محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
شاعر کے معدہ میں شدید تلاطم برپا تھا مگر قوت گرفتگی کی شر انگیز سے جان ہلکان تھی۔وہ اس ہیجان خیز تلاطم سے چھٹکارا پانا چاتے تھے ۔دوست نے جب ان کی حالت دیکھی تو فوری مدد کو دوڑا اور اپنے گھر سے اپنے دادا مرحوم کے بخشے ہوئے نسخے سے تیارکردہ چورن شاعر صاحب کو ایک ماشہ بطور دوا کھلایا دیا۔چورن نے معدہ میں پہنچتے ہی تلاطم کو راستہ نجات کی راہ دیکھائی ۔شاعر نے قرار پاتے ہی اس حادثے نما واقع کو شعر کی صورت ڈھالا۔شاعر دراصل پانی سے محبت کی بڑی بڑی بڑھکیں تو مارتا ہے مگر کشتی ذرا سے گہرے پانی میں جانے لگے تو مگرمچھ سے ڈرتا ہے. شاعر کو معلوم نہیں تھا کہ آنکھوں کے پانی کے نیچے ہڑپنے کے لیے کوئی مگرمچھ نہیں ہوتا بلکہ ڈسنے کے لیے دل کا ناگ ہوتا ہے. تاہم، شاعر کی بچت ہوگئی، پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں!
اگلا شعر:
نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے