یاسر شاہ
محفلین
رمزِ اَخلاق
خُلق نہیں جو خدا کے لیے وہ کچھ بھی نہیں فنکاری ہے
باتیں بنانا اور مسکانا رسم ہے، ظاہرداری ہے
دو لفظی بھی ان کے ہاں کی ساری کتب پر بھاری ہے
جب سے پڑھا "وَلِرَبِّكَ فَاصْبِر" صبر میں کیف سا طاری ہے
بچ کے وبا سے بھی مرنا تو ہے اس کی بھی کچھ تیّاری ہے
جلنا بھی تو سیَد صاحب اک مہلک بیماری ہے
خُلق نہیں جو خدا کے لیے وہ کچھ بھی نہیں فنکاری ہے
باتیں بنانا اور مسکانا رسم ہے، ظاہرداری ہے
دو لفظی بھی ان کے ہاں کی ساری کتب پر بھاری ہے
جب سے پڑھا "وَلِرَبِّكَ فَاصْبِر" صبر میں کیف سا طاری ہے
بچ کے وبا سے بھی مرنا تو ہے اس کی بھی کچھ تیّاری ہے
جلنا بھی تو سیَد صاحب اک مہلک بیماری ہے