ارے سوال کے جواب میں عقل بے چاری کا کیا قصور ، یہ تو کام ذہانت کا ہے اور ماوراء بہت مبارک ہو کہ میتھ سے متعلقہ سوال کا جواب دے دیا ہے۔ہو گئی ہوں۔۔۔کیا مطلب۔۔۔؟؟ میں ماشاءاللہ پہلے ہی بہت عقلمند ہوں۔ بس ذرا چھپے رستم ہیں۔
یہ رہا ماوراء کا جواب :
"حضرت یوسف علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں 26 مرتبہ آیا ہے۔ اور ان میں سے 24 مرتبہ تو سورۃ یوسف میں ذکر ہے۔ باقی رہ گیا دو مرتبہ۔۔تو شاید ایک سورت میں دو مرتبہ آیا ہو یا دو سورتوں میں ایک ایک مرتبہ آیا ہو۔
تو میں تکا لگاتی ہوں۔ "دو سورتوں میں۔"
دو سورتوں کا تکا اس نے سورۃ یوسف کے علاوہ لگایا ہے جو کہ تیر ثابت ہوا۔
شمشاد بھائی آج کل ہمارے ہاں ویسے بھی عدلیہ خود عدل کی تلاش میں ہے لہذا عدل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال صرف اتنا تھا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا ذکر کتنی سورتوں میں آیا ہے اور بس۔
انہوں نے کہا دو
تو جواب ہوا غلط
اور اب میرا سوال
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابولہب کو ابولہب کیوں کہا جاتا تھا ؟
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابولہب کو ابولہب کیوں کہا جاتا تھا ؟