ابن جمال
محفلین
دین کی خدمت یامسلک کی خدمت
اس وقت انٹرنیٹ پر بے شمار سائٹس ہین اورانٹرنیٹ کی ترقی کے بعد سے اب اس پر اسلامی چھاپ والی سائٹس میں بھی روز افزوں اضافہ ہے۔یوں توہرایک اسلامی نام رکھنے والے ویب سائٹس کے ذمہ داروں کا دعویٰ بلکہ اصرار ہوتاہے کہ وہ دین کی خدمت کررہے ہیں اسلام کی خدمت کررہے ہیں اوراسی جذبے سے سرشار ہوکر لوگوں تک دین حق کی تعلیمات پہنچاناچاہتے ہیں اوراسی مقصد کیلئے انہوں نے یہ سائٹ شروع کیاہے۔دعویٰ کالب لباب اورخلاصہ یہی ہوتاہے۔ایسے دعویٰ کرنے والے سائٹس عمومی طورپر اپنانام بھی ایساہی رکھتے ہیں جس سے ان کاقرآن وحدیث سے خاص تعلق اورشغف ظاہرہو۔مثلاکتاب وسنت ،راہ سنت،راہ نجات،صراط مستقیم ،الحق المبین وغیرہ وغیرہ۔
ان سائٹس پر اگرکوئی شخص یہ مقصد لے کرپہنچے کہ وہاں ہمیں اسلام کی صحیح اورکھڑی تعلیمات ملیں گی اورہمیں دورحاضرکے بارے میں اسلام کی علمی اورعملی رہنمائی ملے گی تو وہ غلطی پر ہے۔ان سائٹس پر پرچار اوراشتہار تویہی ہے کہ وہ دین کی خدمت کررہے ہیں مگر اصلاًوہ اپنے مسلک کی خدمت کررہے اوراسی کے فروغ کیلئے یہ سائٹس بھی تیار کی ہیں۔ہرسائٹس کسی نہ کسی مکتب فکر کی جانب سے چلایاجاتاہے چاہے وہ دیوبندی مکتب فکرہو،بریلوی مکتب فکرہو،اہل حدیث مکتب فکر ہو۔اس سے صرف تبلیغی جماعت والے مستثنی ہیں کیونکہ ان کا نیٹ ورک خود ہی بہت مضبوط ہے۔
اس وقت میں نے چارویب سائٹ کاانتخاب کیاہے دو دیوبندی مسلک والوں کے اوردو اہل حدیث حضرات کے ۔
الحق المبین
اس سائٹ کا ربط یہ ہے۔http://www.haqulmubeen.com/Ahlehaq/
نام دیکھئے کتناشاندار ہے۔لیکن عملی صورت حال یہ ہے کہ یہاں بھی صرف مسلکی گروپ بندی کو فروغ دیاجارہاہے۔چنانچہ اس میںباقاعدہ رد مودودیت،ردوآغاخانیت،ردغیرمقلد اورردفلاں وفلاں پر کتابیںموجود ہیں ۔اس کااندازہ اس سے لگاسکتے ہیں کہ اس پر اصلاحی کتابوں کے ضمن میں صرف نو کتابیں ہیں جب کہ غیرمقلدیت پر 77کتابیں ہیں۔اب اگراسے مسلک کوبڑھاوادینے والی اوراختلافات پیداکرنے والے سائٹ نہ کہاجائے توکیاکہاجائے۔
حیرت کی بات تویہ ہے تقریباًکتاب لکھنے والے سبھی عالم حضرات ہیں دین کا علم سبھی نے حاصل کیاہے اورمشہور حدیث الدین النصیحۃ دین خیرخواہی کانام ہے پڑھ رکھاہے۔اس کی لمبی چوڑی تشریحیں رٹ رکھی ہیں لیکن جب اختلافی مسائل پر لکھنے آتے ہیں تومعلوم پڑتاہے کہ مقصد یہ نہیں ہے کہ پیار سے محبت سے سامنے والے کو سمجھابجھاکر دین کی صحیح اوردرست بات بتائی جائے بلکہ اس کو نیچادکھاناہے اس پر اپنی علمی برتری اورفوقیت ثابت کرنی ہے اس کو یہ دکھاناہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں تم اگرایک لکھ لفظ لکھوگے توبدلے میں دس لفظ لکھے جائیں گے۔اب ایسی کتابوں اورایسے عالموں کے بارے میں کیاکہاجائے۔
