ڈاکٹرعامر شہزاد
معطل
ویسے مودی کو جتنا سخت جواب کل عمران خان نے اپنے جلسے میں دیا ہے امید ہے آج سے انڈین حکومت پاکستان کو جزیہ ادا کرے گی ۔۔
بالفرض مان لیتے ہیں:
سب مان لیا۔
- عمران خان رنگ باز ہیں۔
- عمران خان کے جلسے میں صرف رقص ہوتا ہے۔
- جلسے میں صرف تیس سے پچاس ہزار لوگ تھے۔
- عمران خان کو سیاست کی سمجھ نہیں ہے۔
- عمران خان ضمنی انتخابات میں بھی کامیابی نہیں حاصل کر سکے۔
- عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم بدتمیز و بد تہذیب ہے۔
- عمران خان کو نواز شریف کی ٹانگیں کھینچنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔
لیکن ان سب باتوں سے نواز شریف اپنی مبینہ کرپشن (پانامہ لیکس) سے کیسے بری ہو سکتے ہیں۔
کیا:
- کیا نواز شریف احتساب سے بالا تر ہیں؟
- اگر نواز شریف واقعتاً شریف ہیں تو خود کو احتساب کے لئے کیوں نہیں پیش کرتے؟
- نواز شریف کے مصاحبین کو عمران خان میں سارے کیڑے تب ہی کیوں نظر آتے ہیں جب وہ نواز شریف کی کرپشن کی بات کرتے ہیں؟
- عوام کے ٹیکس کا پیسہ کوئی بھی ہڑپ کر جائے اُس کی بابت استفسار کرنا بری بات ہے؟
- جمہوری حکومت تمام تر اداروں سے ماورا ہے کہ جو چاہے سیاہ سفید کرتی پھرے اسے کوئی نہ روک سکے۔
آپ کہیں گے۔ عمران خان کو یہ بات اسمبلی میں کرنی چاہیے۔
- کون سی اسمبلی؟ وہی جس میں نواز شریف کو دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہے۔
- وہی ن لیگ کے جس کے کسی بھی ممبر میں اتنی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ ملک کے مفاد میں کوئی بات نواز شریف کے خلاف کہہ سکے۔
- ایسی اسمبلیوں میں صرف تنخواہیں بڑھانے کے بل پاس ہوتے ہیں۔
فرض کیجے کہ عمران خان دنیا کے بد ترین شخص ہیں تب بھی کیا اس بات سے نواز شریف کو پاکستانی عوام کے ٹیکس کا پیسہ کھانے کی کھلی چھوٹ مل جاتی ہے۔
ہرگز نہیں!
نواز شریف سمیت ہر کرپٹ سیاستدان کا احتساب اور اس کے تقاضوں پر انصاف ملکی ترقی کے لئے ضروری ہے۔
اگر آپ بھی بلا امتیاز احتساب کے حق میں ہیں تو پھر اُس کا ساتھ دیجے جو سب کا یکساں بنیادوں پر احتساب چاہتا ہے اور یہ ضروری نہیں کہ وہ عمران خان ہی ہو۔
اور اگر دونوں فریق کرپٹ ہوں تو
اگر پنجاب اور کے پی کے کا موازنہ کیا جائے تو
متفقبالفرض مان لیتے ہیں:
سب مان لیا۔
- عمران خان رنگ باز ہیں۔
- عمران خان کے جلسے میں صرف رقص ہوتا ہے۔
- جلسے میں صرف تیس سے پچاس ہزار لوگ تھے۔
- عمران خان کو سیاست کی سمجھ نہیں ہے۔
- عمران خان ضمنی انتخابات میں بھی کامیابی نہیں حاصل کر سکے۔
- عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم بدتمیز و بد تہذیب ہے۔
- عمران خان کو نواز شریف کی ٹانگیں کھینچنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔
لیکن ان سب باتوں سے نواز شریف اپنی مبینہ کرپشن (پانامہ لیکس) سے کیسے بری ہو سکتے ہیں۔
کیا:
- کیا نواز شریف احتساب سے بالا تر ہیں؟
