یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں
یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
نظم
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اُٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
(یہ داغ کا شعر ہے کیا؟)
جی
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اُٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
(یہ داغ کا شعر ہے کیا؟)
گر پیادہ بھی کوئی جیت کے نکلا تو ترا
اور بازی میں کوئی شاہ بھی ہارا، میرا
بازی
اے راہ گزر پڑھ لے فاتحہ میر ے واسطے
کل تو بھی مجبور ہوگا اس دعا کے واسطے
مضمحل دردِ غم ہے بے چارہ
پھر مُجھے زندگی نے للکارا
سلطنت ہے قناعتِ درویش
ہر نفس ہے سکندر و دارا
ساغرؔ صدیقی
نفس