دھوبی کا کُتا گھر کا نہ گھاٹ کا

سعادت

تکنیکی معاون
اور اسی میں سند کے طور پر میر کا شعر لکھا ہے، اس سے بھی کُتا ہی معلوم ہوتا ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ اگر ریختہ پر ’کتا‘ کے معانی دیکھے جائیں تو یہ سامنے آتا ہے: :D

48719895318_16fff60570_o.png
 
عین ممکن ہے کہ اصل لفظ "کپڑا" ہو ۔۔ بعد میں بگڑ کر کتا بن گیا ہو۔
کیوں کہ دھوبی کا کپڑا نہ اس کے گھر کا ہوتا ہے اور نہ ہی اس کی گھاٹ کا۔ بلکہ کہیں اور کا ہی ہوتا ہے۔۔۔:D
 

محمد وارث

لائبریرین
تو پھر کٹا کھولنا کیسا محاورہ ہوا؟
دراصل گوالے یا دوسرے لوگ بھی جنہوں نے بھینس وغیرہ پال رکھی ہوتی ہے وہ بھینس یا گائے کے شیر خوار چھوٹے بچے کو بھینس سے دور رکھتے ہیں (کٹا، بھینس کے بچے کو کہتے ہیں، گائے کے بچے کو پنجابی میں وَچھا کہتے ہیں) کیونکہ یہ بچہ بھینس کا زیادہ تر دودھ پی جاتا ہے اور مالکوں کے ہاتھ زیادہ دودھ نہیں لگتا بلکہ اگر زیادہ چوک ہو جائے تو بالکل بھی دودھ نہیں ملتا اور کٹا سارا دودھ پی جاتا ہے۔ اس لیے کٹے کو مضبوطی سے باندھ کر رکھا جاتا ہے۔ دوسری طرف کٹے کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی طرح دودھ کے ماخذ تک پہنچ جائے اور وہ ہر وقت رسی تڑانے کے چکر میں رہتا ہے۔ کٹا اگر ایک بار کھل جائے اور پھر بھینس تک پہنچ بھی جائے تو اس کے منہ سے دودھ چھڑا کر اس کو واپس کھونٹے سے باندھنا اچھی خاصی مشقت اور سر درد کا کام ہے۔ اور یہیں سے "کٹا کھلنا" یا "نواں کٹا کھلنا" پنجابی محاورہ بنا ہے یعنی نئی مصیبت یا نئی سر درد بلکہ پنجابی میں "نواں سیاپا"۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
'گینگز آف واسع پور' میں پسٹل کے لیے بھی لفظ "کٹا" استعمال کیا گیا ہے۔ :)

ویسے ہم میں کچھ لوگ تو کٹا تھیلے کو بھی کہتے ہیں۔ جو بوری سے چھوٹا ہوتا ہے۔ جیسے آٹے کا کٹا وغیرہ۔
بر سبیل تذکرہ۔

ٹاٹ کی بڑی والی بوری کو بھی کٹا کہتے ہیں۔

ہٹا کٹا، ریلو کٹا، سر کٹا بھی ابھی راہ میں ہیں!
 
Top