شمشاد خان
محفلین
شاعر ہر وقت کچھ نہ کچھ مانگتا ہی رہتا ہے۔ اس دفعہ اس نے سہرے میں لگانے کے لیے پھول مانگے تھے۔ پھول تو اسے مل گئے لیکن صرف موتیا کے، وہ بھی اس کی آنکھوں میں۔
یہ شعر اپنی مدد آپ کے تحت دھن چکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ محبوب کی بھی عالی شان دھنائی ہوچکی ہے.
اگلا شعر:
میں نے پھولوں کی آرزو کی تھی
آنکھ میں موتیا اتر آیا
مرغے چُرا کے لائے تھے جو چار پاپولر
دو آرزو میں کٹ گئے، دو انتظار میں
(پاپولر میرٹھی)
آخری تدوین: