دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب ڈاٹ آرگ (مکمل)

جیہ

لائبریرین
تقریباً 9 نسخوں کو دیکھنے کے بعد اب یہ بات یقینی ہے کہ یہ شعر غالب کا نہیں ہے۔ اب یہ معلوم نہیں کہ 12 سال پہلے کیا وجہ تھی کہ یہ شعر مجھ سے چھوٹ گیا تھا ۔ بہر حال اب حاشیہ نمبر 71 کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تدوین کے بعد اب آپ یہ نسخہ دئے گئے ربط سے ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔

دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب ڈاٹ آرگ تصیح شدہ جنوری 2018

ابن سعید بھائی! اگر ممکن ہو تو یہ ربط اس دھاگے کے اولین مراسلے میں شامل کر دیں
 

فہد اشرف

محفلین
تقریباً 9 نسخوں کو دیکھنے کے بعد اب یہ بات یقینی ہے کہ یہ شعر غالب کا نہیں ہے۔ اب یہ معلوم نہیں کہ 12 سال پہلے کیا وجہ تھی کہ یہ شعر مجھ سے چھوٹ گیا تھا ۔ بہر حال اب حاشیہ نمبر 71 کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تدوین کے بعد اب آپ یہ نسخہ دئے گئے ربط سے ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔

دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب ڈاٹ آرگ تصیح شدہ جنوری 2018

ابن سعید بھائی! اگر ممکن ہو تو یہ ربط اس دھاگے کے اولین مراسلے میں شامل کر دیں
محمد تابش صدیقی بھائی آپ کے ایپ میں بھی تصحیح ہونا چاہیے
 

آدم

محفلین
تقریباً 9 نسخوں کو دیکھنے کے بعد اب یہ بات یقینی ہے کہ یہ شعر غالب کا نہیں ہے۔ اب یہ معلوم نہیں کہ 12 سال پہلے کیا وجہ تھی کہ یہ شعر مجھ سے چھوٹ گیا تھا ۔ بہر حال اب حاشیہ نمبر 71 کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تدوین کے بعد اب آپ یہ نسخہ دئے گئے ربط سے ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔

دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب ڈاٹ آرگ تصیح شدہ جنوری 2018

ابن سعید بھائی! اگر ممکن ہو تو یہ ربط اس دھاگے کے اولین مراسلے میں شامل کر دیں

کیا کوئی اس لنک کو اپڈیٹ کر سکتا ہے؟ موجودہ لنک کام نہیں کر رہا۔
 
دیوانِ غالب ڈاؤنلوڈ کر لیا ہے ابھی شروع کیا تھا پڑھنا
اس میں ریڈ والے کنفرم نہیں ہیں شاید اور نہ غالب کے لگتے ہیں۔ باقی اس نظم کی ترتیب یہ ہی ہے مندرجہ ذیل
باقی آپ بہتر جانتے ہونگے پڑھنے میں اس کا توازن برقرار بھی ہے
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجیے ہم نے مُدعا پایا
۔
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی درد بے دوا پایا
۔
دوست دار دشمن ہے اعتمادِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی نالہ نار سا پایا
۔
سادگی و پُر کاری بیخودی و ہشاری
حُسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا
۔
غنچہ پھر لگا کھلِنے آج ہم نے اپنا دل
خُوں کیا ہوا دیکھا گُم کِیا ہوا پایا
۔
حالِ دل نہیں معلوم لیکن اس قدر یعنی
ہم نے بارہا ڈھونڈھا تم نے بار ہا پایا
۔
شورِپندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا
〰❌〰〰〰〰❌〰〰〰❌〰
باقی مجھے پورے دیوان میں اکثریت یاد ہے اور مختلف سائٹس پر پڑھ چکا ہوں کچھ اشعار کی تصدیق نہیں اور وہ مجھے بھی غالب کے نہیں لگے غالب کا اندازِ بیاں سوا ہوتا ہے
جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کہ ہو رشک فارسی
گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کے اُسے سُنا کہ یوں
 
