دیسی خاندانی کہاوتیں ، منطقیں اور غیر منطقی اعتقادات

اکمل زیدی

محفلین
رات کو درختوں کے نیچهے نہ بیٹهنے والی بات تو سمجه آتی ہے. باقی باتوں پہ بهی کچه روشنی ڈالیں کہ کیوں نہیں کرنی چاہیں
بھیا کچھ نہ کچھ وجہ تو یقینا" ہوگی ۔۔وجوہات کی تفصیل کی اور کھوج جاننے کی کوشش کرونگا ۔ مگر اکثر کی ممانعت بھی ہے بہرحال۔۔اسی طرح کی اور باتیں بھی ہیں جن کا ذکر مل جاتا ہے ۔۔
جیسے:
دانتوں سے ناخن کاٹنا - یا روٹی توڑنا -ٹوٹے ہوے برتن میں کھانا کھانا یا پانی پینا - مغرب کے وقت سونا۔۔الٹا سونا -- رات کو پانی کھلا رکھنا - مکڑی کا جالا گھر میں رکھنا - ۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
اس میں غلط کیا ہے۔۔؟؟ آپ کے آباء و اجداد کا ہندو ہونا یا ان کے آباء و اجداد کا ہندوؤں میں رہنا
فیصل بھائی ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ ایک تو وہ طبقہ تھا جو مسلمان ہی آکر یہاں بسا یا بعد میں مسلمان ہی ہجرت کر کے بس گئے اور انکی نسلیں مسلمان ہی رہیں تو وہ اس پر اعتراض کرنے میں بجا ہیں کہ ان کے اجداد ہندو نہیں تھے ۔۔یہ الگ بات کے پھر نسلیں ہندوؤں کے درمیان رہیں۔۔۔اور کچھ وہ تھے بلکے کافی کچھ وہ تھے جن کے اجداد ہندو ہی تھےاور پھر وہ کنورٹ ہو کر مسلمان ہو گئے۔۔
اور یہ بھی ایک بات ہے حقیقت ہے کہ کہیں کہیں ان کی (کنورٹڈ مسلمز) کےاجداد کی روح کے اثرات آپ کو ان کی باتوں سے بھی مل جائنگے اتنے دھڑلے سے اسلام پر اعتراض کرتے ہوے ملینگے بعض جگہ اور اگر کہیں اور ملک میں بس جاتے ہیں تو پھر وہ روح مزید بیدار ہو جاتی ہے۔۔۔:)
 
آخری تدوین:
اتنے دھڑلے سے اسلام پر اعتراض کرتے ہوے ملینگے بعض جگہ اور اگر کہیں اور ملک میں بس جاتے ہیں تو پھر وہ روح مزید بیدار ہو جاتی ہے۔۔۔:)
اکمل بھائی مگر یہ تو ایک سچی حقیقت ہے کہ کوے پر چونا پھیر دینےسے وہ بگلہ نہیں بن جاتا ۔رہتا وہ پھربھی حرام ہی ہے حلال نہیں ہوتا ۔
 

فرقان احمد

محفلین
حیرت اس بات پر ہے کہ بعض محفلین کی طرف سے ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہندوؤں کے ساتھ رہ کر توہمات گلے پڑ گئیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ توہمات ہر قوم اور ہر طرح کے معاشروں میں رائج رہی ہیں۔ اسلام کی آمد سے قبل عربوں کی کیا حالت تھی، اس پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے۔ توہمات صرف ہندوؤں کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں۔ تاہم، یہ بات درست ہے کہ اسلام کی سنہری تعلیمات سے یہی سبق ملتا ہے کہ ان توہمات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
 
