شاہد شاہنواز
لائبریرین
یہ ضروری نہیں ہے۔ ہر شخص کی وجدانی قوت دوسرے سے الگ ہوتی ہے۔ وجدان کے بارے میں مندرجہ ذیل لنک پر موجود مضمون مجھے حقیقت سے کافی قریب محسوس ہوا جو وجدان کی تعریف پر بھی روشنی ڈالتا ہے اور اس کی مثالیں بھی بیان کرتا ہے۔جسے ہم وجدان کہ رہے ہیں اس کا بس پل بھر کے لیے رابطہ ہوتا ہے ؟
وجدان کی قوت - ایکسپریس اردو
وجدان کا بس پل بھر کے لیے جو رابطہ ہوتا ہے وہ عام لوگوں کے لیے ہے اور ذہین و فطین لوگ بہتر وجدانی قوت کے مالک ہوتے ہیں، یہ ایک الگ حقیقت سہی لیکن خواجہ شمس الدین عظیمی نے جو کتاب لکھی ہے یعنی "ٹیلی پیتھی سیکھئے"، یہ بھی میرے خیال میں وجدانی قوت کو ہی جگانے کا دوسرا نام ہے ۔ اور اس سے میرے خیال میں یہ نیا راستہ کھلتا ہے کہ جس شخص کی وجدانی قوت کم ہے وہ مسلسل مشق سے یا ارتکازِ توجہ سے اسے بڑھا سکتا ہے اور مزید وسعت دے سکتا ہے۔