شکریہ شہزاد بھائی۔۔۔!واہ بہت خوب
دونوں شعر خوب ہیں
شاد و آباد رہیں
متلاشی صاحب۔ یاد رکھنے اور ان خوبصورت اشعار کی طرف توجہ دلانے پر شکر گزار ہوں۔
زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکااپنا حساب آ کے اے چارہ گر چکا
دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوںجس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا
زخموں کو بھرتے بھرتے اب تو دل ہی بھر چکا
اپنا حساب آ کے اے چارہ گر چکا
دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوں
جس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا
والد گرامی جناب ۔نصراللہ مہر صاحب ۔۔۔ الخطاط
پہلے مصرعے کے ارکان میرے کئے مشکل ہو رہے ہیں۔ مزمل شیخ بسمل سے اعانت کی درخواست ہے۔
پہلا مصرع واقعی بے وزن ہے استاد محترم۔ یا سہوِ کتابت کہیں۔
شکریہ نایاب بھائی۔۔۔!بہت خوب کہا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
دو زخم کھا کے کیا میں وہ رستہ ہی چھوڑ دوںجس میں مرے قبیل کا ہر فرد مر چکا
میرے خیال سے پہلا مصرعہ یوں تھا ۔۔۔!کسی قدر تفصیلی گزارشات جواب نمبر 14 میں کر دی ہیں۔
بہت شکریہ مزمل شیخ بسمل صاحب۔ آپ نے جس سہوِ کتابت کے امکان کی بات کی ہے، وہ یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پہلے مصرعے میں ’’اب‘‘ زائد لکھا گیا ہو؟ جنابِ متلاشی بہتر بتا سکتے ہیں۔
میرے خیال سے پہلا مصرعہ یوں تھا ۔۔۔ !
زخموں کو بھرتے بھرتے اب دل ہی بھر چکا۔۔۔ ! تو زائد لکھا گیا تھا۔۔۔ ۔!
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلنمزمل شیخ بسمل محمد اسامہ سَرسَری
کیا ایسا کرسکتے ہیں؟ مزمل بھائی!وزن درست ہے اس طرح۔