- اگر نواز شریف واقعتاً شریف ہیں تو خود کو احتساب کے لئے کیوں نہیں پیش کرتے؟
- نواز شریف کے مصاحبین کو عمران خان میں سارے کیڑے تب ہی کیوں نظر آتے ہیں جب وہ نواز شریف کی کرپشن کی بات کرتے ہیں؟
- عوام کے ٹیکس کا پیسہ کوئی بھی ہڑپ کر جائے اُس کی بابت استفسار کرنا بری بات ہے؟
- جمہوری حکومت تمام تر اداروں سے ماورا ہے کہ جو چاہے سیاہ سفید کرتی پھرے اسے کوئی نہ روک سکے۔
آپ کہیں گے۔ عمران خان کو یہ بات اسمبلی میں کرنی چاہیے۔
- کون سی اسمبلی؟ وہی جس میں نواز شریف کو دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہے۔
- وہی ن لیگ کے جس کے کسی بھی ممبر میں اتنی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ ملک کے مفاد میں کوئی بات نواز شریف کے خلاف کہہ سکے۔
- ایسی اسمبلیوں میں صرف تنخواہیں بڑھانے کے بل پاس ہوتے ہیں۔
فرض کیجے کہ عمران خان دنیا کے بد ترین شخص ہیں تب بھی کیا اس بات سے نواز شریف کو پاکستانی عوام کے ٹیکس کا پیسہ کھانے کی کھلی چھوٹ مل جاتی ہے۔
ہرگز نہیں!
نواز شریف سمیت ہر کرپٹ سیاستدان کا احتساب اور اس کے تقاضوں پر انصاف ملکی ترقی کے لئے ضروری ہے۔
اگر آپ بھی بلا امتیاز احتساب کے حق میں ہیں تو پھر اُس کا ساتھ دیجے جو سب کا یکساں بنیادوں پر احتساب چاہتا ہے اور یہ ضروری نہیں کہ وہ عمران خان ہی ہو۔
پاکستان میں جب کوئی کرپشن کی بات کرتا ہے تو مجھے ہنسی آ جاتی ہے ۔۔ ہم اس ملک میں کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں جہاں ایک محنت مزدوری کرنے والے چھابڑی لگانے والے ، پھل فروش سے لے کر سرکاری اداروں میں بڑی بڑی کرسیوں پہ براجمان (جو آرام کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور کام کرنے کے پیسے ) تک ہر بندہ بد دیانت ہے ۔۔ پھل فروش پیسے پورے لے گا لیکن نظر بچا کے گلے سڑے پھل آپ کو ڈال کے دے دے گا۔ سارا دن دھوپ میں کام کرنے والا مستری ایک کمرے کو تیار کرنے میں دو دن کی بجائے چھے دن پہ لے جا ئے گا ۔۔ گلی محلوں اور ہسپتالوں میں بیٹھے ہو ئے ایم بی بی ایس ڈاکٹرز دوائیوں کے نام پہ مریضوں کو سٹیرا ئیڈز جیسے زہر انجیکٹ کرکے اپنی روزی روٹی چلاتے ہوں۔۔۔ الغرض ہر بندہ حسب ِ توفیق اور حسبِ استطاعت کرپشن کرتا ہے ( اب یہ مت کہیے گا کہ ان سب کو نواز شریف نے ٹرینڈ کیا ہے ) تو کیا یہ ضروری ہے کہ ہماری بدقسمتی اور بے حسی کا یہ عالم ہو کہ ہم کوشش کریں کہ کو ئی ایسا آئے جو ہمیں ڈنڈے سے سیدھا کرے ۔بالفرض مان لیتے ہیں:
سب مان لیا۔
- عمران خان رنگ باز ہیں۔
- عمران خان کے جلسے میں صرف رقص ہوتا ہے۔
- جلسے میں صرف تیس سے پچاس ہزار لوگ تھے۔
- عمران خان کو سیاست کی سمجھ نہیں ہے۔
- عمران خان ضمنی انتخابات میں بھی کامیابی نہیں حاصل کر سکے۔
- عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم بدتمیز و بد تہذیب ہے۔
- عمران خان کو نواز شریف کی ٹانگیں کھینچنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔
لیکن ان سب باتوں سے نواز شریف اپنی مبینہ کرپشن (پانامہ لیکس) سے کیسے بری ہو سکتے ہیں۔
کیا:
- کیا نواز شریف احتساب سے بالا تر ہیں؟
- اگر نواز شریف واقعتاً شریف ہیں تو خود کو احتساب کے لئے کیوں نہیں پیش کرتے؟
- نواز شریف کے مصاحبین کو عمران خان میں سارے کیڑے تب ہی کیوں نظر آتے ہیں جب وہ نواز شریف کی کرپشن کی بات کرتے ہیں؟
- عوام کے ٹیکس کا پیسہ کوئی بھی ہڑپ کر جائے اُس کی بابت استفسار کرنا بری بات ہے؟
- جمہوری حکومت تمام تر اداروں سے ماورا ہے کہ جو چاہے سیاہ سفید کرتی پھرے اسے کوئی نہ روک سکے۔
آپ کہیں گے۔ عمران خان کو یہ بات اسمبلی میں کرنی چاہیے۔
- کون سی اسمبلی؟ وہی جس میں نواز شریف کو دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہے۔
- وہی ن لیگ کے جس کے کسی بھی ممبر میں اتنی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ ملک کے مفاد میں کوئی بات نواز شریف کے خلاف کہہ سکے۔
- ایسی اسمبلیوں میں صرف تنخواہیں بڑھانے کے بل پاس ہوتے ہیں۔
فرض کیجے کہ عمران خان دنیا کے بد ترین شخص ہیں تب بھی کیا اس بات سے نواز شریف کو پاکستانی عوام کے ٹیکس کا پیسہ کھانے کی کھلی چھوٹ مل جاتی ہے۔
ہرگز نہیں!
نواز شریف سمیت ہر کرپٹ سیاستدان کا احتساب اور اس کے تقاضوں پر انصاف ملکی ترقی کے لئے ضروری ہے۔
اگر آپ بھی بلا امتیاز احتساب کے حق میں ہیں تو پھر اُس کا ساتھ دیجے جو سب کا یکساں بنیادوں پر احتساب چاہتا ہے اور یہ ضروری نہیں کہ وہ عمران خان ہی ہو۔
بغیر اچھے اور امانت دار لیڈر کے یہ بھی ممکن نہیں۔ اگر بالفرض یہ مان لیا جائے کہ ہر بندہ پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کرے تو اس کے لیے بھی نیک اور امانت دار لیڈر کا ہونا ضروری ہے۔ انسان کی فطرت ہے کہ اس کو کسی بھی برے کام سے روکنے اور نیک کام کرنے کے لیے ترغیب دی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جزا اور سزا بھی مقرر ہوتی ہے۔ اس لیے انبیاء کرام اس دنیا میں آئے ایک بہترین لیڈر کے طور پر تاکہ بھٹکی ہوئی قوم کو پھر سے راہِ راست پر لا سکیں۔پاکستان میں جب کوئی کرپشن کی بات کرتا ہے تو مجھے ہنسی آ جاتی ہے ۔۔ ہم اس ملک میں کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں جہاں ایک محنت مزدوری کرنے والے چھابڑی لگانے والے ، پھل فروش سے لے کر سرکاری اداروں میں بڑی بڑی کرسیوں پہ براجمان (جو آرام کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور کام کرنے کے پیسے ) تک ہر بندہ بد دیانت ہے ۔۔ پھل فروش پیسے پورے لے گا لیکن نظر بچا کے گلے سڑے پھل آپ کو ڈال کے دے دے گا۔ سارا دن دھوپ میں کام کرنے والا مستری ایک کمرے کو تیار کرنے میں دو دن کی بجائے چھے دن پہ لے جا ئے گا ۔۔ گلی محلوں اور ہسپتالوں میں بیٹھے ہو ئے ایم بی بی ایس ڈاکٹرز دوائیوں کے نام پہ مریضوں کو سٹیرا ئیڈز جیسے زہر انجیکٹ کرکے اپنی روزی روٹی چلاتے ہوں۔۔۔ الغرض ہر بندہ حسب ِ توفیق اور حسبِ استطاعت کرپشن کرتا ہے ( اب یہ مت کہیے گا کہ ان سب کو نواز شریف نے ٹرینڈ کیا ہے ) تو کیا یہ ضروری ہے کہ ہماری بدقسمتی اور بے حسی کا یہ عالم ہو کہ ہم کوشش کریں کہ کو ئی ایسا آئے جو ہمیں ڈنڈے سے سیدھا کرے ۔
