رمضان کی آمد؛ خیر کی آمد: رمضان نشریات 2018

‏ایک فلسطینی شاعر کمال ناصر نے رمضان کے مہینے کے وداع ہونے پر اور فلسطین کی حالتِ زار پر ایک نظم کہی تھی.
‏اے رمضان کے مقدس مہینے!
ہمارے خیمے تمہارے رخصت ہونے پر اداس ہو رہے ہیں
غربت کی وجہ سے بھوکے مرنے والے چاہتے ہیں
‏تم کچھ دیر اور رک جاؤ
کم از کم بھوک کے ساتھ ثواب کی امید تو رہے
 

م حمزہ

محفلین
مجھے یاد نہیں آرہا کہ کشمیر میں کبھی رویت ہلال کےلئے دہلی کو قابلِ اعتنا بھی سمجھا گیا ہوگا
 
ان دو پریس ریلیزز سے یوں لگ رہا ہے کہ بھارت میں مختلف مکتبہائے فکر کی الگ الگ روئت ہلال کی کمیٹیاں ہیں کیا یہ تاثر درست ہے؟
فیس بک پر محمد علم اللہ بھائی کی پوسٹ دیکھی تھی، اس میں 6،7 پریس ریلیزز شامل کی ہوئی تھیں۔ جن میں سے کچھ نے 17 اور کچھ نے 18 کو روزہ کا اعلان کیا ہوا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
FB_IMG_1526493979015.jpg
فہد صاحب یہ 'امارتِ شرعیہ ہند' کونسی تنظیم ہے، مطلب کن کی ہے اور یہ کہ ان کی 'امارت' کہاں تک ہے! :)
 

م حمزہ

محفلین
بالکل بھائی سچ کہوں تو خوش نصیب وہ اولاد جن کو ان کی ماں باپ نے بچپن سے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی عادت ڈالی، ورانہ کچھ ہٹے کٹے لوگ ایسے بھی ہیں جو بغیر کسی شرعی عذر کے روزے نہیں رکھتے.
میرا ایک "ہٹا کٹا" رشتہ دار ہے۔ مجھے یاد نہیں کہ اس نے کبھی روزہ رکھا ہوگا۔ جب اس سے اس باپت پوچھا جائے تو فرماتے ہیں کہ مجھے بھوک لگتی ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اسے ڈاکٹر بھی بس اسی مہینے یاد آتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک دلچسپ واقعہ آپ لوگوں سے شئر کرتا چلوں۔ جو کہ مجھے ہمیشہ رمضان المبارک کا چاند نظر آنے پر یاد آتا ہے۔
غالباً اس وقت میں ساتویں یا آٹھویں میں تھا۔ عشاء کی نماز ہو چکی تھی مگر چاند نظر آنے یا نہ نظر آنے کا اعلان ابھی نہیں ہوا تھا۔ امام صاحب نے یہ کہہ کر لوگوں کو مسجد میں روک لیا تھا کہ اعلان ہونے تک انتظار کر لیں۔ البتہ میں اور میری طرح کچھ اور لوگ بھی چاند کی خبر سننے گھروں کو روانہ ہو گئے۔
کچھ ہی دیر بعد ریڈیو سے چاند نظر آنے کا اعلان ہوا، تو میں جذباتی ہو کر مسجد کی جانب دوڑا اور ہال میں داخل ہوتے ہی نعرہ لگایا کہ چاند نظر آ گیا ہے۔
لوگ ہنسنا شروع ہو گئے۔ بڑا بھائی جو مسجد میں ہی موجود تھا، وہ میرے پاس آیا اور بتایا کہ ابھی مسجد سے اعلان کیا تو ہے۔ یعنی میں اتنے جذبات میں دوڑتا ہوا مسجد گیا کہ مسجد سے اعلان ہونے کی طرف دھیان ہی نہیں گیا۔ :)
اس وقت شرمندگی کے مارے برا حال تھا۔
ایک مرتبہ ہمیں سحری کرتے ہوئے پتہ چلا تھا کہ آج تو عید ہے۔ (ضیاء الحق کے دور کی بات ہے)۔
 

یاز

محفلین
ایک مرتبہ ہمیں سحری کرتے ہوئے پتہ چلا تھا کہ آج تو عید ہے۔ (ضیاء الحق کے دور کی بات ہے)۔
میرے والد صاحب اسی دور کا واقعہ سناتے ہیں کہ سحری کھا کر سوئے ہوئے تھے کہ صبح لوگ عید ملنے گھر آ پہنچے تو ہی علم ہوا کہ عید ہو گئی تھی۔
 
Top