حیرت اس بات پر ہے کہ بعض محفلین کی طرف سے ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہندوؤں کے ساتھ رہ کر توہمات گلے پڑ گئیں۔
اس میں اتنی حیرانگی والی کیا بات ہے فرقان بھائی ، یہ ایک حقیقت ہے جیسا کہ اکمل بھائی نے تبصرہ فرمایا ۔
فیصل بھائی ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ ایک تو وہ طبقہ تھا جو مسلمان ہی آکر یہاں بسا یا بعد میں مسلمان ہی ہجرت کر کے بس گئے اور اس کے نسلیں مسلمان ہی رہیں تو وہ اس پر اعتراض کرنے میں بجا ہیں کہ ان کے اجداد ہندو نہیں تھے ۔۔یہ الگ بات کے پھر نسلیں ہندوؤں کے درمیان رہیں۔۔۔اور کچھ وہ تھے بلکے کافی کچھ وہ تھے جن کے اجداد ہندو ہی تھےاور پھر وہ کنورٹ ہو کر مسلمان ہو گئے۔۔
اور یہ بھی ایک بات ہے حقیقت ہے کہ کہیں کہیں ان کی (کنورٹڈ مسلمز) کےاجداد کی روح کے اثرات آپ کو ان کی باتوں سے بھی مل جائنگے اتنے دھڑلے سے اسلام پر اعتراض کرتے ہوے ملینگے بعض جگہ اور اگر کہیں اور ملک میں بس جاتے ہیں تو پھر وہ روح مزید بیدار ہو جاتی ہے۔۔۔:)
 

اکمل زیدی

محفلین
اسلام کی آمد سے قبل عربوں کی کیا حالت تھی، اس پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے۔ توہمات صرف ہندوؤں کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں۔
بھیا ہم اسلام کی آمد کے بعد کی بات پر بات کر رہے ہیں قبل نہیں ۔۔اور یہ بھی حقیقت مانیں کہ جتنی توہمات ہندو معاشرے میں ہیں کہیں نہیں ہیں۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
اکمل بھائی مگر یہ تو ایک سچی حقیقت ہے کہ کوے پر چونا پھیر دینےسے وہ بگلہ نہیں بن جاتا ۔رہتا وہ پھربھی حرام ہی ہے حلال نہیں ہوتا ۔
یہ تو خیر اس کے بولنے سے ہی پتہ چل جاتا ہے کے کوا ہے یا بگلہ۔۔حلال حرام تو بہت دور کی بات ہے ۔ ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
حیرت اس بات پر ہے کہ بعض محفلین کی طرف سے ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہندوؤں کے ساتھ رہ کر توہمات گلے پڑ گئیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ توہمات ہر قوم اور ہر طرح کے معاشروں میں رائج رہی ہیں۔ اسلام کی آمد سے قبل عربوں کی کیا حالت تھی، اس پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے۔ توہمات صرف ہندوؤں کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں۔ تاہم، یہ بات درست ہے کہ اسلام کی سنہری تعلیمات سے یہی سبق ملتا ہے کہ ان توہمات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
بالکل توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی کی مثالیں ہر معاشرے میں مل جاتی ہیں۔ کالی بلی والی بات ہی لے لیں۔ یورپ میں بھی بہت سے لوگ اسے برا شگون سمجھتے ہیں۔ اسی طرح آئینے کے ٹوٹنے کو بھی وہاں بری خبر یا کسی حادثے کا پیش خیمہ سمجھا جاتا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بھیا کچھ نہ کچھ وجہ تو یقینا" ہوگی ۔۔وجوہات کی تفصیل کی اور کھوج جاننے کی کوشش کرونگا ۔ مگر اکثر کی ممانعت بھی ہے بہرحال۔۔اسی طرح کی اور باتیں بھی ہیں جن کا ذکر مل جاتا ہے ۔۔
جیسے:
دانتوں سے ناخن کاٹنا - یا روٹی توڑنا -ٹوٹے ہوے برتن میں کھانا کھانا یا پانی پینا - مغرب کے وقت سونا۔۔الٹا سونا -- رات کو پانی کھلا رکھنا - مکڑی کا جالا گھر میں رکھنا - ۔۔۔
ان تمام باتوں کی تو سائنسی و عقلی توجیہات بھی موجود ہیں اور میرا خیال یہی ہے کہ اکثر باتیں کسی نہ کسی منطق پر مبنی ہوتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اصل صورت بگڑنے کی وجہ سے ان کی اصل منطق ختم ہو جاتی ہے۔
 

زیک

مسافر
اکمل بھائی مگر یہ تو ایک سچی حقیقت ہے کہ کوے پر چونا پھیر دینےسے وہ بگلہ نہیں بن جاتا ۔رہتا وہ پھربھی حرام ہی ہے حلال نہیں ہوتا ۔
واقعی یہ مثال انسانوں پر فٹ کر رہے ہیں آپ؟ اس مثال سے تو ایسا لگتا ہے کہ کوئی اسلام قبول کر کے بھی مسلمان نہیں ہو سکتا
 