۔۔۔۔ اچھے لوگ بھی ہیں اس ملک میں لیکن وہ سیاست میں آتے ہی نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ سیاست پاکستان میں ایک کاروبار سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ۔۔ جتنی بڑی انویسٹمنٹ اتنا بڑا فائدہ ۔۔ جیسے کل کے جلسے میں کروڑوں روپیہ خرچ کرکے صرف یہ بتایا گیا کہ اگلے مہینے اسلام آباد جانا ہے ۔۔ اللہ کے بندے یہ بات بنی گالہ میں بیٹھ کے بھی ہو سکتی تھی ۔۔ اتنے لوگوں کو ذلیل و خوار کیوں کیا ۔۔ اب تو واقعی یہی حالت ہے کہ تاریخ پہ تاریخ ۔۔ تاریخ پہ تاریخ ۔
کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے سکھائے ہوئے طریقے کے مطابق پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں اور تبدیلی کا یہ عمل ہماری ذات سے شروع ہو کر نیچے سے اوپر جائے ۔۔۔ نہ کہ اوپر سے نیچے
اگر لیڈر سے آپ کی مراد سیاستدان ہے تو میرے بھا ئی اس دور میں تو آپ کو امانت دار لیڈر ملنا ممکن نہیں ۔۔۔ اور اگر بطور مسلمان دیکھیں تو ہم سب کے لیے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ سب سے بہترین لیڈر ہیں ۔۔۔ ان کے ہوتے ہوئے کسی اور چیز کی گنجائش نہیں رہتی ۔۔ یہ عجیب سی منطق ہے کہ ہمیں صحیح اور امانت دار ہونے کے لیے حضور صلی اللہ و علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے علاوہ کسی عظیم شخصیت کی ضرورت ہے ۔۔ بات اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی ہو رہی ہے ۔۔ پورے معاشرے کو نہیں ۔۔ ہر بندہ اپنی ذمہ داری لے لے ۔۔ معاشرہ خود بخود ٹھیک ہو جا ءے گا ۔۔ ورنہ جیسی قوم ویسے حکمرانبغیر اچھے اور امانت دار لیڈر کے یہ بھی ممکن نہیں۔ اگر بالفرض یہ مان لیا جائے کہ ہر بندہ پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کرے تو اس کے لیے بھی نیک اور امانت دار لیڈر کا ہونا ضروری ہے۔ انسان کی فطرت ہے کہ اس کو کسی بھی برے کام سے روکنے اور نیک کام کرنے کے لیے ترغیب دی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جزا اور سزا بھی مقرر ہوتی ہے۔ اس لیے انبیاء کرام اس دنیا میں آئے ایک بہترین لیڈر کے طور پر تاکہ بھٹکی ہوئی قوم کو پھر سے راہِ راست پر لا سکیں۔
جہاں تک یہ سوال ہے کہ معاشرے میں ہر بندہ ہی تقریبا کرپٹ ہے تو یہ تو ایک فطری عمل ہے کہ جب تک معاشرے میں جزا و سزا کا نظام نافذ نہ ہو تب تک ہر قوم میں یہ برائیاں پائی جاتی ہیں اور حتیٰ کہ اچھی قوموں میں سےبھی یہ نظام ختم کر دیا جائے تو پھر ان میں بھی یہ بیماریاں آہستہ آہستہ سرایت کر جائیں گی۔ اس لیے معاشرے کے ہر بندے کے لیے احتساب کا عمل بہت ضروری ہے۔ اور اس احتساب کے عمل کو نافذ کرنے کے لیے ایک اچھے اور امانت دار لیڈر کا ہونا مسلم ہے۔
جی سر میں بھی آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں ۔۔بہرحال ہر شخص کا اپنا نقطہ نظر اور رائے
میری نظر میں عمران خان اس کی پارٹی اور نواز شریف اور اس کی پارٹی دونوں میں چنداں فرق نہیں ۔
ہر حوالے سے ۔
البتہ عمران خان بمعہ اس کی قوم کو میں زیادہ مجرم سمجھتا ہوں ۔
پاکستان میں جب کوئی کرپشن کی بات کرتا ہے تو مجھے ہنسی آ جاتی ہے ۔
ہم اس ملک میں کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں جہاں ایک محنت مزدوری کرنے والے چھابڑی لگانے والے ، پھل فروش سے لے کر سرکاری اداروں میں بڑی بڑی کرسیوں پہ براجمان (جو آرام کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور کام کرنے کے پیسے ) تک ہر بندہ بد دیانت ہے ۔۔ پھل فروش پیسے پورے لے گا لیکن نظر بچا کے گلے سڑے پھل آپ کو ڈال کے دے دے گا۔ سارا دن دھوپ میں کام کرنے والا مستری ایک کمرے کو تیار کرنے میں دو دن کی بجائے چھے دن پہ لے جا ئے گا ۔۔ گلی محلوں اور ہسپتالوں میں بیٹھے ہو ئے ایم بی بی ایس ڈاکٹرز دوائیوں کے نام پہ مریضوں کو سٹیرا ئیڈز جیسے زہر انجیکٹ کرکے اپنی روزی روٹی چلاتے ہوں۔۔۔ الغرض ہر بندہ حسب ِ توفیق اور حسبِ استطاعت کرپشن کرتا ہے ( اب یہ مت کہیے گا کہ ان سب کو نواز شریف نے ٹرینڈ کیا ہے ) تو کیا یہ ضروری ہے کہ ہماری بدقسمتی اور بے حسی کا یہ عالم ہو کہ ہم کوشش کریں کہ کو ئی ایسا آئے جو ہمیں ڈنڈے سے سیدھا کرے ۔
۔۔۔۔ اچھے لوگ بھی ہیں اس ملک میں لیکن وہ سیاست میں آتے ہی نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ سیاست پاکستان میں ایک کاروبار سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ۔۔ جتنی بڑی انویسٹمنٹ اتنا بڑا فائدہ ۔۔ جیسے کل کے جلسے میں کروڑوں روپیہ خرچ کرکے صرف یہ بتایا گیا کہ اگلے مہینے اسلام آباد جانا ہے ۔۔ اللہ کے بندے یہ بات بنی گالہ میں بیٹھ کے بھی ہو سکتی تھی ۔۔ اتنے لوگوں کو ذلیل و خوار کیوں کیا ۔۔ اب تو واقعی یہی حالت ہے کہ تاریخ پہ تاریخ ۔۔ تاریخ پہ تاریخ ۔
کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے سکھائے ہوئے طریقے کے مطابق پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں اور تبدیلی کا یہ عمل ہماری ذات سے شروع ہو کر نیچے سے اوپر جائے ۔۔۔ نہ کہ اوپر سے نیچے
اگر لیڈر سے آپ کی مراد سیاستدان ہے تو میرے بھا ئی اس دور میں تو آپ کو امانت دار لیڈر ملنا ممکن نہیں ۔
اور اگر بطور مسلمان دیکھیں تو ہم سب کے لیے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ سب سے بہترین لیڈر ہیں۔
ان کے ہوتے ہوئے کسی اور چیز کی گنجائش نہیں رہتی ۔
یہ بات کس نے کہی؟یہ عجیب سی منطق ہے کہ ہمیں صحیح اور امانت دار ہونے کے لیے حضور صلی اللہ و علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے علاوہ کسی عظیم شخصیت کی ضرورت ہے ۔
