https://scontent-kul1-1.xx.fbcdn.ne...=417386ae070b88616488ce59fe4db5f4&oe=56AE70BF
الف قائم بالذات اور ایسا حرف ہے جو اگر کسی حرف کے شروع میں واقع ہو تو الگ رہتا ہے اور انفرادی حیثیت قائم رکھتا ہے کسی مابعد سے تعلق نہیں رکھتا لہٰذا یہ ذات مطلق کی صفت ہے کہ انفرادیت اور قائم بالذات ناقابل رسائی اور انبیاءو رسل اولیاءمقربین کو بھی اس کے عرفان میں سوائے حیرت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا کیونکہ یہ حرف جب کسی لفظ کے اول واقع ہوتا ہے تو اپنی ذات کو اپنے متعلقہ لفظ سے الگ رکھتا ہے اور یہ قطب الحروف ہے لیکن جب یہ حرف کسی لفظ کے آخر میں واقع ہوتا ہے تو باقی حروف سے متصل ہوتا ہے اور الگ نہیں لکھا جاسکتا اور ہر لفظ اس پر آکر ختم ہوجاتا ہے یہ حرف یا تو اول لکھا جاسکتا ہے اور اگر وسط میں لکھا جائے تو پھر بھی اپنی انفرادیت کو کھوتا نہیں سوائے اشارہ کے اور اس میں بھی اپنی انفرادی شان سے نمایاں ہوتا ہے اس حرف کا عدد از روئے بداع ایک (1)ہے جو اس کا ہمشکل ہے اور عربی میں ایک کو ” احد “ کہا جاتا ہے اور یہ اسمِ ذات ہے ۔معلوم ہوا ذات احد اول و آخر موجود ہے ۔ہر شئے کے اول میں ذات مطلق کی شان سے اور ہر تعین اور تعلق سے پاک اور اشارہ و کنایہ کی اس میں گنجائش نہیں ہے ” الم “ میں اسی احدیت التنزیہہ الخاص کی طرف اشارہ ہے مگر مخفی طور پر اپنے وصفِ باطن کو بھی بیان کررہا ہے کہ اگر الف اول ہے تو آخر بھی ہوگا اگر آخر ہوگا تو وہ کسی لفظ کی کنہ میں واقع ہوکر اس کی آخریت کا مظہر ہوگا اور اس کی ذات سے اس قدر قریب کہ اس کو گمان ہوگا کہ یہ میری ہی ذات ہے کیونکہ جب یہ آخر واقع ہوتا ہے تو متصل ہوجاتا ہے لہٰذا احد اول و آخر کے اوصاف کے ساتھ متصل و منفصل ذات کا حکم رکھتا ہے یہ ذات کا ذاتی مشہد ہے اور قرآن سے مراد ذات ہے اور احدیت اس کا پہلا مشہد ہے ہم اسی مشہد ِ احدیت کو اولیت و آخریت ذات انفصال و اتصال کے رنگ میں بیان کرآئے ہیں کسی ذات کی کنہ سے مراد اس کی احدیت ہے جو ہر ذات میں اجمال و تفصیل کے ساتھ موجود ہے پھر یہ حروف صورتاً و روحاً تمام حروف کی اصل ہے۔
وہ اس طرح کہ صورت میں ہر حرف یا تو خط پر مشتمل ہوتا ہے یا نقطہ پر اب اس حروف کو جب لکھنے کے لیئے یا کسی بھی حرف کو لکھنے کے لیئے جب قلم کوکاغذ پر رکھا جاتا ہے تو نقطہ ظہور میں آتا ہے پھر اسی نقطہ کو پھیلا کر ہم ایک خط سیدھا یا مخصوص وضع کا بنا دیتے ہیں تو معلوم ہوا کہ نقطہ اول ہے اور خط اسی کا پھیلاؤہے ۔
گویا نقطہ میں خط مخفی ہے اب کسی بھی حرف کے بَل اگر نکال دیئے جائیں تو وہ الف بن جائے گا اور نقطہ چونکہ خط کی اصل ہے اس لیئے اُسے خط کے ساتھ یکجان کردیا جائے گا لہٰذا صورتاً ہر حرف الف سے صورت میں آیا ہے اور روحاً اس طرح کہ علمائے ابجد کے نزدیک کسی حرف کے اعداد اس کی روح ہوتے ہیں اور اعداد سے حروف اورحروف سے اعداد ہم آہنگ ہیں ابجد کی رُو سے الف کے اعداد(111)ہیں ان کے حروف احاد عشرات میآت (اکائی دھائی سینکڑہ) کے حساب سے بنائے تو (ای ق)بنے اب ان کو دوگنا کرلیں 111+111=222حروف (ب ک ر)بنے اب ان کو تیسری بار جمع کریں111+111+111=333حروف (ج ل ش)بنے اسی طرح ان کو جمع کرتے جائیں تو پوری ابجد استخراج ہوجائے گی۔معلوم ہوا تمام حروف کی روح میں بھی اسی حرف کی روح کا سریان ہے اور صورت میں بھی اسی حرف کا سریان ہے اس طرح استخراج سے تسعہ(9) مراتب حاصل ہوئے ان حروف کی تعداد (ا ل ف ل ا م م ی م)بھی 9ہی ہے جو عدد کمال ہے اور اعداد کی نہایت اسی عدد تک ہے چونکہ ” الف “ احد ہمشکل ہے عدد ایک کا ،اس سے شمارِ اعدادکیا تو 9پر منتھی ہوا یہ تعدادِ حروف ہے اور احدیت کے کمال کو ظاہر کررہی ہے اور اس عددِ کمال کی یہ خاصیت ہے کہ اگر کوئی عدد (ھستی) اس کے ساتھ ضرب کرے یعنی مخالف ہو جیسے نفرت ،عدم توجہ وغیرہ تو یہ عدد اس (ھستی )عدد کو فنا کردیتا ہے اور اپنی ذات کو قائم رکھتا ہے جیسے کافر شرک وغیرہ لوگ فنا ہوگئے اور ذات باقی ہے۔