آخری تدوین:
اور خدا گواہ ہے میں کسی کی محنت اور دل آزاری نہیں کرنا چاہتا مگر دیوانِ غالب 2 سال کے بجائے میں 1 سے 2 ماہ میں لکھ سکتا تھا ممکن 15 دن بھی کافی ہیں۔
غلام~ محمد
منظور ہے گزارشِ احوالِ واقعی
اپنا بیانِ حُسن طبیعت نہیں مجھے
۔
آزاد رو ہوں اور مرا مسلک ہے صُلح کُل
ہر گز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے
۔
کیا کم ہے یہ شرف کہ ظفرؔ کا غلام ہوں
مانا کہ جاہ و منصب و ثروت نہیں مجھے
۔
استادِ شہ سے ہو مجھے پُر خاش کا خیال
یہ تاب یہ مجال یہ طاقت نہیں مجھے
۔
صادق ہوں اپنے قول میں غالبؔ خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے ❤
 
چچا غالب بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ نہ ہوتے تو آپ کس کا دیوان غالب برقیاتے؟ :)
بہت خوشی کی بات ہے۔۔۔ ماشا اللہ!
تمام اراکین کو شاباش!
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
〰〰〰〰〰〰〰〰
پاتا ہوں اُس سے داد کچھ اپنے کلام کی
روح القدس اگرچہ مراہم زباں نہیں
غالب~
 
دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب (مکمل)

دو سال پہلے دیوان غالب پر جو کام اس محفل پر شروع ہوا تھا، آج میں سمجھتی ہوں کہ وہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔ کم از کم میں جتنا کام کر سکتی تھی اپنی بساط بھر، وہ کر دیا۔ اب دیوانِ غالب (مکمل) آپ کے سامنے ہے۔

ان دو سالوں میں نسخۂ اردو ویب پر جو کام ہوا، اس کی تفصیل یہ ہے:
الف) یکم اپریل 2006 کو اس کی ٹائپنگ اور محفل پر پوسٹنگ مکمل ہوگئی۔ ٹائپنگ کرنے والوں کے نام یہ ہیں:
اعجاز اختر (الف عین)
سیدہ شگفتہ
نبیل نقوی
شعیب افتخار (فریب)
محب علوی
رضوان
شمشاد

ب) اپریل 2006 میں ہی اعجاز عبید صاحب نے سارے کام کو ایک فائل میں مرتب کیا۔ اس کی ابتدائی پروف ریڈنگ کی اور اس کا دیباچہ لکھا۔ نیز مندرجہ ذیل نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور ان نسخوں کے اختلاف پر فٹ نوٹس لکھے۔

1۔ دیوانِ غالب۔ مکتبہ الفاظ علی گڑھ
2۔ دیوان غالب۔ نسخہ تاج کمپنی لاہور
3۔ دیوانِ غالب۔ نول کشور پریس لکھنؤ

ج) اپریل 2006 کو میں نے محفل میں شمولیت اختیار کی ۔ مئی میں دیوان پر کام شروع کیا اور 20 جون 2006 کو میں نے اس کی پروف ریڈنگ مکمل کی اور مندرجہ ذیل نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور ان نسخوں کے اختلاف پر فٹ نوٹس لکھے۔

1۔ نوائے سروش از مولانا غلام رسول مہر(نسخۂ مہر)
2۔ شرحِ دیوانِ غالبؔ از علامہ عبدالباری آسی ( نسخۂ آسی)
3۔ دیوانِ غالبؔ (فرہنگ کے ساتھ)
4۔ دیوانِ غالبؔ نسخۂ طاہر
5۔ دیوان غالب (نسخۂ حمیدیہ)

حالانکہ ان پانچ نسخوں کے علاوہ میرے پاس 5 اور نسخے موجود تھے مگر ان کو مستند نہ جانتے ہوئے ، ان سے استفادہ نہ کیا۔

اس کے علاوہ ایک ضمیمہ کا اضافہ کیا جس میں نسخۂ مہر سے اس کلام کو ٹائپ کرکے شامل کیا جو غلام رسول مہر صاحب نے مولانا عبد الباری کے نسخے سے نقل کیا تھا۔

د) 12 مارچ 2007 کو میں نے ضمیمۂ دوم کا اضافہ کیا۔ ضمیمۂ دوم در اصل نسخۂ حمیدیہ سے 7 غزلوں کا انتخاب تھا۔
ھ) اسی دوران مجھے دیوان غالب کا ایک اور نسخہ ملا۔ یہ نسخہ حامد علی خان نے مرتب کیا تھا۔ اس نسخے کو مرتب کرتے وقت ان کے پیش نظر بے شمار نسخے تھی۔ ان سارے نسخوں میں جو اختلاف تھے، وہ حامد علی خان نے حواشی میں ذکر کیے۔ میں نے ان حواشی اور فٹ نوٹس کو ٹائپ کرکے ان کو 7 اکتوبر 2007 کو نسخۂ اردو ویب میں شامل کیا۔