راہ سنت :اس کا ربط یہ ہے http://www.rahesunnat.com/
یہ سابقہ سائٹ سے کچھ بہتر ہے۔اس میں احادیث کی کتابیں بھی کچھ زیادہ ہیں اورسلیقے سے ہیں تاہم آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں دفاع اکابرین پر12،مروجہ بدعات ورسومات پر 14،مختلف فیہ مسائل پر7،علم الفقہ پر 9،کتابیں ہیں یعنی وہ کتابیں جن کا تعلق کسی نہ کسی حدتک ایسے مسائل سے ہے جس میں دوسرے مکتب فکر سے ہمارااختلاف ہے تواس پر کتابیں زیادہ تعداد میں ہیں۔اس کے بالمقابل اصلاح معاشرہ پر صرف ایک کتاب،اسلامی نظام معیشت پر صرف ایک کتاب ہے۔
اب آیئے جائزہ لیتے ہیں اہل حدیث حضرات کی دوسائٹس کا۔
کتاب وسنت ڈاٹ کام۔اس کا ربط یہ ہےhttp://www.kitabosunnat.com/
یہ ویب سائٹ بقیہ دوسائٹوں سے تنظیمی طورپر بہتر ہے اورکتابیں بھی شاید تھوڑی سی زیادہ ہیں۔سائٹ کا نام بہت خوبصورت ہے اورمقاصد بھی گھماپھراکر وہی بیان کئے گئے ہیں کہ دین اسلام کی سربلندی اوراس کی صحیح تعلیمات کو ہرایک تک پہنچانا۔لیکن عملی حال یہاں بھی یہی ہے کہ مقصد یہ نہیں کہ بے عمل مسلمان کو کام کا مسلمان بنایاجائے بلکہ مقصد یہ ہے کہ مقلدوں کو کس طرح غیرمقلدبنایاجائے ۔یہی حال مقلدحضرات کی سائٹوں کا بھی ہے کہ وہ بھی یہی کوشش کرتے ہیں کہ کس طرح غیرمقلدوں کو تقلید کے دائرہ میں لایاجائے۔بجائے اس کے کہ مسلکی اختلافات سے بالاترہوکر دین کی تعلیمات عام لوگوں تک پہنچائی جائے۔اس سائٹ پر ایک عنوان ہے تقابل ادیان۔اس کے تحت حنفیوں،دیوبندیوں،بریلویوں،تبلیغی جماعت والے،صوفیوںاورشیعہ حضرات کی خوب خبرلی گئی ہے۔اسی میں ایک باب ہے اہل حدیث۔اس سے براہ کرم یہ مت سمجھئے گاکہ انہوں نے فراخدلی دکھاتے ہوئے مقلدین نے جوکچھ غیرمقلدین کے بارے میں لکھاہے اس کی کتابوں کوبھی یہاں شامل رکھاہے۔یہ درحقیقت ان کی جانب سے غیرمقلدین کی برائت یااپنی جماعت کی فضیلت میں لکھی گئی کتابیں ہیں۔اس موضوع پر لکھی گئی کتابیں تقریباستر سے زائد ہیں جب کہ بالمقابل اصلاح معاشرہ یامعاشرے میں ایسی رائج برائیاں جن کی برے ہونے پر سب کااتفاق ہے اس پر کتابیں کافی کم ہیں یادورحاضر کاایک اہم مسئلہ اسلامی بینکنگ کا ہے۔اس پرکتابیں شاید ایک دوہیں ۔
بات صرف اتنی ہی حدتک محدود نہیں ہے نماز پڑھناہرمسلمان پر فرض ہے اورنہ پڑھنے والےکیلئے احادیث میں شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔لیکن ان سائٹس پر آپ کونماز کی اہمیت والی کتابیں کم ملیں گی اورزیادہ کتابیں اس طرز کی ملیں گی کہ رسول خداکی نماز نعوذ باللہ حنفی طریقہ کے مطابق یاغیرمقلدین کے مطابق ہوتی تھی۔یہی حال دین کے دوسرے احکام کابھی ہے اس میں زیادہ تران احکامات کی اہمیت سے زیادہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ احکام اگرفلاں مکتب فکر کے مطابق ہوتوسنت نبوی کے مطابق ہے ورنہ نہیں۔