اسلام کی آمد کے بعد بھی دیکھ لیں۔ توہمات سے احادیث و روایات بھری پڑی ہیں
اگر کسی کے لیئے کسی بھی معاملے میں ایک صحیح حدیث حجت نہیں ہے تو اسے اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہیئے۔ ایسی احادیث جو گھڑی ہوئی ثابت ہو چکی ہوں یا انکی روایت میں کوئی کجی ہو انہیں حجت نہ ماننا سمجھ آتا ہے۔ لیکن ایک بالکل درست حدیث اگر قرآن کی کسی آیت سے متصادم نہ ہو تو اسے ماننا عین ایمان ہے۔
البتہ توہمات اور بے تکی باتوں کی مذمت میں براہ راست احادیث اور روایات کو ایک سمجھ کر ان پر تنقید مجھے تو نامناسب لگتی ہے
 

زیک

مسافر
اگر کسی کے لیئے کسی بھی معاملے میں ایک صحیح حدیث حجت نہیں ہے تو اسے اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہیئے۔ ایسی احادیث جو گھڑی ہوئی ثابت ہو چکی ہوں یا انکی روایت میں کوئی کجی ہو انہیں حجت نہ ماننا سمجھ آتا ہے۔ لیکن ایک بالکل درست حدیث اگر قرآن کی کسی آیت سے متصادم نہ ہو تو اسے ماننا عین ایمان ہے۔
البتہ توہمات اور بے تکی باتوں کی مذمت میں براہ راست احادیث اور روایات کو ایک سمجھ کر ان پر تنقید مجھے تو نامناسب لگتی ہے
معاملہ ضعیف و صحیح کا نہیں ہے۔ آپ کہتے ہیں ایسی تمام احادیث ضعیف ہیں میں مان لیتا ہوں۔ لیکن ایسی ضعیف روایات کا ہونا بھی معاشرے میں توہمات کی عکاسی کرتا ہے۔

توہمات ہر معاشرے اور ہر دور میں ملتی ہیں۔ یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں۔

رہی ایمان کی فکر کی بات تو فتاوی سے پرہیز ہی بہتر ہے۔
 

زیک

مسافر
اس میں غلط کیا ہے۔۔؟؟ آپ کے آباء و اجداد کا ہندو ہونا یا ان کے آباء و اجداد کا ہندوؤں میں رہنا
پاکستان کے توہمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہاں کے مسلمانوں کے اباواجداد کہیں اور سے مسلمان ہی آئے تھے۔ حالانکہ حقیقت میں لوگوں کے اباواجداد کی بھاری اکثریت مقامی ہی تھی اور اگر مقامی تھی تو کسی دور میں ہندو، سکھ یا بدھ مت کی پیروکار رہی ہو گی۔

بر صغیر کے کچھ سیدوں کے ڈی این اے سے تو یہ بھی ظاہر ہوا تھا کہ وہ بھی عرب نہیں۔
 
قینچی چلانا ۔۔۔ ویسے مجھے اس کی اصل حقیقت کا علم نہیں
لیکن جب جب مجھے کسی نے منع کیا یا نوبت میرے کسی کو منع کرنے تک پہنچی تو چشم تصور نے ایک واقعہ دیکھا
نمو یونہی قینچی چلا رہی تھی اس کی کزن بانو نے ہاتھ بڑھا کر اس سے قینچی لینی چاہی اور اس کی انگلی تیز تیز چلتی قینچی سے کٹ گئی بانو کی امی جان نے جب اپنی بچی کی انگلی لہو میں ڈوبی دیکھی تو نمو کو ایک تھپڑ لگا کر قینچی چھین لی ۔ نمو روتی ہوئی اپنی امی کے پاس پہنچی ۔ امی باورچی خانے میں گھر بھر کے لیے روٹیاں پکا رہی تھیں موسم کی گرمی اور چولہے کی گرمی پہلے ہی ان کا جسم جلا رہی تھی اب جو بٹیا رانی کو بھاں بھاں روتے دیکھا تو غصے پر قابو نہ پاسکیں اور اپنی دیورانی سے لڑنے لگیں ۔ اتنے میں دیور صاحب تھکے ماندے کام سے گھر لوٹے اپنی بیٹی کی خون بہتی انگلی کو دیکھا تو ان کا خون بھی جوش مارنے لگا بیٹی کے آنسو بیوی کو پڑتی ڈانٹ نے بڑی بھابھی کا لحاظ بھلا دیا اور انہیں سختی سے ڈانٹ دیا یہی وقت بڑے بھائی کے گھر آنے کا تھا انہوں نے جب چھوٹے بھائی کو بدتمیزی کرتے دیکھا تو وہ بھی ناراض ہونے لگے
نتیجہ ۔۔۔ قینچی نہ چلاؤ گھر میں لڑائی پڑ جاتی ہے ۔
—————-
ویسے تو ہمارے پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم کے ایک فرمان مبارک کا مفہوم بھی ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی کو کسی ہتھیار سے اشارہ نہ کرے ۔ (کہیں ایسا نہ ہو اسے تکلیف پہنچے )
کیونکہ ہماری بزرگ خواتین تک دین کا علم نہیں پہنچا تھا اس لیے انہوں نے اپنی سمجھ کے مطابق گھروں کی اصلاح کے طریقے اختیار کیے جو بعد میں بغیر ان کی حقیقت سمجھے توہمات میں بدلتے گئے
کمال ہے۔ کیا خوبصورت استدلال ہے۔ کیا آپ علم الکلام سے بھی واقف ہیں ؟
 

