔ چند دن بعد کامیابی سے اپنے ہی گھر میں موصول ہو گیا۔میں ہر عید پر اپنی سب کزنز کے لیے اپنے انتخاب کے مطابق بہت اچھے عید کارڈز خرید کر گاؤں کے ڈاکخانے میں ان کا پتہ لکھ کر ڈالتی تھی. کبھی پوچھا نہیں کہ کبھی ان کو پہنچے بھی یا نہیں لیکن زیادہ بچپن میں یہ میرا معمول تھا. پھر جب عین لیٹر بکس میں ڈالنے لگتی تو خیال آتا کہ وہ سوچیں گی کہ اتنی دور سے کچھ بھیجا بھی تو بس کارڈ ہی تو جو بھی اندر ڈالنے لگتی لفافے میں پورا نہ آتا کوئی چھوٹا سا تحفہ وغیرہ. مجھے یاد ہے ایک بار 'پمبیری' ڈال دی تھی.
اب تو ای میل بھی یادِ ماضی ہو چکی۔بلکہ ثلاثوی سا کر دیا۔
اس کے بعد ای میل کے ذریعے کارڈز بھیجے جاتے تھے، وہ بھی اب آنا ختم ہو گئے۔
اب بس آفیشل ای میل ہی استعمال میں ہے۔ پرسنل ای میل مختلف سائٹس پر اکاؤنٹ بنانے کے کام آتی ہے۔اب تو ای میل بھی یادِ ماضی ہو چکی۔
اپنے کسی دوست یا عزیز کو ای میل کئے ہوئے بھی ایک عشرے سے زائد ہی ہو گیا ہو گا۔ بلکہ شاید ڈیڑھ عشرہ ہی ہو گیا ہو۔
اور وہ "ٹوٹی" بھی اس طرح کی ہوا کرتی تھی۔تقریباً اسی طرح کا میرے پاس بھی تھا، اور میچ والے دن سکول لے کر آنا بھی میری ذمہ داری ہوتی تھی۔ کلاس میں بھی ٹوٹی لگا کر کمنٹری سنی جاتی۔ اور آسٹریلیا میں صبح صبح شروع ہونے والے میچز کی کمنٹری بھی اسے تکیہ کے نیچے رکھ کر سنی جاتی۔
ہمارے ہاں 1993 میں لگا تھا۔ اس شکل و صورت والاپہلا ٹیلی فون ٹی آئی پی والوں کا سبز ڈائل والا ٹیلی فون 1992 میں لگا۔
اس سے بھی بڑی یادیں وابستہ ہیں۔
ہمارا گہرے سبز رنگ کا تھا اور اس کی نسبت چوڑا تھا۔ وہ ڈیزائن بھی بہت عام تھا۔ہمارے ہاں 1993 میں لگا تھا۔ اس شکل و صورت والا