و) اسی دوران جناب اعجاز عبید صاحب نے بھی دیوان پر جاری رکھا اور مندرجہ ذیل نسخوں سے وہ اشعار جو ہمارے نسخہ میں درج نہیں تھے، ان کو ٹائپ کرکے مجھے بھیج دیے:

1۔ گلِ رعنا، نسخۂ شیرانی، نسخۂ بھوپال بخطِ غالب، نسخۂ رضا سے
2۔ انتخاب نسخۂ بھوپال کی باز یافت۔ سید تصنیف حیدر، ماہنامہ آج کل، فروری ۲۰۰۷ء (نسخۂ مبارک علی کے حوالے اسی سے ماخوذ ہیں)
3۔ دیوانِ غالب (کامل) تاریخی ترتیب سے۔ کالی داس گپتا رضاؔ

میں نے ان اشعار کی پروف ریڈنگ کی، ان کو اس نسخے میں (نسخہ حمیدیہ کے ترتیب پر) مناسب جگہوں پر رکھا۔ میرے پاس موجود دوسرے نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور اختلاف پر بھی فٹ نوٹس لکھے۔ مزید کام یہ کیا کہ وہ اشعار جو متداول و مشہور دیوان کا حصہ نہیں تھے، ان اشعار اس نسخے میں سرخ رنگ سے نمایاں کیا۔

مزید براں فرخ بھائی(سخنور) نے چند اشعار اور حواشی میں پروف کی غلطیوں کی نشاندہی کی تھی، ان کی تصحیح کی۔ ایک مشہور شعر چھوٹ گیا تھا اس کو شامل کردیا۔

ز) اسی دوران مولانا امتیاز عرشی کا ایک مضمون نظر سے گزرا جو کہ ماہنامہ ماہ نو کے فروری 1998 کے غالب نمبر میں شامل تھا۔ یہ مضمون دیوان غالب کے ایک نسخہ جو کہ نسخۂ بدایوں کے نام سے مشہور ہے پر تھا۔ معلوم ہوا کہ نسخۂ بدایوں میں دو اشعار ایسے شامل ہیں جو کہ کسی اور نسخے میں شامل نہیں۔ وہ اشعار یہ ہیں:

اور تو رکھنے کو ہم دہر میں کیا رکھتے تھے
مگر ایک شعر میں انداز رسا رکھتے تھے
اس کا یہ حال کہ کوئی نہ ادا سنج ملا
آپ لکھتے تھے ہم اور آپ اٹھا رکھتے تھے

ان دو کو فوراً شامل کردیا۔
تدوین کے بعد اب آپ یہ نسخہ دیے گئے ربط سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

یہ فائل آپ میرے دستخط میں دیے گیے ویب سائٹس سے ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔

دعاؤں کی طالب۔۔

جویریہ مسعود
اسلام وعلیکم
آپ کی محنت کی داد دیتا ہوں بہت شکریہ دیوانِ غالب لکھا ایک غالب کی غزل یا نظم میں آپ نے ویسا ہی لکھ دیا جیسا اور سائٹس میں ہے اگر آپ غور کریں تو اس غزل میں پہلے شعر کے دوسرے مصرع اور سارے مصرعوں پر غور کریں بات صرف انگوٹھے کی ہی ہو رہی ہے ۔۔ یا دوسرے مصرعے کو پہلے کی جگہ تبدیل کردیں۔
افسوس کہ دیداں کا کیا رزق فلک نے
جن لوگوں کو تھی درخور عقدِ گُہر انگشت
کافی ہے نشانی ترے چھلّے کا نہ دینا
خالی مجھے دکھلا کے بوقتِ سفر انگشت
لکھتا ہوں اسدؔ سوزشِ دل سے سخنِ گرم
تا رکھ نہ سکے کوئی مرے حرف پر انگشت
I hope you understand
دوسرے تیسرے باقی مصرعوں سے بات کی نوعیت سے ثابت ہوتا ہے کہ دیداں ہی ہے انگلیوں کی ہی بات غصہ یا ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے
دوسرے شعر میں ناراضگی کی وجہ
جب کے تیسرے شعر میں سخنِ گرم لکھنے کی بات ❗
جزاک اللہ کوئی بات بری لگی ہو معافی چاہتا ہوں
فی امان اللہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
دیوانِ غالب ڈاؤنلوڈ کر لیا ہے ابھی شروع کیا تھا پڑھنا
اس میں ریڈ والے کنفرم نہیں ہیں شاید اور نہ غالب کے لگتے ہیں۔ باقی اس نظم کی ترتیب یہ ہی ہے مندرجہ ذیل
باقی آپ بہتر جانتے ہونگے پڑھنے میں اس کا توازن برقرار بھی ہے
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجیے ہم نے مُدعا پایا
۔
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی درد بے دوا پایا
۔
دوست دار دشمن ہے اعتمادِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی نالہ نار سا پایا
۔
سادگی و پُر کاری بیخودی و ہشاری
حُسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا
۔
غنچہ پھر لگا کھلِنے آج ہم نے اپنا دل
خُوں کیا ہوا دیکھا گُم کِیا ہوا پایا
۔
حالِ دل نہیں معلوم لیکن اس قدر یعنی
ہم نے بارہا ڈھونڈھا تم نے بار ہا پایا
۔
شورِپندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا
〰❌〰〰〰〰❌〰〰〰❌〰
باقی مجھے پورے دیوان میں اکثریت یاد ہے اور مختلف سائٹس پر پڑھ چکا ہوں کچھ اشعار کی تصدیق نہیں اور وہ مجھے بھی غالب کے نہیں لگے غالب کا اندازِ بیاں سوا ہوتا ہے
جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کہ ہو رشک فارسی
گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کے اُسے سُنا کہ یوں

یہ ریڈ والے کیسے غالب کے اشعار نہیں ہیں؟ کیونکہ آپ کا دل نہیں مان رہا؟
 
یہ ریڈ والے کیسے غالب کے اشعار نہیں ہیں؟ کیونکہ آپ کا دل نہیں مان رہا؟
بھائی وجہ بتائی ہے نا کہ غالب کا انداز سوا ہوتا ہے۔ اور شعر بھی لکھا ہے:
جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کہ ہو رشک فارسی
گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کے اُسے سُنا کہ یوں

:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھائی وجہ بتائی ہے نا کہ غالب کا انداز سوا ہوتا ہے۔ اور شعر بھی لکھا ہے:
جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کہ ہو رشک فارسی
گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کے اُسے سُنا کہ یوں
:)

کبھی کالی داس گپتا رضا کا نام سنا ہے؟ یا دیوان غالب نسخۂ حمیدیہ کا نام سنا ہو؟
 
بھائی وجہ بتائی ہے نا کہ غالب کا انداز سوا ہوتا ہے۔ اور شعر بھی لکھا ہے:
جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کہ ہو رشک فارسی
گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کے اُسے سُنا کہ یوں
:)
عبید انصاری بھائی ویسے بات مذاق کی نہیں تھی باقی پورا دیوان غالب تقریبا" مجھے یاد ہے تو کیا اس کے انداز کا اندازہ ایسے شخص کو مشکل ہوگا ۔۔
باقی جو چاہے وہ سمجھے جس ریڈ اشعار کے تال میل ہی نہیں ملتے صرف اس سائٹ کے علاوہ بھی کافی جگہ دیکھا پڑھا ہے اور کون اس کو غالب کے اشعار سے منسوب کرتا ہے سب جانتا ہوں۔
یہاں پرانے لوگوں کو صرف عزت دی جاتی ہے دیکھ کر خوشی ہوئی۔
 

فہد اشرف

محفلین
عبید انصاری بھائی ویسے بات مذاق کی نہیں تھی باقی پورا دیوان غالب تقریبا" مجھے یاد ہے تو کیا اس کے انداز کا اندازہ ایسے شخص کو مشکل ہوگا ۔۔
باقی جو چاہے وہ سمجھے جس ریڈ اشعار کے تال میل ہی نہیں ملتے صرف اس سائٹ کے علاوہ بھی کافی جگہ دیکھا پڑھا ہے اور کون اس کو غالب کے اشعار سے منسوب کرتا ہے سب جانتا ہوں۔
یہاں پرانے لوگوں کو صرف عزت دی جاتی ہے دیکھ کر خوشی ہوئی۔
مذکورہ شعر دیوان غالب نسخۂ حمیدیہ میں موجود ہے اور یہ وہیں سے نقل کیا گیا ہے۔
حرفِ چند

