دیئے ہوئے لفظ پر شاعری۔۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
زنداں ميں بھي شورش نہ گئی اپنے جُنوں کي
اب سنگ مداوا ہے اِس آشفتہ سَري کا


لے سانس بھي آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کي اس کار گہِ شيشہ گري کا​

شورش
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے یاد ہے کہ محفل پر جب میں نیا نیا وارد ہوا تھا تو وارث بھائی نے مجھ پر "ثمر قند و بخارا" لُٹا دیے تھے۔ تو ان پر ایک قصبہ وارنا تو کچھ اہمیت ہی نہیں رکھتا۔;)

یہاں ایک ادبی معرکہ کا ذکر کرتا چلوں کہ حافظ شیرازی نے لکھا تھا:
اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخالِ ہندویش بخشم ثمرقند و بخارا را

اس پر کافی شعرا نے طبع آزمائی کی۔ ایک فارسی شاعر "فایض" نے اسے یوں نظم کیا۔

اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخالِ ہندویش بخشم سر و دست و تن و پا را
اگر کس چیز میبخشد ز ملک خویش میبخشد
نہ چوں حافظ کہ میبخشد ثمرقند و بخارا را

پروین اعتصامی نے اس کے جواب میں لکھا:

اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخالِ ہندویش بخشم تمامِ روح و اعضا را
سر و دست و تن و پا را بخاکِ گور میبخشند
نہ بر آں تُرک شیرازی کہ افسُوں کردہ دل ہا را

اور ان سب کے جواب میں "پیام" نے تو حد ہی کر دی، فرماتے ہیں:
اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخال ہندویش ہرگز نمیبخشم ثمرقند و بخارا را
سر و دست و تن و پا را، تمامِ روح و اعضا را
بسی نی حافظ و نی فایض و پرویں ندانستند
اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
ہمی دارد خودم را ہم خدایم ختم عظما را
:grin::grin::grin:
حافظ کے اس مشہور زمانہ شعر پر درج بالا تظمین سے ملتی جلتی تظمین "صائب تبریزی" اور "شہریار" نے بھی کی ہے۔

بہت خوب فاتح بھائی، شکریہ اس پوسٹ لیے بہت زبردست اشعار پڑھنے کو ملے۔

فارسی کا دامن بہت وسیع ہے لیکن افسوس کہ فارسی نہیں آتی:(

اور جہاں تک بات ہے آپ پر ثمرقند و بخارا لٹانے کی، تو بندہ پرور جو تل آپ کے گال پر ہے اسی پر تو حافظ نے طبع آزمائی کی تھی;)
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب فاتح بھائی، شکریہ اس پوسٹ لیے بہت زبردست اشعار پڑھنے کو ملے۔

فارسی کا دامن بہت وسیع ہے لیکن افسوس کہ فارسی نہیں آتی:(

اور جہاں تک بات ہے آپ پر ثمرقند و بخارا لٹانے کی، تو بندہ پرور جو تل آپ کے گال پر ہے اسی پر تو حافظ نے طبع آزمائی کی تھی;)
شکریہ جناب! آپ کی پسندیدگی میرے لیے سند کا درجہ رکھتی ہے۔ کیا کہوں سوائے "ہمی دارد خودم را ہم" کے لیکن بقول غالب:
دل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا
شورِ سودائے خطّ و خال کہاں
;)

شمشاد صاحب کہیں ناراض نہ ہو جائیں لہٰذا "کلی" پر شعر بھی عرض کرتا چلوں:
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
اُس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے​
(میر)

نیم خوابی
(لفظ کی بجائے مرکب دے دیا ہے)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ نیم خواب شبستاں، وہ مخملیں باہیں
کہانیاں تھیں، کہیں کھو گئی ہیں، میرے ندیم
(فیض)

کہانی
 

فاتح

لائبریرین
اس دورِ بے جُنوں کی کہانی کوئی لکھو
جسموں کو برف، خون کو پانی کوئی لکھو

کوئی کہو کہ ہاتھ قلم کس طرح ہوئے
کیوں رُک گئی قلم کی روانی کوئی لکھو​
(فراز)

خون
 

شمشاد

لائبریرین
پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید
گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں
(فیض)

گراں
 

فاتح

لائبریرین
مقدورہوتوخاک سے پوچھوں کہ اے لئیم
تو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے​

مقدور
 

فاتح

لائبریرین
ہمیں کیا ہم کو مرنا ہم کو جینا دونوں آتے ہیں
ہمیں کیا ہم تو اپنے خون میں اکثر نہاتے ہیں​
(شاید منظر بھوپالی کا شعر ہے لیکن یقین نہیں۔ اگر کسی دوست کے علم میں ہو تو ضرور بتائیں)

جینا
 

شمشاد

لائبریرین
اس آرزوئے وصل نے مشکل کیا جینا مرا
ورنہ گزرنا جان سے اتنا نہیں آسان ہے
(میر)

وصل
 

الف عین

لائبریرین
ذوق کا مقطع نہیں دے رہا ہں فاتح، اس بندے ا ہی ہے

ذوق کہتے ہیں دکن کو ہی چلیں
کوئی دّلّی میں کہں ہے اپنا


دلّی
 

فاتح

لائبریرین
ذوق کا مقطع نہیں دے رہا ہں فاتح، اس بندے ا ہی ہے

ذوق کہتے ہیں دکن کو ہی چلیں
کوئی دلّی میں کہیں ہے اپنا


دلّی

ماشاء اللہ حضور! بہت خوب۔
میں آج تک "دکّن" ہی پڑھتا اور بولتا آیا ہوں۔ آپ کا شعر پڑھ کر اصلاح ہو گئی۔ شکریہ!

جواب عرض ہے بقولِ غالب
ہے اب اس معمورے میں قحطِ غمِ الفت اسد
ہم نے یہ مانا کہ دلّی میں رہیں، کھائیں گے کیا!

قحط
 

الف عین

لائبریرین
اپنا ہی ایک اور شعر
اشک کی بے رنگ کھیتی مدتوں میں لہلہائی
پہلے کتنا قحط تھا ، اب کچھ فراوانی ہوئی

کھیتی
 

الف عین

لائبریرین
ایک تصحیح۔ اپنا ی پچھلا شعر غلط ٹائپ کر گیا، درست یوں ہے
کوئی دلّی میں کہاں ہے اپنا
اس غزل کا مطلع ہے:

دل میں اک بارِ گراں ہے اپنا
لب سے اترا تو زیاں ہے اپنا
 

فاتح

لائبریرین
ایک تصحیح۔ اپنا ی پچھلا شعر غلط ٹائپ کر گیا، درست یوں ہے
کوئی دلّی میں کہاں ہے اپنا
اس غزل کا مطلع ہے:

دل میں اک بارِ گراں ہے اپنا
لب سے اترا تو زیاں ہے اپنا
"تختے کی اپنے ہاتھوں کلیدیں نہ ماریے"
اس کی خطا نہیں تھی یہ میرا قصور تھا:(
"کہاں" کا الف آپ سے زدِ تحریر میں آنے سے بچ گیا جسے میں نے "کہیں" پر محمول کیا اور "ی" کا اضافہ کر کے مفہوم ہی بدل دیا۔ انتہائی معذرت۔

کھیتی پر شعر:
آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقان ذرا
دانہ تو، کھیتی بھی تو، باراں بھی تو، حاصل بھی تو​
(اقبال)

باراں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top