دیئے ہوئے لفظ پر شاعری۔۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
وارث صاحب! مجھے یقین تھا کہ یہ کوڑی آپ ہی لائیں گے:)

دل کی حویلی پر مدت سے
خاموشی کا قفل پڑا ہے
چیخ رہے ہیں خالی کمرے
شام سے کتنی تیز ہوا ہے
(ناصر کاظمی)

حویلی
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب! مجھے یقین تھا کہ یہ کوڑی آپ ہی لائیں گے:)

دل کی حویلی پر مدت سے
خاموشی کا قفل پڑا ہے
چیخ رہے ہیں خالی کمرے
شام سے کتنی تیز ہوا ہے
(ناصر کاظمی)

حویلی

شکریہ فاتح، مجھے ایک کمی بہت محسوس ہوتی ہے کاش امیر مینائی اپنی لغت مکمل کر جاتے، یقیناً یہ کمی آپ بھی محسوس کرتے ہونگے۔ بہرحال حویلی پر


کبھی بولو تو شہروں کے مکاں بھی بات کرتے ہیں
تمہارے ذہن میں تو صرف قصبے کی حویلی ہے

کبھی سو چا خُدا کے سامنے اک روز جانا ہے
ترا مذہب غزل ہے اور غزل میں بت پرستی ہے

(بشیر بدر)

۔
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ فاتح، مجھے ایک کمی بہت محسوس ہوتی ہے کاش امیر مینائی اپنی لغت مکمل کر جاتے، یقیناً یہ کمی آپ بھی محسوس کرتے ہونگے۔

درست فرمایا آپ نے وارث صاحب! امیر اللغات کو ٹکسال کی اہمیت حاصل ہے لیکن صد افسوس کہ امیر مینائی اس کی صرف دو جلدیں (الف ممدودہ اور مقصورہ) ہی مکمل کر سکے۔
اس ضمن اپنی جاہلیت کا ماتم بھی کرتا چلوں کہ پندرہ سولہ سال قبل جب میں نے امیر اللغات کی پہلی دو جلدیں خریدیں تو مجھے یہ علم نہ تھا کہ امیر مینائی صاحب کو زندگی نے اتنی مہلت ہی نہ دی تھی کہ وہ اسے مکمل کر پاتے اور عرصہ دراز تک مَیں امیر اللغات کی باقی جلدوں کی تلاش میں سرگرداں رہا۔:grin:

قصبہ پر شعر
پربت پربت ، بادل بادل ، برکھا برکھا، آپ کا نام
جنگل جنگل، وادی وادی، قصبہ قصبہ، آپ کا نام
(سعادت حسن آس)

برکھا
 

شمشاد

لائبریرین
فاتح بھائی حویلی تو پھر بھی مل گئی تھی، اب وارث بھائی پورا قصبہ مانگ رہے ہیں، وہ نہیں مل رہا۔ :(
 

شمشاد

لائبریرین
گھپ اندھیرے میں چُھپے سُونے بنوں کی اور سے
گیت برکھا کے سنو رنگوں میں ڈوبے مور سے

شام ہوتے ہی دلوں کی بےکلی بڑھنے لگی
ڈر رہی ہیں گوریاں چلتی ہوا کے زور سے

رات کے سنسان گنبد میں رچہ ہے راس سی
پہرے داروں کی صداؤں کے طلسمی شور سے

لاکھ پلکوں کو جھکاؤ، لاکھ گھونگٹ میں چھپو
سامنا ہو کر رہے گا دل کے موہن چور سے

بھاگ کر جائیں کہاں اس دیس سے اب اے منیر
دل بندھا ہے پریم کی سُندر، سجیلی ڈور سے
(منیر نیازی)​

اگلا لفظ " شام "
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی حویلی تو پھر بھی مل گئی تھی، اب وارث بھائی پورا قصبہ مانگ رہے ہیں، وہ نہیں مل رہا۔ :(

