دوڑ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تُو

ہمارے گھر میں ایک بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی ہوتا تھا جس کے اوپر وی شیپڈ انٹینا ہوتا تھا اور سب آٹھ بجے والا ڈرامہ دیکھنے اس کے سامنے بیٹھتے تھے.
 
شاید کچھ لوگ اب بھی عید کارڈ بذریعہ پوسٹ بھیجتے ہوں۔
میں نے آخری کارڈ 1997 میں خریدا تھا کہ سکول کے ایک دوست کو بھیجوں گا۔ بس سستی کی وجہ سے وہ نہیں بھیج پایا۔ وہ عید کارڈ آج بھی میرے بریف کیس میں پڑا ہوا ہے۔ کسی وقت اس کی تصویر بنا کر بھی پوسٹ کروں گا۔

pesh-04-1-copy.jpg
لوگ بھیجتے تو ہیں لیکن وہ ضرورت نہ رہی کیونکہ فون اور انٹرنیٹ نے ان چیزوں کو جو پہلے لازمی تھیں اب ثانوی سا کر دیا.
 
لوگ بھیجتے تو ہیں لیکن وہ ضرورت نہ رہی کیونکہ فون اور انٹرنیٹ نے ان چیزوں کو جو پہلے لازمی تھیں اب ثانوی سا کر دیا.
بلکہ ثلاثوی سا کر دیا۔
اس کے بعد ای میل کے ذریعے کارڈز بھیجے جاتے تھے، وہ بھی اب آنا ختم ہو گئے۔
 

یاز

محفلین
میں ہر عید پر اپنی سب کزنز کے لیے اپنے انتخاب کے مطابق بہت اچھے عید کارڈز خرید کر گاؤں کے ڈاکخانے میں ان کا پتہ لکھ کر ڈالتی تھی. کبھی پوچھا نہیں کہ کبھی ان کو پہنچے بھی یا نہیں لیکن زیادہ بچپن میں یہ میرا معمول تھا. پھر جب عین لیٹر بکس میں ڈالنے لگتی تو خیال آتا کہ وہ سوچیں گی کہ اتنی دور سے کچھ بھیجا بھی تو بس کارڈ ہی تو جو بھی اندر ڈالنے لگتی لفافے میں پورا نہ آتا کوئی چھوٹا سا تحفہ وغیرہ. مجھے یاد ہے ایک بار 'پمبیری' ڈال دی تھی.
امی جان یہ واقعہ سناتی ہیں کہ ہماری ایک خالہ جان نے اپنی کسی سہیلی کو عید کارڈ بھیجنے کا قصد کیا۔ عید کارڈ منگوایا گیا۔ اس پہ خوشخطی سے عید مبارک اور نام وغیرہ لکھے گئے۔ اس کے بعد لفافے میں بند کیا اور جب باری آئی کہ لفافے پہ کیا لکھا جائے تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ سب سے اہم چیز تو اپنا نام ہے کہ وصول کنندہ کو علم تو ہو کہ کس نے اور کہاں سے بھیجا ہے۔ سو اپنا نام اور پتا لکھ کر اس کو لیٹر باکس میں ڈالنے کے لئے "شہر" بھیجا گیا۔ چند دن بعد کامیابی سے اپنے ہی گھر میں موصول ہو گیا۔
 
آخری تدوین:
ہمارے گاؤں میں ایک پی سی او ہوتا تھا اور کسی خوشی غمی کی اطلاع اس پر ہوتی تھی اور پی سی او والا گھر بتا کر جاتا تھا. میری نانی اماں کی وفات کی اطلاع بھی اس پر ہوئی اور ان کی وفات سے چند ماہ قبل میرے 'جڑواں بھائیوں' کی پیدائش کی اطلاع بھی شہر سے اسی پر کی گئی اور دادی اماں مرحومہ. کو خوشی سے یقین ہی نہ آ رہا تھا اور انہوں نے مجھے دوبارہ بھیجا کہ پی سی او والے بھائی سے کنفرم کر کے آؤ کہ ان کے کانوں نے ٹھیک تو سنا ہے؟
 

یاز

محفلین
بلکہ ثلاثوی سا کر دیا۔
اس کے بعد ای میل کے ذریعے کارڈز بھیجے جاتے تھے، وہ بھی اب آنا ختم ہو گئے۔
اب تو ای میل بھی یادِ ماضی ہو چکی۔
اپنے کسی دوست یا عزیز کو ای میل کئے ہوئے بھی ایک عشرے سے زائد ہی ہو گیا ہو گا۔ بلکہ شاید ڈیڑھ عشرہ ہی ہو گیا ہو۔
 
اب تو ای میل بھی یادِ ماضی ہو چکی۔
اپنے کسی دوست یا عزیز کو ای میل کئے ہوئے بھی ایک عشرے سے زائد ہی ہو گیا ہو گا۔ بلکہ شاید ڈیڑھ عشرہ ہی ہو گیا ہو۔
اب بس آفیشل ای میل ہی استعمال میں ہے۔ پرسنل ای میل مختلف سائٹس پر اکاؤنٹ بنانے کے کام آتی ہے۔
 

یاز

محفلین
تقریباً اسی طرح کا میرے پاس بھی تھا، اور میچ والے دن سکول لے کر آنا بھی میری ذمہ داری ہوتی تھی۔ کلاس میں بھی ٹوٹی لگا کر کمنٹری سنی جاتی۔ اور آسٹریلیا میں صبح صبح شروع ہونے والے میچز کی کمنٹری بھی اسے تکیہ کے نیچے رکھ کر سنی جاتی۔
اور وہ "ٹوٹی" بھی اس طرح کی ہوا کرتی تھی۔

WD-mono-phones.jpg
 
ویسے تو کئی بیٹ خریدے، مگر ایک بیٹ جس نے 7،8 سال ساتھ دیا۔ سی اے کا بگ سکسر۔ میں نہ بھی کھیل رہا ہوں تو دوست مانگ کر لے جاتے تھے۔
ایگل کے بیڈمنٹن ریکٹ نے بھی آخر تک ساتھ دیا، جب تک بیڈ منٹن کھیلی۔
 
Top