محمداحمد
لائبریرین
ان دو پریس ریلیزز سے یوں لگ رہا ہے کہ بھارت میں مختلف مکتبہائے فکر کی الگ الگ روئت ہلال کی کمیٹیاں ہیں کیا یہ تاثر درست ہے؟
وہاں غالباً یہ کام ریاستی سطح پر نہیں ہوتا ہوگا۔
ان دو پریس ریلیزز سے یوں لگ رہا ہے کہ بھارت میں مختلف مکتبہائے فکر کی الگ الگ روئت ہلال کی کمیٹیاں ہیں کیا یہ تاثر درست ہے؟
یہ isnaہر معاملے میں ہی مختلف رہا ہے صبح صادق کے بارے میں بھی
جیسے مسلمانوں نے وہاں مسلم پرسنل لاء بورڈ بنایا ہوا ہے تو روئت ہلال کمیٹی بھی بنائی جاسکتی ہے۔وہاں غالباً یہ کام ریاستی سطح پر نہیں ہوتا ہوگا۔
وہ تو بنی ہوئی ہےجیسے مسلمانوں نے وہاں مسلم پرسنل لاء بورڈ بنایا ہوا ہے تو روئت ہلال کمیٹی بھی بنائی جاسکتی ہے۔
ہمارے ملک میں ذرا سنبھل کے آئیگا پلیز۔۔۔۔فہد آپ کو اور اہل ہند تمام احباب کو رمضان المبارک مبارک ہو
کاش ہم بھی کبھی ہند جاسکیں
مشترکہ؟وہ تو بنی ہوئی ہے
فیس بک پر محمد علم اللہ بھائی کی پوسٹ دیکھی تھی، اس میں 6،7 پریس ریلیزز شامل کی ہوئی تھیں۔ جن میں سے کچھ نے 17 اور کچھ نے 18 کو روزہ کا اعلان کیا ہوا ہے۔ان دو پریس ریلیزز سے یوں لگ رہا ہے کہ بھارت میں مختلف مکتبہائے فکر کی الگ الگ روئت ہلال کی کمیٹیاں ہیں کیا یہ تاثر درست ہے؟
فہد صاحب یہ 'امارتِ شرعیہ ہند' کونسی تنظیم ہے، مطلب کن کی ہے اور یہ کہ ان کی 'امارت' کہاں تک ہے!
ان کی امارت عمارت تک ہے۔فہد صاحب یہ 'امارتِ شرعیہ ہند' کونسی تنظیم ہے، مطلب کن کی ہے اور یہ کہ ان کی 'امارت' کہاں تک ہے!
میرا ایک "ہٹا کٹا" رشتہ دار ہے۔ مجھے یاد نہیں کہ اس نے کبھی روزہ رکھا ہوگا۔ جب اس سے اس باپت پوچھا جائے تو فرماتے ہیں کہ مجھے بھوک لگتی ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اسے ڈاکٹر بھی بس اسی مہینے یاد آتا ہے۔بالکل بھائی سچ کہوں تو خوش نصیب وہ اولاد جن کو ان کی ماں باپ نے بچپن سے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی عادت ڈالی، ورانہ کچھ ہٹے کٹے لوگ ایسے بھی ہیں جو بغیر کسی شرعی عذر کے روزے نہیں رکھتے.
ہماری وادی کا چاند ہمیشہ پاکستان کے مطلع پر نمودار ہوتاہے۔۔۔رمضان الکریم مبارک ہو۔مجھے یاد نہیں آرہا کہ کشمیر میں کبھی رویت ہلال کےلئے دہلی کو قابلِ اعتنا بھی سمجھا گیا ہوگا
ایک مرتبہ ہمیں سحری کرتے ہوئے پتہ چلا تھا کہ آج تو عید ہے۔ (ضیاء الحق کے دور کی بات ہے)۔ایک دلچسپ واقعہ آپ لوگوں سے شئر کرتا چلوں۔ جو کہ مجھے ہمیشہ رمضان المبارک کا چاند نظر آنے پر یاد آتا ہے۔
غالباً اس وقت میں ساتویں یا آٹھویں میں تھا۔ عشاء کی نماز ہو چکی تھی مگر چاند نظر آنے یا نہ نظر آنے کا اعلان ابھی نہیں ہوا تھا۔ امام صاحب نے یہ کہہ کر لوگوں کو مسجد میں روک لیا تھا کہ اعلان ہونے تک انتظار کر لیں۔ البتہ میں اور میری طرح کچھ اور لوگ بھی چاند کی خبر سننے گھروں کو روانہ ہو گئے۔
کچھ ہی دیر بعد ریڈیو سے چاند نظر آنے کا اعلان ہوا، تو میں جذباتی ہو کر مسجد کی جانب دوڑا اور ہال میں داخل ہوتے ہی نعرہ لگایا کہ چاند نظر آ گیا ہے۔
لوگ ہنسنا شروع ہو گئے۔ بڑا بھائی جو مسجد میں ہی موجود تھا، وہ میرے پاس آیا اور بتایا کہ ابھی مسجد سے اعلان کیا تو ہے۔ یعنی میں اتنے جذبات میں دوڑتا ہوا مسجد گیا کہ مسجد سے اعلان ہونے کی طرف دھیان ہی نہیں گیا۔
اس وقت شرمندگی کے مارے برا حال تھا۔
ایک بار سعودیہ میں 28 روزے بھی ہوئے تھےایک مرتبہ ہمیں سحری کرتے ہوئے پتہ چلا تھا کہ آج تو عید ہے۔ (ضیاء الحق کے دور کی بات ہے)۔
میرے والد صاحب اسی دور کا واقعہ سناتے ہیں کہ سحری کھا کر سوئے ہوئے تھے کہ صبح لوگ عید ملنے گھر آ پہنچے تو ہی علم ہوا کہ عید ہو گئی تھی۔ایک مرتبہ ہمیں سحری کرتے ہوئے پتہ چلا تھا کہ آج تو عید ہے۔ (ضیاء الحق کے دور کی بات ہے)۔
ہمارے ایک دوست کے 27 بھی ہوئے تھے۔ رمضان کاآغاز لاہور میں کیا تھا اور اختتام بنوں یا خیبر پختونخواہ کے کسی شہر میں۔ایک بار سعودیہ میں 28 روزے بھی ہوئے تھے
رات دیر سے اعلان تو عام بات تھی ان دنوں۔میرے والد صاحب اسی دور کا واقعہ سناتے ہیں کہ سحری کھا کر سوئے ہوئے تھے کہ صبح لوگ عید ملنے گھر آ پہنچے تو ہی علم ہوا کہ عید ہو گئی تھی۔
عمارت بھی کہیں "ڈیڑھ اینٹ" کی تو نہیں؟ان کی امارت عمارت تک ہے۔
آج ایک کشمیری دوست سے بات ہوئی تھی، اس ک بقول وہ پاکستان کی رویت کا اعتبار کرتے ہیںمجھے یاد نہیں آرہا کہ کشمیر میں کبھی رویت ہلال کےلئے دہلی کو قابلِ اعتنا بھی سمجھا گیا ہوگا