رقص کر رقص (علی زریون)

عباد اللہ

محفلین
دیکھ اس بھید بھرے دل کی فراوانی کو ..!!

اس سطر میں دل باطن کا استعارہ معلوم ہوتا ہے۔ مطلب دل کی فراوانی کا مطلب شاید اپنے اندر موجود کائنات کی وسعت مراد لیا گیا ہے۔ یعنی انسان اپنے اندر جھانک کر اپنے ہونے کا مقصد تلاش کرے اور اس لاحاصل والی کیفیت سے باہر آ جائے۔
اس مصرع کی تفہیم میں شاید آپ شاعر سے آگے نکل گئیں ہیں جہاں تک میں سمجھا ہوں شاعر نے دل میں اسرار و رموز کی فراوانی کو اس جملے میں ادا کرنا چاہا اور ناکام رہے
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
اس مصرع کی تفہیم میں شاید آپ شاعر سے آگے نکل گئیں ہیں جہاں تک میں سمجھا ہوں شاعر دل میں اسرار و رموز کی فراوانی کو اس جملے میں ادا کرنا چاہا اور ناکام رہے
ہو سکتا ہے اور نہیں بھی ہو سکتا۔ آپ نے اپنا اظہار خیال کیا اور ہم نے اپنا۔ ٹھیک شاید ہم دونوں ہی نہ ہوں۔ :D
 
رقص کر رقص !!
کہ یہ سوزشِ دیرینہ تھمے ..
معبدِ جسم میں خواہش کی بھڑکتی آتش ..!
ہجر کے سوگ میں روئی ہوئی آنکھوں کی جلن اور چبھن !
پاؤں سے باندھی ہوئی دشت و بیاباں کی مسافت کی تھکن !
کھول !!
کھول یہ بے سر و سامانی کی گٹھری ! اور دیکھ !
کیسی نایاب تمنّاؤں کے اجلے موسم !!
کاسنی رنگ میں بھیگے ہوئے خوابوں کے بدن !!
سانس گھٹ جانے سے مرنے لگے ہیں ..!!
سانس لے !!
اپنی تنہائی کے سیلن زدہ اس غار سے باھر آ کر ..!!
دیکھ اس بھید بھرے دل کی فراوانی کو ..!!
خوشبوؤں اور محبّت سے مہکتی ہوئی حیرانی کو ..!
جذب کر !
خوں میں اتار !!
اور اسے روح میں بھر !!
رقص کر !!
رقص !!
شاعر کا مقصد عوام کی توجہ حاصل کرنے سے زیادہ کچھ بھی نہیں تھا۔


عمدہ انتخاب ہے۔ حیران ہوں آپ کو انتخاب پر بھی وضاحت کرنی پڑ رہی ہے۔ شاعری جذبات کی روانی کا نام ہے۔ جس کو جو پسند ہے سو پسند ہے۔ علی زریون اچھی شاعری کرتے ہیں۔ نوجوان شاعرہیں۔ مجھے تو یہ خوشی ہے کہ وہ اس محفل کے ممبر نہیں ورنہ جس قدر بے تکی تنقید یہاں ہو رہی ہے وہ شاید دوبارہ کبھی یہ فورم نہ دیکھتے ۔اب ایک صاحب فرما رہے ہیں کہ "شاعر عوام کی توجہ چاہتا ہے" ۔ اب بھلا کوئی ان سے پوچھے کہ یہ تنقید کی کونسی قسم ہےاور آپ کو نقاد بننے کا حق کس چیز نے دیا مطلب کوئی تعلیمی ڈگری، کوئی علمی مرتبت، کوئی شعری ذوق اور اگر ہے تو اس کی کوئی سند ؟ اگر کچھ بھی نہیں ہے تو یہ کیا بات ہوئی کہ شاعر عوام کی توجہ چاہتا ہے کہہ کر اپنا فیصلہ صادر فرمایا اور یہ جا وہ جا۔ اگر شاعر توجہ بھی چاہتا ہے تو اس میں قابلِ اعتراض کیا ہے ؟
 
عمدہ انتخاب ہے۔ حیران ہوں آپ کو انتخاب پر بھی وضاحت کرنی پڑ رہی ہے۔ شاعری جذبات کی روانی کا نام ہے۔ جس کو جو پسند ہے سو پسند ہے۔ علی زریون اچھی شاعری کرتے ہیں۔ نوجوان شاعرہیں۔ مجھے تو یہ خوشی ہے کہ وہ اس محفل کے ممبر نہیں ورنہ جس قدر بے تکی تنقید یہاں ہو رہی ہے وہ شاید دوبارہ کبھی یہ فورم نہ دیکھتے ۔اب ایک صاحب فرما رہے ہیں کہ "شاعر عوام کی توجہ چاہتا ہے" ۔ اب بھلا کوئی ان سے پوچھے کہ یہ تنقید کی کونسی قسم ہےاور آپ کو نقاد بننے کا حق کس چیز نے دیا مطلب کوئی تعلیمی ڈگری، کوئی علمی مرتبت، کوئی شعری ذوق اور اگر ہے تو اس کی کوئی سند ؟ اگر کچھ بھی نہیں ہے تو یہ کیا بات ہوئی کہ شاعر عوام کی توجہ چاہتا ہے کہہ کر اپنا فیصلہ صادر فرمایا اور یہ جا وہ جا۔ اگر شاعر توجہ بھی چاہتا ہے تو اس میں قابلِ اعتراض کیا ہے ؟
بے معنی چیزیں عوام کی توجہ زیادہ حاصل کرتی ہیں۔
اور مجھے اپنی رائے کا اظہار کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
عمدہ انتخاب ہے۔ حیران ہوں آپ کو انتخاب پر بھی وضاحت کرنی پڑ رہی ہے۔ شاعری جذبات کی روانی کا نام ہے۔ جس کو جو پسند ہے سو پسند ہے۔
جی بھائی!! بالکل ٹھیک کہا آپ نے کہ جس کو جو پسند ہے سو پسند ہے۔ اور بس بات سے بات نکلی تو ہم نے وضاحت کرنا مناسب سمجھا اور کر دی۔
انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ!!
:)
 
میں نے کسی سے کوئی وضاحت نہیں مانگی تهی نہ ہی میں نے کوئی تنقید کی اس انتخاب پر. قوافی والی بات کر دی تهی شاید کسی کے کام آ جائے . نقاد بننے کا حق اور اظہار رائے کا حق بدقسمتی سے سب کو حاصل ہے اس فورم پر جن کو تکلیف ہے وہ انتظامیہ سے رابطہ کریں کہ ان کے علاوہ کوئی ایسا کرنے کی جرات نہ کرے.
 
نقاد بننے کا حق کس چیز نے دیا مطلب کوئی تعلیمی ڈگری، کوئی علمی مرتبت، کوئی شعری ذوق اور اگر ہے تو اس کی کوئی سند ؟
شاعری پر نقاد بننے کا حق کس چیز سے ملتا ہے ؟

تعلیمی ڈگری، علمی مرتبت و شعری ذوق کی اسناد کے بارے میں بهی کچھ اظہار خیال فرمائیے کہ یہ کیسے حاصل کی جاتی ہیں ؟

خالصتا علمی سوال ہے اور بہت سے محفلین کے لیے یقیناً سنہری معلومات ہوں گی۔ پیشگی شکر یہ.
 
پبلک فورم پر بات کرنے کا حق سب کو ہے۔ رہی بات سند اسناد و علمی مرتبت کی تو راحیل فاروق اردو محفل پر نثر اور شاعری میں ایک معتبر نام ہیں، ان کی طرف سے اٹهائے گئے نکات یقیناً وزن رکهتے ہیں۔ محمد ریحان قریشی کی شاعری پر سمجھ بوجھ بهی ڈهکی چهپی نہیں۔ قوافی کے بارے میں ان کا کہا اگر درست نہیں تو یا تو کوئی ان سے درست قوافی معلوم کر لے یا پهر خود درست کر دے۔ ایک محفلین نے کہا کہ شاعر توجہ چاہتا ہے تو یہ کوئی غلط بات نہیں ہے، ہر تخلیق کار اپنی تخلیقات پر عوام کی توجہ چاہتا ہے چاہے وہ طاہر شاہ صاحب جیسا تخلیق کار ہی کیوں نہ ہو۔

علاوہ ازیں شاعر موصوف کوئی ایسی ہستی بهی نہیں کہ ان کی تخلیقات پر تنقید نا کی جا سکے اور نہ ہی کسی کو ایسا حق استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنانا درست ہے۔

مجهے یقین ہے کہ راحیل اور ریحان کی زمینوں کا کوئی 'بنا' علی زریون کی زمینوں کے ساتھ سانجها نہیں ہو گا کہ وہ کسی ذاتی رنجش کی وجہ سے اس کی تخلیق پر تنقیدی رائے زنی کر رہے۔

جیو اور جینے دو کے اصول کے تحت علمی مباحثے کو فروغ دیں اور میرے جیسے بہت سے خاموش قارئین سے داد وصول کی جیے۔
 
شاعری پر نقاد بننے کا حق کس چیز سے ملتا ہے ؟

تعلیمی ڈگری، علمی مرتبت و شعری ذوق کی اسناد کے بارے میں بهی کچھ اظہار خیال فرمائیے کہ یہ کیسے حاصل کی جاتی ہیں ؟

خالصتا علمی سوال ہے اور بہت سے محفلین کے لیے یقیناً سنہری معلومات ہوں گی۔ پیشگی شکر یہ.

آپ بھی خاصے صاحبِ علم ہیں۔ آپ نہیں جانتے نقاد کا منصب کیا ہے ؟ یہ ادبی تنقید ہے یہاں عام سیاسی تنقید جیسا رویہ رکھنا جائز ہے؟ کیا یہ کہہ دینا کہ شاعر توجہ حاصل کرنا چاہ رہا ہے ،کسی کے فن پارے کی قدرو منزلت کا تعین کرتا ہے۔ رہی بات تعلیم یا شعری ذوق کی تو ان دونوں میں خاصا وقت درکار ہوتا ہے اور یہ وقت اگر سیکھنے سکھانے میں ہی صرف ہو تو انسان فن پارے کی قدرو منزلت کا تعین کرتے ہوئے اس کا کوئی معیار مقرر کرپاتا ہے یا رائے دے پاتا ہے۔ اگر پھر بھی آپ کو میرے الفاظ پر اعتراض ہے تو رہے۔آپ بھی جانتے ہیں کہ میں آپ کے انتخاب پر اور آپ میرے انتخاب پر خوامخواہ اعتراض نہیں کر سکتے۔ انتخاب تو انتخاب ہے۔ شاعری تو جذبات کی روانی کا نام ہے، آپ کو کچھ پسند آیا آپ نے اسے انتخاب کیا تو اس میں آپ کا کیا قصور ؟ آپ کے فن پارے پر(ایک افسانہ تحریر کیا تھا غالبا آپ نے جس میں ایک خواجہ سرا ایک طوائف کی مدد کرتا ہے)کیا ایسی ہی تنقید کافی تھی جیسی یہاں کی گئی؟ مزید تشفی کے لیے یہ آرٹیکل ملاحظہ فرمالیں۔

http://www.jahan-e-urdu.com/article-our-critics-attitudes-writer-khurram-yaseen/
 
آپ بھی خاصے صاحبِ علم ہیں۔ آپ نہیں جانتے نقاد کا منصب کیا ہے ؟ یہ ادبی تنقید ہے یہاں عام سیاسی تنقید جیسا رویہ رکھنا جائز ہے؟ کیا یہ کہہ دینا کہ شاعر توجہ حاصل کرنا چاہ رہا ہے ،کسی کے فن پارے کی قدرو منزلت کا تعین کرتا ہے۔ رہی بات تعلیم یا شعری ذوق کی تو ان دونوں میں خاصا وقت درکار ہوتا ہے اور یہ وقت اگر سیکھنے سکھانے میں ہی صرف ہو تو انسان فن پارے کی قدرو منزلت کا تعین کرتے ہوئے اس کا کوئی معیار مقرر کرپاتا ہے یا رائے دے پاتا ہے۔ اگر پھر بھی آپ کو میرے الفاظ پر اعتراض ہے تو رہے۔آپ بھی جانتے ہیں کہ میں آپ کے انتخاب پر اور آپ میرے انتخاب پر خوامخواہ اعتراض نہیں کر سکتے۔ انتخاب تو انتخاب ہے۔ شاعری تو جذبات کی روانی کا نام ہے، آپ کو کچھ پسند آیا آپ نے اسے انتخاب کیا تو اس میں آپ کا کیا قصور ؟ آپ کے فن پارے پر(ایک افسانہ تحریر کیا تھا غالبا آپ نے جس میں ایک خواجہ سرا ایک طوائف کی مدد کرتا ہے)کیا ایسی ہی تنقید کافی تھی جیسی یہاں کی گئی؟ مزید تشفی کے لیے یہ آرٹیکل ملاحظہ فرمالیں۔

http://www.jahan-e-urdu.com/article-our-critics-attitudes-writer-khurram-yaseen/
آپ کچھ غلط سمجھ رہے ہیں۔ انتخاب پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ شاعری پر بات کی جا رہی کہ دراصل شاعر کیا کہنا چاہ رہا ؟ اب کیونکہ خاتون نے انتخاب کیا تو اس کا یہی مطلب لیا گیا کہ انهیں سمجھ آ گئی ہے اور یہ باقی نا یا کم سمجهنے والوں کو اس نظم کی بابت مزید سمجها دیں اور انهوں نے حتی المقدور وضاحت کی بهی۔ ان کا شکریہ۔

اور ہاں اسے سیاسی تنقید ہر گز نہ گردانیے۔ آپ اگر اس نظم کو بہت اچهی طرح سمجھ پائیں ہیں تو آپ تشریح کر ڈالیے بصورت دیگر سوال کرنے یا تنقید کرنے پر اعتراض نہ کیجیے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
محترمہ نور سعدیہ شیخ صاحبہ۔
آداب
اس نظم کی تشریح آپ سے بہتر کوئی نہیں کر پائے گا کہ ایسے استعارات آپ کو سب سے بہتر سمجھ آتے ہیں۔ کچھ وقت نکال کر ہم محفلین کو سمجهائیے کہ شاعر صاحب کیا کہنا چاہ رہے ۔ شکریہ

بہت شکریہ چوہدری صاحب ۔۔۔۔ آپ جیسے صاحب علم نے مجھے یاد کیا قطع نظر اس سے کیسے یاد کیا میں اپنے تئیں اس نظم پر رائے دے دیتی ہیں ۔ میں ادب میں بے نام سی بندی ہوں جس کی رائے کو بآسانی نظر انداز کیا جاسکتا ہے مگر بحثیت قاری میری رائے مستحکم رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔ ویسے کیا آپ کو میری تشریح کی سمجھ آجائے گی ؟ ذرا سوچیے

ا
رقص کر رقص !!
کہ یہ سوزشِ دیرینہ تھمے ..​

رقص سے مراد آزاد ہونا ہے ۔۔۔ یاسیت کے بوجھ ، بیتے کل ، سب منفی خیالات و حالات سے آزاد ہونا ۔۔۔۔۔۔ اس آزادی سے دل میں جو خلش ہے اس کو قرار آجائے گا
معبدِ جسم میں خواہش کی بھڑکتی آتش ..!
ہجر کے سوگ میں روئی ہوئی آنکھوں کی جلن اور چبھن !
پاؤں سے باندھی ہوئی دشت و بیاباں کی مسافت کی تھکن !
کھول !!
کھول یہ بے سر و سامانی کی گٹھری ! اور دیکھ !​

جسم کے گنبد میں خواہشات کا منبع ایک جگہ ہوتا ہے جس کو دل کہا جاتا ہے ۔ یہیں خواہشات کا ظہور بھی ہوتا ہے ۔۔ رقص ، ہجر کی بات محبت و عشق میں کی جاتی ہے جب ساری خواہشات کو ایک خواہش پر قربان کیا جاسکتا ہے ۔۔ وہ بھڑکتی ہوئی آتش جو وصل کی متلاشی ہے اس کی وجہ سے آنکھیں روئی ہوگئی ہیں ۔۔۔۔۔۔ روئی ہونا بھی ایک استعارا ہے جیسے پہاڑ روئی ہو جاتے ہیں ، آنکھ پہاڑ نہیں ہے مگر انسانی جسم میں دل و آنکھ دو طاقت ور عضو ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ دشت و بیاباں کی مسافت جو ایک گھٹری کی مانند ہے اس کو شاعر نے کھولنے کا کہا ہے اس لیے کھولنے کا لفظ دو مصرعوں کے درمیاں 'کنیکٹو ' ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں پر شاعر خود کو اکسا رہا ہے کہ تو بے بس نہیں ہے اگر تو اس بے سرو سامانی و بے بسی کی کیفیت سے نکل آئے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیسی نایاب تمنّاؤں کے اجلے موسم !!
کاسنی رنگ میں بھیگے ہوئے خوابوں کے بدن !!
سانس گھٹ جانے سے مرنے لگے ہیں ..!!
سانس لے !!​

خواب کو یہاں ایک وجود بنا دیا گیا جو کہ شاعری میں بطور ''صنعت '' استعمال ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ خواب کا بدن نیلا ہوگیا ہے یعنی کہ جسم پر عدم تنفس سے نیل پڑ گئے ۔۔۔۔۔ خون کو بھی آکسیجن نہ ملے تو نیلا ہوجاتا ہے اسی طرح خواب کا بدن بھی تنفس کی بحالی سے درست ہوسکتا ہے اور شاعر اس لیے پھر اکسا رہا ہے کہ سانس لے یعنی ان خوابوں میں رہنا سیکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواب نہیں دیکھو گے تو کل کیسے بنے گا ؟ خواب و خواہش ہی اصل زندگی ہے ۔۔۔۔
اپنی تنہائی کے سیلن زدہ اس غار سے باھر آ کر ..!!
دیکھ اس بھید بھرے دل کی فراوانی کو ..!!
خوشبوؤں اور محبّت سے مہکتی ہوئی حیرانی کو ..!
جذب کر !
خوں میں اتار !!
اور اسے روح میں بھر !!
رقص کر !!
رقص !!​

بھڑکتی آتش کیسے تھمے گی جب محبت ملے گی ۔۔۔جب خوشبو کا احساس ہوگا جب زندگی کا وجود خواب سے بنے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر جب یاسیت کی گھٹری کو کھول کے ، خوابوں میں داخل ہو تو دیکھ کہ دل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل وہ جگہ ہے جو نئی دنیا میں لے جاتا ہے ، ایک تخیلاتی دنیا جس کو حقیقت کو میں بدل دیا جاتا ہے ۔۔تم اس دنیا میں داخل ہو تو احساس ہوگا کہ محبت اور خوشبو کا جہاں آزادی کے بعد اصل حیاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ رقص کر ۔۔۔۔۔۔ یعنی آزاد ہو ۔۔۔آزاد ہو !!
 
آخری تدوین:
بہت شکریہ چوہدری صاحب ۔۔۔۔ آپ جیسے صاحب علم نے مجھے یاد کیا قطع نظر اس سے کیسے یاد کیا
شکریہ شکریہ۔

باقی مجهے سمجھ آئے گی یا نہیں۔۔۔۔اس پر یہی کہوں گا کہ یہ لازم نہیں ہوتا کہ سوال کرنے والے کو جواب سمجھ آیا یا نہیں اور یہ بهی ضروری نہیں ہوتا کہ سوال کرنے والا صرف اپنے لیے جواب مانگ رہا ہو۔ اور یہ بهی ہو سکتا ہے کہ سوال کرنے والا بہت اچهی طرح سے سمجھا ہوا ہو بس دوسرا معتبر نقطہ نظر جاننے کے لیے سوال کرے۔

بہت سی صورتحال ہو سکتی ییں۔ آپ اپنے علم و دانش کے موتی آسان زبان میں بکهیرتی رہیں۔ ایک خوبصورت تشریح کا بہت بہت شکریہ
 

ابن رضا

لائبریرین
نظم پڑھ کر اک شعر شاید آیا کہ۔۔۔

ہم کریں گے بندگی تو رقص کر
رقص کر اے زندگی تو رقص کر۔۔۔۔

غیر متفق
https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=907082419342780&id=772312126153144

تحریر غالباََ سرسری صاحب کی ہے۔ انھوں نے زندگی کے قوافی سوزندگی ، سازندگی وغیرہ بتائے ہیں۔ میرے خیال سے تو ان قوافی کا استعمال بھی ایطائے خفی میں شمار ہوگا۔ کیونکہ زندگی کی تکرار ان میں موجود ہے۔ میرے اندازے کے مطابق تو روی یہان ن ہے۔ زندگی کے ساتھ صحیح قوافی شرمندگی ،درندگی وغیرہ ہونگے جن میں ندگی سے پہلے حرف پر زیر ہے۔ دوسرا حل انھوں نے لکھ دیا ہے کہ ایسا قافیہ ساتھ لے آئیں جس میں اصل روی ی ہو جیسے روشنی ، خامشی وغیرہ۔

زندگی اور بندگی بالکل درست قوافی ہیں۔ ایطائے خفی کو عیب نہیں مانا جاتا۔ البتہ ایطائے جلی جس میں لفظی اور معنوی تکرار موجود ہو اسے عیب مانا جاتا ہے
 

فرقان احمد

محفلین
نظم تو سچ مچ بہت خوب صورت ہے اور دل پر اثر کرتی ہے تاہم ہر کسی کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ نظم کے کسی بھی حصے یا پوری نظم کے حوالے سے اپنی تنقیدی رائے پیش کرے۔ بعض اصحاب نے بہترین تنقیدی نکات اٹھائے اور ان کی یہ کاوش شاید رائیگاں نہ جائے گی۔
 
Top