صراط مستقیم اس کاربط یہ ہے۔http://www.sirat-e-mustaqim.net
یہ بھی غیرمقلدین حضرات کی سائٹ ہے اوراس پر بھی کتابوں میں بیشتر کتابیں وہی ہیں جن سے ان کابعض مسائل میں دوسرے مکاتب فکرسے اختلاف ہے۔کمتر کتابیں وہ ہیں جن کاتعلق خالصتامعاشرہ میں رائج برائیوں کو دور کرنے یاان کی قباحت وشناعت کوواضح کرنے کی جانب ہو۔بلکہ زیادہ توجہ اس جانب دی گئی کہ ہے کہ کس طرح حنفیوں اورمقلدوں کے لتے لئے جاسکتے ہیں۔اورکتابوں کے عنوان بھی ایسے شاندار تجویز کئے گئے ہیں کہ اگر وہ مبنی برحقیقت ہوں توپھروہ سیدھے کافر ہیں۔
ایک کتاب کاعنوان ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے احناف کااختلاف۔اگر یہ بات درست ہے توپھرتمام احناف کافر ہوئے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی جانتے بوجھتے اوریہ جان کر کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے مخالفت کرنا کفر ہے۔لیکن پھرحیرت کی بات یہ بھی ہے کہ اسی معاشرہ میں حنفیوں اوراہل حدیث حضرات کے رشتہ داریاں بھی خوب چل رہی ہیں۔کافروں سے رشتہ داریاں !یہ کیامعمہ ہے؟
عرض یہ ہے کہ آج ہم میں مسلکی اختلافات نے اس قدر گھر کرلیاہے کہ دین کی خدمت بھی ہم مسلکی اختلافات کے نام پر کرتے ہیں۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ کل قیامت کے اللہ تبارک وتعالی قطعاًیہ سوال نہیں کریں گے کہ نماز میں رفع یدین کیاتھایانہیں،آمین بالجہر کہی تھی یانہیں،قراء ۃفاتحہ خلف الامام ہواتھایانہیں بلکہ سوال ہوگاکہ نمازپڑھی تھی یانہیں پڑھی تھی۔ یہ سوال نہیں ہوگاکہ فجر کی نماز غلس میں پڑھی تھی یاسفر میں بلکہ فجر کی نماز پڑھی تھی یانہیں اس کا سوال ہوگا؟اسی طرح دین کے جتنے بھی شعبے اورارکان ہیں اس میں اس رکن کے بارے میں سوال ہوگا اس میں ائمہ کرام کے اختلافات کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔لیکن آج ہم نے اپنے اختلافات کو دین بنارکھاہے اوراصل دین کو حاشیہ پر رکھ دیاہے۔ہم اس پر تولڑمرتے ہیں کہ تقلید یاعدم تقلید میں کون زیادہ بہترہے لیکن اس کے بارے میں ایک باربھی اپنی تنہائی میں نہیں سوچتے کہ کل جب اللہ سوال کرے گاکہ معاشرے میں گناہ بڑھ رہاتھاتوتم نے اپنی ذمہ داری کس حد تک پوری کی اس وقت ہم کون سے اختلافات کا سہارالیں گے۔اس وقت جناب باری تعالی میں ہماراکیاعذرہوگا۔آج جب کہ چندفروعی مسائل کی وجہ سے امت میں اورمعاشرے میں انتشار وافتراق ہے کل جب اللہ سوال کریں گے کہ یہ فروعی مسائل زیادہ اہمیت والے تھے یاامت کااتحاد واتفاق توخداکی بارگارمیں ہمارے پاس کیاجواب ہوگاکبھی ہم نے سوچاہے؟آئیے ذراسوچیں!
