ذینب تصحیح فرمالیں۔۔
ایک دوسرے کو نہیں مار رہے بلکہ دوسرے ہیں جو ایک کو مار رہے ہیں۔
پچھلے محض چار ماہ میں۔
12 مئی کو عزیز
دوست شجاع الرحمان ( تعلق اسلامی جمعیت طلبہ ) ( قاتل پاکستان رینجرز ، افواج پاکستان اور متحدہ قومی موومنٹ )
پھر متحدہ طلبہ محاز کراچی کے صدر
واصف عزیز کو ( تعلق اسلامی جمعیت طلبہ ) ( قاتل آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس اورگنائزیشن )
پھر
حافظ عبدالرحمان طاہر ( تعلق اسلامی جمعیت طلبہ ) ( قاتل پنجابی اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ، سندھ پولیس )
اب فرحان بٹ ( تعلق اسلامی جمعیت طلبہ ) ( قاتل پنجابی اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ، سندھ پولیس )
قاتلوں کی گرفتاری تو دور کی بات ابھی تک ایف آئی آر تک درج نہیں ہوسکی۔ عزیز دوست شجاع الرحمان کی شہادت پر تو صدر پاکستان بھی خوش ہوئے اور اس کارنامے کو عوام کی طاقت قرار دیا اور خبردار کیا کہ جو بھی راستے میں آئے گا اسے ٹھوکر لگا کر پرے کر دیا جائے گا۔