دو سال پہلے دیوان غالب پر جو کام اس محفل پر شروع ہوا تھا، آج میں سمجھتی ہوں کہ وہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔ کم از کم میں جتنا کام کر سکتی تھی اپنی بساط بھر، وہ کر دیا۔ اب دیوانِ غالب (مکمل) آپ کے سامنے ہے۔

ان دو سالوں میں نسخۂ اردو ویب پر جو کام ہوا، اس کی تفصیل یہ ہے:
الف) یکم اپریل 2006 کو اس کی ٹائپنگ اور محفل پر پوسٹنگ مکمل ہوگئی۔ ٹائپنگ کرنے والوں کے نام یہ ہیں:
اعجاز اختر (الف عین)
سیدہ شگفتہ
نبیل نقوی
شعیب افتخار (فریب)
محب علوی
رضوان
شمشاد

ب) اپریل 2006 میں ہی اعجاز عبید صاحب نے سارے کام کو ایک فائل میں مرتب کیا۔ اس کی ابتدائی پروف ریڈنگ کی اور اس کا دیباچہ لکھا۔ نیز مندرجہ ذیل نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور ان نسخوں کے اختلاف پر فٹ نوٹس لکھے۔

1۔ دیوانِ غالب۔ مکتبہ الفاظ علی گڑھ
2۔ دیوان غالب۔ نسخہ تاج کمپنی لاہور
3۔ دیوانِ غالب۔ نول کشور پریس لکھنؤ

ج) اپریل 2006 کو میں نے محفل میں شمولیت اختیار کی ۔ مئی میں دیوان پر کام شروع کیا اور 20 جون 2006 کو میں نے اس کی پروف ریڈنگ مکمل کی اور مندرجہ ذیل نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور ان نسخوں کے اختلاف پر فٹ نوٹس لکھے۔

1۔ نوائے سروش از مولانا غلام رسول مہر(نسخۂ مہر)
2۔ شرحِ دیوانِ غالبؔ از علامہ عبدالباری آسی ( نسخۂ آسی)
3۔ دیوانِ غالبؔ (فرہنگ کے ساتھ)
4۔ دیوانِ غالبؔ نسخۂ طاہر
5۔ دیوان غالب (نسخۂ حمیدیہ)

حالانکہ ان پانچ نسخوں کے علاوہ میرے پاس 5 اور نسخے موجود تھے مگر ان کو مستند نہ جانتے ہوئے ، ان سے استفادہ نہ کیا۔

اس کے علاوہ ایک ضمیمہ کا اضافہ کیا جس میں نسخۂ مہر سے اس کلام کو ٹائپ کرکے شامل کیا جو غلام رسول مہر صاحب نے مولانا عبد الباری کے نسخے سے نقل کیا تھا۔
5 / 196

د) 12 مارچ 2007 کو میں نے ضمیمۂ دوم کا اضافہ کیا۔ ضمیمۂ دوم در اصل نسخۂ حمیدیہ سے 7 غزلوں کا انتخاب تھا۔
ھ) اسی دوران مجھے دیوان غالب کا ایک اور نسخہ ملا۔ یہ نسخہ حامد علی خان نے مرتب کیا تھا۔ اس نسخے کو مرتب کرتے وقت ان کے پیش نظر بے شمار نسخے تھی۔ ان سارے نسخوں میں جو اختلاف تھے، وہ حامد علی خان نے حواشی میں ذکر کیے۔ میں نے ان حواشی اور فٹ نوٹس کو ٹائپ کرکے ان کو 7 اکتوبر 2007 کو نسخۂ اردو ویب میں شامل کیا۔

و) اسی دوران جناب اعجاز عبید صاحب نے بھی دیوان پر جاری رکھا اور مندرجہ ذیل نسخوں سے وہ اشعار جو ہمارے نسخہ میں درج نہیں تھے، ان کو ٹائپ کرکے مجھے بھیج دیے:

1۔ گلِ رعنا، نسخۂ شیرانی، نسخۂ بھوپال بخطِ غالب، نسخۂ رضا سے
2۔ انتخاب نسخۂ بھوپال کی باز یافت۔ سید تصنیف حیدر، ماہنامہ آج کل، فروری ۲۰۰۷ء (نسخۂ مبارک علی کے حوالے اسی سے ماخوذ ہیں)
3۔ دیوانِ غالب (کامل) تاریخی ترتیب سے۔ کالی داس گپتا رضاؔ

