محب، آپ نے بہت ہی اچھی خبر سنائی کہ اب جمیعت طلباء اسلام کا تعلق جماعت اسلامی سے نہیں اور جماعت اسلامی نے اپنی سیاست میں دین کا استعمال چھوڑ دیا ہے۔ اگر یہ اور دیگر ایسی جماعتیں دین کی مدد سے سیاست چلانا بند کرچکی ہیں تو اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے۔
مجھے مخالفت برائے مخالفت تو نظر آرہی ہے لیکن حقیقت نہیں۔ میری مولویت کی تعریف ہے، سیاست دین کی مدد سے۔ آپ کی تعریف کیا ہے؟ میں اب تک آپ کے نکتہ نظر سے محروم ہوں۔ مدد فرمائیے۔
والسلام
فاروق ، میں نے کئی بار اپنی پوسٹ دوبارہ پڑھی مگر میں یہ ڈھونڈنے سے قاصر رہا کہ کہاں میں نے یہ خبر سنائی ہے کہ جمعیت طلباء اسلام کا تعلق جماعت اسلامی سے نہیں اور جماعت اسلامی کی سیاست کی بنیاد دین پر نہیں رہی۔ دین کی بنیاد پر سیاست کرنا ایک بہت لمبی بحث ہے جو میں اس دھاگے پر چھیڑنا قطعی مناسب نہیں سمجھتا مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ سیاست کی بنیاد کیا ہونی چاہیے اس پر بہت اختلاف رائے پایا جاتا ہے اور یہ کہنا کہ خاص نظریے پر سیاست نہ کی جائے لوگوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنا ہے اگر بالفرض کسی کی سیاست کی بنیاد غلط ہے تو عوام کے ذریعے اسے مسترد کیجیے بجائے خود اس کی سیاست کو ہی ختم کرنا۔
اب تک مختلف جگہ پر آپ تنقید کا سامنا بڑی خندہ پیشانی اور تحمل سے کرتے آئے ہیں مگر لگتا ہے اب ضبط کا یارا نہیں رہا اس لیے آپ نے طنزیہ گفتگو شروع کر دی ہے اور بجائے میری پوسٹ کا جواب دینے کہ خود سوال پوچھنا شروع کر دیے ہیں ، محترم اگر یونہی چلتا رہا تو پھر صرف تشنگی بڑھے گی اور الجھاؤ حاصل کچھ نہ ہوگا۔
میں مولویت کی اصطلاح ہی پسند نہیں کرتا تو اس کی تعریف کیونکر کروں ، یہ اصطلاح ہی مجھے مبنی تعصب نظر آتی ہے اور اس کی تشریحات میں پڑ کر میں بھی جانب دار اور ایک طبقہ کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دینے والا نہیں بن سکتا۔
اس موضوع کے حوالے سے میرا سوال وہیں ہے کہ دین کے نام پر یونیورسٹیوں میں کتنے قتل ہوئے ہیں اور اس کی مخالفت میں کتنے ، چند حقائق اور حوالہ جات پیش کر دیں تو سب سے پہلے ماننے والوں میں سے میں ہوں گا۔