اس وقت انٹرنیٹ پر بے شمار سائٹس ہین اورانٹرنیٹ کی ترقی کے بعد سے اب اس پر اسلامی چھاپ والی سائٹس میں بھی روز افزوں اضافہ ہے۔یوں توہرایک اسلامی نام رکھنے والے ویب سائٹس کے ذمہ داروں کا دعویٰ بلکہ اصرار ہوتاہے کہ وہ دین کی خدمت کررہے ہیں اسلام کی خدمت کررہے ہیں اوراسی جذبے سے سرشار ہوکر لوگوں تک دین حق کی تعلیمات پہنچاناچاہتے ہیں اوراسی مقصد کیلئے انہوں نے یہ سائٹ شروع کیاہے۔دعویٰ کالب لباب اورخلاصہ یہی ہوتاہے۔ایسے دعویٰ کرنے والے سائٹس عمومی طورپر اپنانام بھی ایساہی رکھتے ہیں جس سے ان کاقرآن وحدیث سے خاص تعلق اورشغف ظاہرہو۔مثلاکتاب وسنت ،راہ سنت،راہ نجات،صراط مستقیم ،الحق المبین وغیرہ وغیرہ۔
ان سائٹس پر اگرکوئی شخص یہ مقصد لے کرپہنچے کہ وہاں ہمیں اسلام کی صحیح اورکھڑی تعلیمات ملیں گی اورہمیں دورحاضرکے بارے میں اسلام کی علمی اورعملی رہنمائی ملے گی تو وہ غلطی پر ہے۔ان سائٹس پر پرچار اوراشتہار تویہی ہے کہ وہ دین کی خدمت کررہے ہیں مگر اصلاًوہ اپنے مسلک کی خدمت کررہے اوراسی کے فروغ کیلئے یہ سائٹس بھی تیار کی ہیں۔ہرسائٹس کسی نہ کسی مکتب فکر کی جانب سے چلایاجاتاہے چاہے وہ دیوبندی مکتب فکرہو،بریلوی مکتب فکرہو،اہل حدیث مکتب فکر ہو۔اس سے صرف تبلیغی جماعت والے مستثنی ہیں کیونکہ ان کا نیٹ ورک خود ہی بہت مضبوط ہے۔
اس وقت میں نے چارویب سائٹ کاانتخاب کیاہے دو دیوبندی مسلک والوں کے اوردو اہل حدیث حضرات کے ۔
الحق المبین
اس سائٹ کا ربط یہ ہے۔http://www.haqulmubeen.com/Ahlehaq/
نام دیکھئے کتناشاندار ہے۔لیکن عملی صورت حال یہ ہے کہ یہاں بھی صرف مسلکی گروپ بندی کو فروغ دیاجارہاہے۔چنانچہ اس میںباقاعدہ رد مودودیت،ردوآغاخانیت،ردغیرمقلد اورردفلاں وفلاں پر کتابیںموجود ہیں ۔اس کااندازہ اس سے لگاسکتے ہیں کہ اس پر اصلاحی کتابوں کے ضمن میں صرف نو کتابیں ہیں جب کہ غیرمقلدیت پر 77کتابیں ہیں۔اب اگراسے مسلک کوبڑھاوادینے والی اوراختلافات پیداکرنے والے سائٹ نہ کہاجائے توکیاکہاجائے۔
حیرت کی بات تویہ ہے تقریباًکتاب لکھنے والے سبھی عالم حضرات ہیں دین کا علم سبھی نے حاصل کیاہے اورمشہور حدیث الدین النصیحۃ دین خیرخواہی کانام ہے پڑھ رکھاہے۔اس کی لمبی چوڑی تشریحیں رٹ رکھی ہیں لیکن جب اختلافی مسائل پر لکھنے آتے ہیں تومعلوم پڑتاہے کہ مقصد یہ نہیں ہے کہ پیار سے محبت سے سامنے والے کو سمجھابجھاکر دین کی صحیح اوردرست بات بتائی جائے بلکہ اس کو نیچادکھاناہے اس پر اپنی علمی برتری اورفوقیت ثابت کرنی ہے اس کو یہ دکھاناہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں تم اگرایک لکھ لفظ لکھوگے توبدلے میں دس لفظ لکھے جائیں گے۔اب ایسی کتابوں اورایسے عالموں کے بارے میں کیاکہاجائے۔
