اعجاز اختر نے کہا:ایک ٹینٹیٹیو لائحۂ عمل یوں ہو سکتا ہے۔ بشرطیکہ ذیل کے ارکان قبول کریں۔ کوئی اور والنٹئر کرے تو جم جم آئیں اور ہاتھ بٹائیں۔ (ایک یو پی کا محاورہ میں بھی دے دوں کہ پنجابی محاوروں میں کچھ تنوع آئے)
ب سے ز تک: میں کرنا شروع کر چکا ہوں
س سے م تک: محب علوی
ن سے: شمشاد
واؤ اور ہ سے : رضوان
ی، نصف اول۔ سیدہ شگفتہ
ی نصف آخر: ماوراء یا فرزانہ
نبیل نے کہا:میں دیوان غالب والے تھریڈ پر ہونے والے تبصرے اور تجاویز اس تھریڈ میں الگ کر رہاں ہوں۔ میرے خیال میں اردو لائبریری سے متعلقہ دوسری فورمز پر بھی یہی لائحہ عمل اپنانا چاہیے تاکہ اکٹھے کیے جانے والے مواد کے ربط میں فرق نہ پڑے۔ میری ناظمین سے درخواست ہے کہ وہ خود ہی ان فورمز میں اس مقصد کے لیے ایک الگ سے تھریڈ شروع کر دیں یا اگر پہلے سے تبصرے موجود ہیں تو انہیں علیحدہ تھریڈ میں الگ کردیں۔
اعجاز اختر صاحب، مجھے آپ کی کام تقسیم سمجھ نہیں آئی۔ یہ ان حروف سے کیا مراد ہے آپ کی؟
وہاب، یہ فورم حاضر ہے تمہارے لیے۔ ہمیں بہت خوشی ہوگی اگر تم غالب شناسی کے بارے میں یہاں مفید مواد پوسٹ کرو۔
شمشاد نے کہا:مجھے یہ بتا دیں کہ ‘ن‘ سے کیا کرنا ہے؟ اور مواد کہاں سے ملے گا؟
اعجاز اختر نے کہا:ایک ٹینٹیٹیو لائحۂ عمل یوں ہو سکتا ہے۔ بشرطیکہ ذیل کے ارکان قبول کریں۔ کوئی اور والنٹئر کرے تو جم جم آئیں اور ہاتھ بٹائیں۔ (ایک یو پی کا محاورہ میں بھی دے دوں کہ پنجابی محاوروں میں کچھ تنوع آئے)
ب سے ز تک: میں کرنا شروع کر چکا ہوں
س سے م تک: محب علوی
ن سے: شمشاد
واؤ اور ہ سے : رضوان
ی، نصف اول۔ سیدہ شگفتہ
ی نصف آخر: ماوراء یا فرزانہ
اعجاز اختر نے کہا:شگفتہ (یا سیدہ کہوںَ) آپ درست سمجھی ہیں۔ قدیم دواوین اسی طرح ردیف وار کی ترتیب رکھتے تھے۔
لائحۂ عمل تو میں نے محض تجویز کیا تھا، یہ جانے بغیر کہ کتنا مواد پہلے سے موجود ہے۔ تم نے پہلے ہی کافی ٹائپ کر رکھا ہے، یہ علم نہ تھا۔ نبیل کا بھی معلوم نہیں ہوا کہ انھوں نے اور بھی کچھ ٹائپ کیا ہے یا نہیں۔ اس لئے میری مجوزہ تقسیم اب تبدیل کی جا سکتی ہے۔نبیل تم بھی بتاؤ کہ تم نے اور کچھ بھی ٹائپ کیا ہے یا جمع کیا ہے؟
اور اب میں ناظمہ سیدہ شگفتہ کو یہ یہ اختیار دیتا ہوں کہ وہ اب نئی تقسیم کریں۔ میں نے معلم اور بزرگ ہونے کے ناطے یہ تقسیم کرنے کی کوشش کی تھی نبیل کے مشورے کے مطابق۔
رہا سوال ماخذ کا۔ میرے خیال میں دیوان غالب اتنی کم یاب کتاب تو ہے نہیں کہ نہ ملے۔
رضوان نے کہا:آمنا و صدقنا
لیکن آب گم ابھی چل رہی ہے۔ اتنی ہی ذمہ داری لوں جو میں نبھا پاؤں کچھ اور ساتھیوں سے بھی رابطہ کر رہا ہوں ۔ گاڑی دوڑتی رہے گی۔
غالب پر بات چلی ہے تو تازہ واقعہ بتاتا چلوں کہ ایر پورٹ آنے کے لیے ریڈیو کیب منگوائی تھی ڈرائیور صاحب بھی سخن شناس نکلے بات چلی تھی کہیں محاوروں سے اور اسلام آباد ایر پورٹ تک پہنچتے پہنچتے غالب کے ذاتی زندگی کے المیوں سے لیکر نصیرالدین شاہ کی مشابہت تک بیسیوں اشعار کی ساتھ اُن صاحب نے جی خوش کر دیا- اب بھلا بتایے ایک اوسط درجے کا پڑھا ہوا شخص (کوہاٹ سے تعلق) جب
ع بوئے گل ،نالہ دل، دود چراغ محفل
کا اگلا مصرع آپ کو سنائے تو ہم جیسوں پر ویسے ہی گھڑوں پانی پڑ جاتا ہے۔ اردو کی مقبولیت میں بناء کسی شک کے غالب کا ہی غالب حصہ ہے۔