دو شعر ۔۔ والد گرامی جناب نصراللہ مہر صاحب

متلاشی

محفلین
زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا
اپنا حساب آ کے اے چارہ گر چکا

دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوں
جس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا

والد گرامی جناب ۔نصراللہ مہر صاحب ۔۔۔ الخطاط
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوں​
جس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا​
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
متلاشی صاحب۔ یاد رکھنے اور ان خوبصورت اشعار کی طرف توجہ دلانے پر شکر گزار ہوں۔

کتنا اچھا ہو اگر آپ والد صاحب کی خطاطی کے نمونے بھی دکھائیں۔ مجھے اچھی خطاطی بھی اچھے شعر جیسی لگتی ہے۔ مصوری سے کہیں بڑھ کر لطیف اور دل کو چھو لینے والی چیز!
 
زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا​
اپنا حساب آ کے اے چارہ گر چکا​

دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوں​
جس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا​

پہلے مصرعے کے ارکان میرے کئے مشکل ہو رہے ہیں۔ مزمل شیخ بسمل سے اعانت کی درخواست ہے۔
 
زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا
اپنا حساب آ کے اے چارہ گر چکا

دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوں
جس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا

والد گرامی جناب ۔نصراللہ مہر صاحب ۔۔۔ الخطاط
پہلے مصرعے کے ارکان میرے کئے مشکل ہو رہے ہیں۔ مزمل شیخ بسمل سے اعانت کی درخواست ہے۔

پہلا مصرع واقعی بے وزن ہے استاد محترم۔ یا سہوِ کتابت کہیں۔
 
زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا
اپنا حساب آ کے اے چارہ گر چکا
دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوں
جس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ؟۔
یا تسکینِ اوسط کے ساتھ
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن ؟۔


زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا
زخمو کُ (مفعول) بھرتِ بھرتِ (فاعلات) ب تو دل ہِ (مفاعیل) بھر چکا (فاعلن)۔
۔۔۔۔ اگر واقعی ایسا ہے تو یہاں بھرتے کی ے اور اب کی الف دو حرفوں کا متواتر گرانا کیسا؟ اگر تسکینِ اوسط سے کام لیں تو ۔۔

زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا
زخمو کُ (مفعول) بھرتِ بھرتے (فاعلاتن) تو دل ہِ (مفعول) بھر چکا (فاعلن)۔ ’’اب‘‘ مکمل طور پر غائب؟ ۔۔۔

اپنا ح (مفعول) ساب آ کے (فاعلاتن) اے چارَ (مفعول) گر چکا (فاعلن) ۔۔ تسکینِ اوسط سے درست ہے، ورنہ نہیں۔

دو زخم (مفعول) کھا کِ کیا مَ (فاعلات) وُ رستہ ہِ (مفاعیل) چھوڑ دوں (فاعلن)
جس میں م (مفعول) رے قبیل (فاعلات) کَ ہر فرد (فاعلات) مر چکا (فاعلن)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احبابِ بست و کشاد کی توجہ کا طالب ہوں۔
 
پہلا مصرع واقعی بے وزن ہے استاد محترم۔ یا سہوِ کتابت کہیں۔

کسی قدر تفصیلی گزارشات جواب نمبر 14 میں کر دی ہیں۔
بہت شکریہ مزمل شیخ بسمل صاحب۔ آپ نے جس سہوِ کتابت کے امکان کی بات کی ہے، وہ یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پہلے مصرعے میں ’’اب‘‘ زائد لکھا گیا ہو؟ جنابِ متلاشی بہتر بتا سکتے ہیں۔
 

متلاشی

محفلین
کسی قدر تفصیلی گزارشات جواب نمبر 14 میں کر دی ہیں۔
بہت شکریہ مزمل شیخ بسمل صاحب۔ آپ نے جس سہوِ کتابت کے امکان کی بات کی ہے، وہ یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پہلے مصرعے میں ’’اب‘‘ زائد لکھا گیا ہو؟ جنابِ متلاشی بہتر بتا سکتے ہیں۔
میرے خیال سے پہلا مصرعہ یوں تھا ۔۔۔!
زخموں کو بھرتے بھرتے اب دل ہی بھر چکا۔۔۔! تو زائد لکھا گیا تھا۔۔۔۔!
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن​
مزمل شیخ بسمل محمد اسامہ سَرسَری
 
Top