راہ سنت :اس کا ربط یہ ہے http://www.rahesunnat.com/
یہ سابقہ سائٹ سے کچھ بہتر ہے۔اس میں احادیث کی کتابیں بھی کچھ زیادہ ہیں اورسلیقے سے ہیں تاہم آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں دفاع اکابرین پر12،مروجہ بدعات ورسومات پر 14،مختلف فیہ مسائل پر7،علم الفقہ پر 9،کتابیں ہیں یعنی وہ کتابیں جن کا تعلق کسی نہ کسی حدتک ایسے مسائل سے ہے جس میں دوسرے مکتب فکر سے ہمارااختلاف ہے تواس پر کتابیں زیادہ تعداد میں ہیں۔اس کے بالمقابل اصلاح معاشرہ پر صرف ایک کتاب،اسلامی نظام معیشت پر صرف ایک کتاب ہے۔
اب آیئے جائزہ لیتے ہیں اہل حدیث حضرات کی دوسائٹس کا۔
کتاب وسنت ڈاٹ کام۔اس کا ربط یہ ہےhttp://www.kitabosunnat.com/
یہ ویب سائٹ بقیہ دوسائٹوں سے تنظیمی طورپر بہتر ہے اورکتابیں بھی شاید تھوڑی سی زیادہ ہیں۔سائٹ کا نام بہت خوبصورت ہے اورمقاصد بھی گھماپھراکر وہی بیان کئے گئے ہیں کہ دین اسلام کی سربلندی اوراس کی صحیح تعلیمات کو ہرایک تک پہنچانا۔لیکن عملی حال یہاں بھی یہی ہے کہ مقصد یہ نہیں کہ بے عمل مسلمان کو کام کا مسلمان بنایاجائے بلکہ مقصد یہ ہے کہ مقلدوں کو کس طرح غیرمقلدبنایاجائے ۔یہی حال مقلدحضرات کی سائٹوں کا بھی ہے کہ وہ بھی یہی کوشش کرتے ہیں کہ کس طرح غیرمقلدوں کو تقلید کے دائرہ میں لایاجائے۔بجائے اس کے کہ مسلکی اختلافات سے بالاترہوکر دین کی تعلیمات عام لوگوں تک پہنچائی جائے۔اس سائٹ پر ایک عنوان ہے تقابل ادیان۔اس کے تحت حنفیوں،دیوبندیوں،بریلویوں،تبلیغی جماعت والے،صوفیوںاورشیعہ حضرات کی خوب خبرلی گئی ہے۔اسی میں ایک باب ہے اہل حدیث۔اس سے براہ کرم یہ مت سمجھئے گاکہ انہوں نے فراخدلی دکھاتے ہوئے مقلدین نے جوکچھ غیرمقلدین کے بارے میں لکھاہے اس کی کتابوں کوبھی یہاں شامل رکھاہے۔یہ درحقیقت ان کی جانب سے غیرمقلدین کی برائت یااپنی جماعت کی فضیلت میں لکھی گئی کتابیں ہیں۔اس موضوع پر لکھی گئی کتابیں تقریباستر سے زائد ہیں جب کہ بالمقابل اصلاح معاشرہ یامعاشرے میں ایسی رائج برائیاں جن کی برے ہونے پر سب کااتفاق ہے اس پر کتابیں کافی کم ہیں یادورحاضر کاایک اہم مسئلہ اسلامی بینکنگ کا ہے۔اس پرکتابیں شاید ایک دوہیں ۔
بات صرف اتنی ہی حدتک محدود نہیں ہے نماز پڑھناہرمسلمان پر فرض ہے اورنہ پڑھنے والےکیلئے احادیث میں شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔لیکن ان سائٹس پر آپ کونماز کی اہمیت والی کتابیں کم ملیں گی اورزیادہ کتابیں اس طرز کی ملیں گی کہ رسول خداکی نماز نعوذ باللہ حنفی طریقہ کے مطابق یاغیرمقلدین کے مطابق ہوتی تھی۔یہی حال دین کے دوسرے احکام کابھی ہے اس میں زیادہ تران احکامات کی اہمیت سے زیادہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ احکام اگرفلاں مکتب فکر کے مطابق ہوتوسنت نبوی کے مطابق ہے ورنہ نہیں۔
