عظیم اللہ قریشی
محفلین
کسر نفسی (عاجزی) کا درجہ
ایک سال دریائے نیل نے مصر کی زمین کو سیراب نہ کیا۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کے آثار پیدا ہو گئے اور لوگ بلبلا اٹھے۔ کچھ لوگ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ آپ دعا فرما دیں کہ آپ اللہ والے ہیں، دعا کریں کہ بارش ہو جائے۔ قحط پڑا تو مخلوق خدا کے ہلاک ہو جانے کا خطرہ ہے۔
جب لوگ چلے گئے تو حضرت ذوالنورین مصری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا سامان سفر باندھا اور ملک بدین کی طرف نکل گئے۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ گھٹا گھِر کے آئی اور کھل کر برسی۔ ہر طرف جل تھل ہو گیا۔ قحط کا خطرہ ٹل گیا۔
حضرت ذوالنورین مصری رحمۃ اللہ علیہ بارش ہونے کے بیس روز بعد واپس مصر تشریف لائے تو لوگوں نے وطن چھوڑ کر چلے جانے کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا۔
"لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث جانوروں، پرندوں کا رزق کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے خیال کیا کہ اس سرزمین میں سب سے زیادہ گناہ گار اور خطا کار میں ہی ہوں چنانچہ یہاں سے چلا گیا۔"
حضرت ذوالنورین مصری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمانا ازراہِ کسر نفسی (عاجزی) تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ خاکسار بن کر ہی انسان سرفراز ہوتا ہے۔
حاصل کلام
کسر نفسی (عاجزی) کا درجہ بہت بڑا ہے۔ خاکسار بن کر اور غرور و پارسائی سے بچ کر ہی انسان سرخروئی حاصل کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہاری روح کے لیئے اس سے بڑھ کوئی مرض نہیں کہ تم خود کو کامل سمجھنے لگو۔ مولانا روم
ایک سال دریائے نیل نے مصر کی زمین کو سیراب نہ کیا۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کے آثار پیدا ہو گئے اور لوگ بلبلا اٹھے۔ کچھ لوگ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ آپ دعا فرما دیں کہ آپ اللہ والے ہیں، دعا کریں کہ بارش ہو جائے۔ قحط پڑا تو مخلوق خدا کے ہلاک ہو جانے کا خطرہ ہے۔
جب لوگ چلے گئے تو حضرت ذوالنورین مصری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا سامان سفر باندھا اور ملک بدین کی طرف نکل گئے۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ گھٹا گھِر کے آئی اور کھل کر برسی۔ ہر طرف جل تھل ہو گیا۔ قحط کا خطرہ ٹل گیا۔
حضرت ذوالنورین مصری رحمۃ اللہ علیہ بارش ہونے کے بیس روز بعد واپس مصر تشریف لائے تو لوگوں نے وطن چھوڑ کر چلے جانے کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا۔
"لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث جانوروں، پرندوں کا رزق کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے خیال کیا کہ اس سرزمین میں سب سے زیادہ گناہ گار اور خطا کار میں ہی ہوں چنانچہ یہاں سے چلا گیا۔"
حضرت ذوالنورین مصری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمانا ازراہِ کسر نفسی (عاجزی) تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ خاکسار بن کر ہی انسان سرفراز ہوتا ہے۔
حاصل کلام
کسر نفسی (عاجزی) کا درجہ بہت بڑا ہے۔ خاکسار بن کر اور غرور و پارسائی سے بچ کر ہی انسان سرخروئی حاصل کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہاری روح کے لیئے اس سے بڑھ کوئی مرض نہیں کہ تم خود کو کامل سمجھنے لگو۔ مولانا روم