نسیم زہرہ

محفلین
دوده کے ابل کر گر جانے کے متعلق ایک واقعہ نظر سے گزرا ہے وہ شئیر کر رہا ہوں. واقعہ کی صحت کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں





دودھ کا اُبل کر گرنا


حضرت امام علی رض کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور ہاتھ جوڑ کر عرض کرنے لگی !! یا علی ؑ ہمارے گھر میں جھگڑے بہت ہوتے ہیں، کوئی کسی سے محبت نہیں کرتا اور رزق میں تنگی رہتی ہے ۔ حضرت علیؑ سے عورت نے پوچھا ایسا کیوں ہوتا ہے؟ عورت کا سوال سنتے ہی امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا اے عورت !! جب تم اللہ کا رزق پکاتے ہو تو کچھ نیچے تو نہیں گرتا ؟یہ سوال سن کر عورت نے عرض کیا ہاں علیؑ جب جب میں دودھ اُبالتی ہوں تو وہ تھوڑا سا گر جاتا ہے۔

بس عورت کا یہ کہنا تھا کہ حضرت علی رض نے فرمایا: اے عورت یاد رکھنا کہ جب تم اللہ کا دیا گیا رزق گراؤ گی اور جلاؤ گی تو اس سے گھر میں بے سکونی ، جھگڑے ، نفرت اور رزق میں تنگی کے اسباب پیدا ہوں گے۔ دودھ کو ابال کر پینا چاہئے لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ دودھ ابل کر زمین پر نہ گرے تم اپنی اس عادت پر قابو پا لو اللہ کے کرم سے تمہارے گھر میں سکون ، محبت اور برکت آجائے گی۔ حضرت علیؑ کی بات سنتے ہی عورت گھر گئی اور آئندہ اللہ کے دیئے ہوئے رزق کو ضائع ہونے سے بچانے لگی اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے اپس کے گھر میں خوشخالی اور ہر طرف سکون ہوگیا۔ سبق: اپنے گھر میں اللہ کے دیئے ہوئے رزق کو ضائع ہونے سے بچائیں ، شکریہ ، التماس دعا:
حوالہ: Reference؟
 

اکمل زیدی

محفلین
اسلام کی آمد کے بعد بھی دیکھ لیں۔ توہمات سے احادیث و روایات بھری پڑی ہیں
تصحیح کرلیں ۔۔توہمات سے احادیث اور روایات نہیں بھری ہوئیں بلکے یہ
(اکثر)ہماری اپنی اختراع ہے یا جس معاشرے میں رہا جا رہا ہے یا تھا اس کے اثرات ہیں۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
بر صغیر کے کچھ سیدوں کے ڈی این اے سے تو یہ بھی ظاہر ہوا تھا کہ وہ بھی عرب نہیں۔
جی بالکل ایسا ممکن ہے ۔۔۔مگر۔۔۔میں پھر بھی آپ کی بات کو مان لیتا ہوں ایسا ممکن ہے مگر پھر بھی ۔۔۔
۔۔۔کچھ نام ۔۔کسی نامی گرامی کے۔۔یا کوئ ریفرنس ۔۔۔اگر ہے تو بتائیں یا اس ہوائ سے اپنی بات میں وزن ڈال رہے ہیں۔۔۔
 
Top