صراط مستقیم اس کاربط یہ ہے۔http://www.sirat-e-mustaqim.net
یہ بھی غیرمقلدین حضرات کی سائٹ ہے اوراس پر بھی کتابوں میں بیشتر کتابیں وہی ہیں جن سے ان کابعض مسائل میں دوسرے مکاتب فکرسے اختلاف ہے۔کمتر کتابیں وہ ہیں جن کاتعلق خالصتامعاشرہ میں رائج برائیوں کو دور کرنے یاان کی قباحت وشناعت کوواضح کرنے کی جانب ہو۔بلکہ زیادہ توجہ اس جانب دی گئی کہ ہے کہ کس طرح حنفیوں اورمقلدوں کے لتے لئے جاسکتے ہیں۔اورکتابوں کے عنوان بھی ایسے شاندار تجویز کئے گئے ہیں کہ اگر وہ مبنی برحقیقت ہوں توپھروہ سیدھے کافر ہیں۔
ایک کتاب کاعنوان ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے احناف کااختلاف۔اگر یہ بات درست ہے توپھرتمام احناف کافر ہوئے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی جانتے بوجھتے اوریہ جان کر کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے مخالفت کرنا کفر ہے۔لیکن پھرحیرت کی بات یہ بھی ہے کہ اسی معاشرہ میں حنفیوں اوراہل حدیث حضرات کے رشتہ داریاں بھی خوب چل رہی ہیں۔کافروں سے رشتہ داریاں !یہ کیامعمہ ہے؟
عرض یہ ہے کہ آج ہم میں مسلکی اختلافات نے اس قدر گھر کرلیاہے کہ دین کی خدمت بھی ہم مسلکی اختلافات کے نام پر کرتے ہیں۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ کل قیامت کے اللہ تبارک وتعالی قطعاًیہ سوال نہیں کریں گے کہ نماز میں رفع یدین کیاتھایانہیں،آمین بالجہر کہی تھی یانہیں،قراء ۃفاتحہ خلف الامام ہواتھایانہیں بلکہ سوال ہوگاکہ نمازپڑھی تھی یانہیں پڑھی تھی۔ یہ سوال نہیں ہوگاکہ فجر کی نماز غلس میں پڑھی تھی یاسفر میں بلکہ فجر کی نماز پڑھی تھی یانہیں اس کا سوال ہوگا؟اسی طرح دین کے جتنے بھی شعبے اورارکان ہیں اس میں اس رکن کے بارے میں سوال ہوگا اس میں ائمہ کرام کے اختلافات کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔لیکن آج ہم نے اپنے اختلافات کو دین بنارکھاہے اوراصل دین کو حاشیہ پر رکھ دیاہے۔ہم اس پر تولڑمرتے ہیں کہ تقلید یاعدم تقلید میں کون زیادہ بہترہے لیکن اس کے بارے میں ایک باربھی اپنی تنہائی میں نہیں سوچتے کہ کل جب اللہ سوال کرے گاکہ معاشرے میں گناہ بڑھ رہاتھاتوتم نے اپنی ذمہ داری کس حد تک پوری کی اس وقت ہم کون سے اختلافات کا سہارالیں گے۔اس وقت جناب باری تعالی میں ہماراکیاعذرہوگا۔آج جب کہ چندفروعی مسائل کی وجہ سے امت میں اورمعاشرے میں انتشار وافتراق ہے کل جب اللہ سوال کریں گے کہ یہ فروعی مسائل زیادہ اہمیت والے تھے یاامت کااتحاد واتفاق توخداکی بارگارمیں ہمارے پاس کیاجواب ہوگاکبھی ہم نے سوچاہے؟آئیے ذراسوچیں!