ارشد بھائی نشے (شراب) کے ممنوع ہونے کا حکم قرآن میں مختلف جگہ پر آیا ہے۔ شراب کے لیے حرام کا لفظ کہیں نہیں آیا۔
سب سے پہلے سورۃ نمبر 4، النساء، آیت 43 میں مسلمانوں کو نشے کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا تھا۔
پھر سورۃ نمبر 2، بقرۃ، آیت نمبر 219 میں بتایا گیا کہ شراب میں کچھ اچھا ہے اور کچھ بُرا ہے لیکن برائی اچھائی سے زیادہ ہے۔ یہ مسلمانوں کو شراب سے روکنے کا اگلا مرحلہ تھا۔
اور آخر میں سورۃ نمبر 5، المائدہ، آیت نمبر 90 اور 91 میں "اے ایمان والو، بات یہی ہے کہ شراب اور جواء اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں، ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔ (91) شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالٰی کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے، سو اب بھی باز آ جاؤ۔"
واللہ اعلم بالصواب۔