مجھے یاد ہے کہ محفل پر جب میں نیا نیا وارد ہوا تھا تو وارث بھائی نے مجھ پر "ثمر قند و بخارا" لُٹا دیے تھے۔ تو ان پر ایک قصبہ وارنا تو کچھ اہمیت ہی نہیں رکھتا۔;)

یہاں ایک ادبی معرکہ کا ذکر کرتا چلوں کہ حافظ شیرازی نے لکھا تھا:
اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخالِ ہندویش بخشم ثمرقند و بخارا را​

اس پر کافی شعرا نے طبع آزمائی کی۔ ایک فارسی شاعر "فایض" نے اسے یوں نظم کیا۔

اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخالِ ہندویش بخشم سر و دست و تن و پا را
اگر کس چیز میبخشد ز ملک خویش میبخشد
نہ چوں حافظ کہ میبخشد ثمرقند و بخارا را​

پروین اعتصامی نے اس کے جواب میں لکھا:

اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخالِ ہندویش بخشم تمامِ روح و اعضا را
سر و دست و تن و پا را بخاکِ گور میبخشند
نہ بر آں تُرک شیرازی کہ افسُوں کردہ دل ہا را​

اور ان سب کے جواب میں "پیام" نے تو حد ہی کر دی، فرماتے ہیں:
اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
بخال ہندویش ہرگز نمیبخشم ثمرقند و بخارا را
سر و دست و تن و پا را، تمامِ روح و اعضا را
بسی نی حافظ و نی فایض و پرویں ندانستند
اگر آں تُرک شیرازی بَدست آرد دلِ ما را
ہمی دارد خودم را ہم خدایم ختم عظما را​
:grin::grin::grin:
حافظ کے اس مشہور زمانہ شعر پر درج بالا تظمین سے ملتی جلتی تظمین "صائب تبریزی" اور "شہریار" نے بھی کی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اوکھی تو نہیں ہیں، ایرانی، افغانی اور ہر وہ جس کو فارسی آتی ہے، اس کے لیے تو بہت آسان ہے۔

ویسے اگلا لفظ میں نے " شام " دیا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ میں ہی " شام " پر شعر دے دوں، تاکہ کھیل تو جاری ہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح محرومِ تمنا، شام محرومِ وصال
کتنے شہرِ آرزو، ہم رنگِ صحرا ہوگئے
(سرور)

اگلا لفظ " محروم "
 

فاتح

لائبریرین
اوکھی تو نہیں ہیں، ایرانی، افغانی اور ہر وہ جس کو فارسی آتی ہے، اس کے لیے تو بہت آسان ہے۔

ویسے اگلا لفظ میں نے " شام " دیا تھا۔

یہاں عرض کرتا چلوں کہ مجھے فارسی نہیں آتی:(
دوسری بات یہ کہ آپ کو ابھی تک یاد ہے "شام" کا لفظ:grin: تو یہ لیجیے شام پر شعر بلکہ احمد ندیم قاسمی کی انتہائی خوبصورت غزل:

شام کو صبحِ چمن یاد آئی
کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی

جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا
تیرے گیسو کی شکن یاد آئی

یاد آئے ترے پیکر کے خطوط
اپنی کوتاہیِ فن یاد آئی

چاند جب دور اُفق پر ڈوبا
تیرے لہجے کی تھکن یاد آئی

دن شعاؤں سے اُلجھتے گُذرا
رات آئی تو کرن یاد آئی​
(احمد ندیم قاسمی)

بدن
 

شمشاد

لائبریرین
ترا جمال نگاہوں میں لے کے اُٹھا ہوں
نکھر گئی ہے فضا تیرے پیرہن کی سی
نسیم تیرے شبستاں سے ہو کے آئی ہے
مری سحر میں مہک ہے ترے بدن کی سی
(فیض)

" نسیم "
 

فاتح

لائبریرین
رات یوں دل میں‌تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں‌چُپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے​
(فیض)

بیمار
 

الف عین

لائبریرین
سو غموں کا ترا اک غم ہی مداوا نکلا
تجھ کو قاتل میں سمجھتا تھا، مسیحا نکلا
اعاز عبید

مداوا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top