میں نے ان اشعار کی پروف ریڈنگ کی، ان کو اس نسخے میں (نسخہ حمیدیہ کے ترتیب پر) مناسب جگہوں پر رکھا۔ میرے پاس موجود دوسرے نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور اختلاف پر بھی فٹ نوٹس لکھے۔ مزید کام یہ کیا کہ وہ اشعار جو متداول و مشہور دیوان کا حصہ نہیں تھے، ان اشعار اس نسخے میں سرخ رنگ سے نمایاں کیا۔

مزید براں فرخ بھائی(سخنور)ے چند اشعار اور حواشی میں پروف کی غلطیوں کی نشاندہی کی تھی، ان کی تصحیح کی۔ ایک مشہور شعر چھوٹ گیا تھا اس کو شامل کردیا۔

ز) اسی دوران مولانا امتیاز عرشی کا ایک مضمون نظر سے گزرا جو کہ ماہنامہ ماہ نو کے فروری 1998 کے غالب نمبر میں شامل تھا۔ یہ مضمون دیوان غالب کے ایک نسخہ جو کہ نسخۂ بدایوں کے نام سے مشہور ہے پر تھا۔ معلوم ہوا کہ نسخۂ بدایوں میں دو اشعار ایسے شامل ہیں جو کہ کسی اور نسخے میں شامل نہیں۔ وہ اشعار یہ ہیں:

اور تو رکھنے کو ہم دہر میں کیا رکھتے تھے
مگر ایک شعر میں انداز رسا رکھتے تھے
اس کا یہ حال کہ کوئی نہ ادا سنج ملا
آپ لکھتے تھے ہم اور آپ اٹھا رکھتے تھے

ان دو کو فوراً شامل کردیا۔
علاوہ از یں وقتاً فوقتاً متعدد تبدیلیاں کی جاتی رہیں ہیں تاکہ نسخے کو بہتر سے بہتر کیا جاسکے ۔ آخری تبدیلی جنوری 2018 میں کی گئی جو حاشیہ نمبر 71 کا اضافہ ہے۔

جویریہ مسعود، سوات پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بارے اس نسخےکے
(اعجاز عبید)

ہم ماہرینِ غالبیات ہونےکا دعویٰ نہیں کرتے اور نہ ہمارا یہ خیال ہے کہ ہمیں محقّقین میں شمار کیا جائے۔ اردو ویب ڈاٹ آرگ کے کچھ سر پھرے رضاکاروں نے بس یہ بیڑا اٹھایا کہ دیوانِ غالبؔ کو اردو تحریر کی شکل میں مہیا کیا جائے ۔
اس کی بنیاد نسخۂ نظامی ہے جو نظامی پریس کانپور سے 1862ء میں چھپا تھا اور جس کی تصحیح خود غالبؔ کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ کچھ اشعار جو دوسرے مروجہ دیوانوں میں مختلف پائے جاتے ہیں، اس کی صحت اس نسخے کی مدد سے ٹھیک کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے نسخوں (حمیدیہ، غلام رسول مہرؔ، عرشیؔ) سے وہاں مدد لی گئی ہے جو اشعار نظامی میں نہیں تھے۔
نسخۂ بھوپال/حمیدیہ/ شیرانی/ گلِ رعنا سے وہاں بھی مدد لی گئی ہے جہاں غزل کے کچھ ہی اشعار مزید مل سکے تھے، جیسے کسی غزل میں متداول دیوان میں پانچ سات اشعار ہیں اور نسخۂ بھوپال میں مزید دو تین اشعار مل گئے تو شامل کر دئے گئے ہیں لیکن اگر مروجہ دواوین میں محض دو تین اشعار ہیں اور بھوپال کے نسخوں میں سات آٹھ مزید اشعار تو ان کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
غرض کوشش یہ نہیں کی گئی ہے کہ تمام اشعار شامل کر دئے جائیں۔ یہ کام تو مشہور ماہرِ اقبالیات محترمی کالی داس گُپتا رضا اپنی ’دیوانِ غالب کامل۔ تاریخی ترتیب سے‘ میں انجام دے چکے ہیں۔ اس نسخے میں انھوں نے ۴۲۰۹ اشعار شامل کیے ہیں جب کہ متداول دویوان میں کل ۱۸۰۲ اشعار تھے۔ نسخۂ حمیدیہ سے کچھ مکمل غزلیں بطور ضمیمہ دوم شامل کر دی گئی ہیں۔

