شیخ محمد نواز
محفلین
آپ کے اس ’’اگر‘‘ نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ آپ کو رب کے عدل و انصاف پر یقین نہیں؟اگر عدل و انصاف عالم بالا میں ہو گا تو وہ یقیناً جہنم کے نچلے درجے میں پایا جائے گا۔
آپ کے اس ’’اگر‘‘ نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ آپ کو رب کے عدل و انصاف پر یقین نہیں؟اگر عدل و انصاف عالم بالا میں ہو گا تو وہ یقیناً جہنم کے نچلے درجے میں پایا جائے گا۔
یہ کن فقہا کا کہنا ہے؟اگر حکومتِ وقت سزا نہ دے تو ۔
وہ معصوم جو قاتل کے پجاری ہیں؟آپ کے الفاظ میں چھپے اُس زہر سے میں اچھی طرح واقف ہوں جس سے معصوم مسلمانوں کو ڈسا جاتا ہے۔
ذرا فقہ پڑھیں۔ کافی فتاوی ہیں کہ ظالم حکمران کے خلاف بھی بغاوت جائز نہیں۔جس حاکم کے بارے میں کہا ہے ذرا اسکی تشریح میں جائیں۔
کیوں؟قاتل اور ہیرو کا فرق آپ ہمیں مت سمجھائیں۔ یہ آپ کو زیبا نہیں دیتا۔
جی مجھے علم ہے آپ جس کا حوالہ دے رہے ہیں مگر آپ ذرا اس سے آگے پڑھیں۔''ایک مسلمان کے ذمے اپنے حکمرانوں کی سمع و اطاعت ہے چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے سوائے اس کہ اسے(حکمران کی طرف سے) کسی گناہ کا حکم دیا جائے۔ پس اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس گناہ کے ارتکاب میں حکمران کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔''(صحیح مسلم' کتاب الامارة' باب وجوب طاعة الأمراء فی غیر معصیة)۔ذرا فقہ پڑھیں۔ کافی فتاوی ہیں کہ ظالم حکمران کے خلاف بھی بغاوت جائز نہیں۔
اطاعت موقوف سے قتل تک کافی بڑی چھلانگ ہےجی مجھے علم ہے آپ جس کا حوالہ دے رہے ہیں مگر آپ ذرا اس سے آگے پڑھیں۔''ایک مسلمان کے ذمے اپنے حکمرانوں کی سمع و اطاعت ہے چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے سوائے اس کہ اسے(حکمران کی طرف سے) کسی گناہ کا حکم دیا جائے۔ پس اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس گناہ کے ارتکاب میں حکمران کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔''(صحیح مسلم' کتاب الامارة' باب وجوب طاعة الأمراء فی غیر معصیة)۔
یعنی حکمران کہے کہ اللہ کے رسولﷺ کا بنایا گیا قانون تبدیل کردو تو اس میں اُس حکمران کی اطاعت کرنا موقوف ہو چکی۔
اس سے بڑی چھلانگ رسولﷺ کے قانون میں تبدیلی جیسی ناپاک کوشش تھی جو کہ الحمداللہ ناکام رہی۔اطاعت موقوف سے قتل تک کافی بڑی چھلانگ ہے