یہ عجیب سی منطق ہے کہ ہمیں صحیح اور امانت دار ہونے کے لیے حضور صلی اللہ و علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے علاوہ کسی عظیم شخصیت کی ضرورت ہے ۔۔ بات اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی ہو رہی ہے ۔۔ پورے معاشرے کو نہیں ۔۔ ہر بندہ اپنی ذمہ داری لے لے ۔۔ معاشرہ خود بخود ٹھیک ہو جا ءے گا ۔۔ ورنہ جیسی قوم ویسے حکمران
آپ کے خیال میں موجودہ نظام جس میں آپ کے لیڈر چُننے کا طریقہ جس میں ایم این اے ، ایم پی اے تک بننے کا عمل بھی شامل ہے کیا ایسا کو ئی لیڈر ملنا ممکن ہے ؟؟؟ جہاں الیکشن کمپین چلانے کے لیے آپ کو لاکھوں نہیں کروڑوں روپے چا ہییں ؟؟؟ جہاں ایک وکیل، ڈاکٹر اور ایک چرسی کا ووٹ برابر ہوتے ہیں۔۔ جہاں پانچ ان پڑھ اور نشہ کرنے والے ووٹ دے کر چار پڑھے لکھے لوگوں کو شکست دے دیتے ہیں۔۔ جہاں قیمے والے نان کے بدلے ووٹ خریدے جاتے ہیں؟؟ اور یہ کروڑوں روپے خرچ کرکے اور چرسیوں بد معاشوں کو شکست دے کے اگر کوئی اس منصب تک پہنچ بھی جا ئے تو وہ پھر بھی امانت دار اور عوام کا درد سمجھنے والا ہو تو کیا وفاق میں انہی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ، انہی سیاسی نما ئندوں کے ساتھ حکومت میں رہ کے وہ کیا کر لے گا ؟؟؟؟ بات ایک اکیلے لیڈر کی نہیں ۔۔ بات نظام کی ہے ۔۔۔اس کی کوئی خاص وجہ؟
دیگر ممالک میں تو ہمیں اچھے رہنما نظر آتے ہیں۔ مہاتیر محمد کی مثال لے لیجے۔
اگر آپ کا سربراہِ مملکت بھی ایمان دار (ایمان والا) ہو تو اس میں اچھائی کی بات ہے یا برائی کی؟
یہ بات کس نے کہی؟
دراصل ہمیں تو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ایمان والا ہو۔ اور اللہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو۔
اور خود کو اللہ کے آگے جوابدہ سمجھتا ہو۔
جو حکومت کو عیاشی کے بجائے ذمہ داری سمجھتا ہو۔
جو عوام کے جان و مال کا محافظ ہو نہ کہ اُن کا دشمن۔
کیا ایسا رہنما چاہنا کوئی بُری بات ہے؟
اگر ایسا ہی ہو تو ملکی عدالتی نظام، دنیا میں جزا و سزا کے ادارے، اللہ کی بتائی ہوئی حدود کی کوئی اہمیت نہ رہے۔
ڈاکٹر صاحب اگر جناب کی طبیعت کو ناگوار نہ گزرے تو عرض کروں گا کہ آپ معاملات کو "اوور سمپلیفائی" کرر ہے ہیں۔
اس پر بھی دھرنا ہو گاافف
املاء کی کتنی غلطیاں کی ہوئی ہیں اس دھاگے میں
یہ خیال کہ پڑھے لکھے ووٹ کے معاملے میں برتر ہیں غلط ہےجہاں ایک وکیل، ڈاکٹر اور ایک چرسی کا ووٹ برابر ہوتے ہیں۔۔ جہاں پانچ ان پڑھ اور نشہ کرنے والے ووٹ دے کر چار پڑھے لکھے لوگوں کو شکست دے دیتے ہیں۔۔
سب اپنی اپنی غلطیاں درست کریںاس پر بھی دھرنا ہو گا
کیا پاکستان میں چھابڑی والے ٹیکس دیتے ہیں؟اگر چھابڑی والا دن بھر محنت کرکے چار پیسے کمائے اور شام میں اُسے پتہ چلے کہ جتنے پیسے اُس نے کمائے ہیں اتنے میں اس کی ضرورت کی اشیاء نہیں آسکتی۔ بلکہ یہ تمام رقم تو حکومت کو ادا کیے جانے والے ٹیکس میں ہی لگ جائیں گے
متفق۔یہ خیال کہ پڑھے لکھے ووٹ کے معاملے میں برتر ہیں غلط ہے