اس نسخے کی ایک مزید خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید املا کا خیال رکھاگیا ہے۔ چناں چہ کچھ الفاظ کی املا جو یہاں ہے، ان کی فہرست ذیل میں ہے:
کیونکر ۔۔۔۔۔۔۔ کی جگہ۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کر
ہاے ۔۔۔۔۔۔۔ کی جگہ۔۔۔۔۔۔۔ ہائے
سخت جانیہاے ۔۔۔۔۔۔۔ کی جگہ۔۔۔۔۔۔۔ سخت جانی ہائے
صحراے کی جگہ صحرائے
پانو ۔۔۔۔۔۔۔ کی جگہ۔۔۔۔۔۔۔ پاؤں
بے کسیِ۔۔۔۔۔۔۔ کی جگہ۔۔۔۔۔۔۔ بے کسئِ
بیکسی کی جگہ بے کسی
جہاں بحر میں ’آئنہ‘ درست آتا ہے، وہاں بھی آئینہ (حوالہ شمس الرحمٰن فاروقی، ’اچھی اردو، روز مرّہ، محاورہ، صرف‘، کالم ’اردو دنیا‘ جنوری ۲۰۰۷ء)۔اگر پھر بھی کسی قاری کو کوئی غلطی نظر آئے تو ہمیں اطلاع دیں، اگر قابلِ قبول ہوئی تو ہم بسرو چشم اسے قبول کریں گے اور تصحیح کے بعد یہ ای بک دوبارہ آپ کی خدمت میں پیش کی جا سکے گی۔

ٹائپنگ:اردو ویب ڈاٹ آرگ ٹیم۔۔۔اعجاز اختر (اعجاز عبید) ، سیدہ شگفتہ ، نبیل نقوی ، شعیب افتخار (فریب)، محب علوی، رضوان، شمشاد احمد خان
8 / 196
ترتیب و تحقیق: اعجاز عبید، جویریہ ریاض مسعود
تصحیح و اضافہ: جویریہ ریاض مسعود ، اعجاز عبید
نظر اول : 20 جون 2006 (جویریہ مسعود)
اضافۂ ضمیمۂ دوم: 12 مارچ 2007 (جویریہ مسعود)
اضافۂ حواشیِ حامد علی خان: 05 اکتوبر 2007 (جویریہ مسعود)
اضافہ و مزید تحقیق از اعجاز عبید: 27 اکتوبر 2007۔ (انتخاب از نسخۂ بھوپال کی باز یافت۔ سید تصنیف حیدر، ماہنامہ آج کل، فروری ۲۰۰۷ء دیوانِ غالب (کامل) تاریخی ترتیب سے۔ کالی داس گپتا رضاؔ)
نظر ثانی: 23 مئی 2008 (جویریہ مسعود)
نظرِ آخر: جنوری 2018

نوٹ: نسخۂ بھوپال/حمیدیہ/ شیرانی/ گلِ رعنا سے منتخب کردہ اشعار اشعار متداول و مشہور دیوان کا حصہ نہیں ہیں۔ اسی بنا پر ان اشعار کو اس نسخے میں سرخ رنگ میں رکھا گیا ہے ۔ (جویریہ مسعود)
 

فرخ منظور

لائبریرین
عبید انصاری بھائی ویسے بات مذاق کی نہیں تھی باقی پورا دیوان غالب تقریبا" مجھے یاد ہے تو کیا اس کے انداز کا اندازہ ایسے شخص کو مشکل ہوگا ۔۔
باقی جو چاہے وہ سمجھے جس ریڈ اشعار کے تال میل ہی نہیں ملتے صرف اس سائٹ کے علاوہ بھی کافی جگہ دیکھا پڑھا ہے اور کون اس کو غالب کے اشعار سے منسوب کرتا ہے سب جانتا ہوں۔
یہاں پرانے لوگوں کو صرف عزت دی جاتی ہے دیکھ کر خوشی ہوئی۔

یہاں عزت صرف اس شخص کو دی جاتی ہے جو علمی بات کرے۔ صرف غالب کو یاد کرنے سے ہی انسان عالم نہیں بن جاتا۔ ہزاروں حافظِ قرآن ایسے ہیں جنھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ قرآن میں کہا کیا گیا ہے۔
 
Top