اور اگر احدیت کی طرف اپنا قبلہ درست کرے اور جمعیتِ خاطر سے اسکی طرف متوجہ ہو اور محبت رکھے تو یہ ھستی اپنی ذات کو اس کی ھستی میں قائم کردیتی ہے اور اسے بقا سے سرفراز کرتی ہے یعنی اگر عدد 9 کسی عدد میں ضرب کھائے گا تو اس عدد کو فنا کرکے اپنا آپ قائم رکھے گا اور اس عدد کو فنا کردے گا اور اگر کسی کے ساتھ جمع ہوگا تو اپنی ذات اس عدد کی ذات میں گم کردے گا اور یہی کمالِ الٰھی ہے ۔اب ہمارے سامنے تین باتیں آئیں۔
۱۔ مشہدِ ذاتی یعنی احدیت ذات
۲۔ صورت اور معنی کے اندر سریانِ الف دیگر حروفات میں
۳۔ کمال ِ عدد کا اظہار
یہ تو ہوا معرفتی بیان ہوا تھوڑا سا روحانی بیان بھی کرتا چلوں۔
قمر کی پہلی منزل شَرطَین ہے اس میں دو ستارے ہیں ایک جنوب میں کونے پر اور دوسرا شمال میں کونے پر اور یہ دونوںبرج حمل کے سینگ ہیں ان دونوں ستاروں میں زیادہ روشن ناطح ہے اور حرف اسکا الف ہے ستارہ اس کا مریخ ہے جب قمر اس میں آتا ہے تو دنیا میں فساد اور خون کی زیادتی ہوتی ہے بعض لوگ اس میں خواب ہائے پریشان بھی دیکھتے ہیں لہٰذا اس وقت سونا بھی درست نہیں ہے ۔جو بچہ اس میں پیدا ہوتا ہے بڑا فسادی اور شریر ہوتا ہے ۔بخور اس کاسیاہ دانہ اور سیاہ مرچ ہے ۔
روحانی معارف:اسم الٰہی اس منزل کا اسم بدیع ہے اور دنیاوی نام عقل کل ہے ۔اسم بدیع حرف الف کی ایجاد پر متوجہ ہوا جس سے کہ جملہ حروف بنے اور منزل شرطین وجود میں آئی۔
واضح ہو کہ تما م مرتبے الف سے ہی ہیں اور سب حروف الف کے محتاج ہیں اور یہ خود اور حروف سے غنی ہے اور جو حرف الف کے ظاہرو باطن کو پا گیا وہ درجہ صدیقین اور مقربین تک پہنچ گیا ۔
حرف الف کے ۳ ظواہر ہیں عرش و لوح و قلم اور الف مرکب ہے ۳ نقطوں سے اور بواطن اس کے ۵ ہیں باطن اول اس کے ۳ ہیں عقل و روح و نفس اور باطن ثانی اس کا ۰۱۱ہے (یعنی لف کا)جو کہ عدد اسم اعظم ہے کیونکہ علی کے اعداد بھی ۰۱۱ ہیں پس جب ۰۱۱ سے ۱۱ منہا کیئے تو ۹۹ باقی بچے کہ جو ۹۹ اسماءالحسنیٰ کی تعدا د کے برابر ہیں اور باطن ثالث اس ۱۷ ہے جوکہ لام جو کہ لام کے عدد مفصل یا لام کا جمل کبیر ہے اور لام ہی قلب الف ہے کیونکہ لام الف کے درمیان میں آتا ہے یہ عدد بھی مادہ اسم اعظم کا ہے اور باطن رابع اس کا ۲۹ ہے کہ یہ فیض لام ہے یعنی میم کہ عدد اس کے ۰۹ ہیں اور ۲ عددالف و لام میں ہیں اور یہ عدد ظاہر اسم اعظم ہے اور باطن خامس اس کا ۹ ہے کہ مفردات الف کو فی نفسہ ضرب کرنے سے ۹ ہوتے ہیں یعنی الف ے ۳ حروف ہیں ۳ کو ۳ میں ضرب دیا تو ۹ حاصل ہوئے اور اگر الف کو بسط حرفی کریں تو بھی ۹ حرف ہوتے ہیں اس طرح (ا ل ف ل ا م م ی م)اور مفردات عرش و لوح و قلم بھی ۹ ہیں اس طرح ع ر ش ل و ح ق ل م اور مفردات عقل و روح و نفس بھی ۹ ہیں اس طرح ع ق ل ر و ح ن ف س ۔
پس نفس روح سے استمداد کرتا ہے اور روح عقل سے مدد طلب کرتی ہے اور جمیع انوارعلویہ حرز عرش سے استمداد کرتے ہیں جسطرح کہ نورِ الف سے تمام حروف استمداد کرتے ہیںاور ہر ایک حرف قائم ہے سر الف سے اورالف سر کلمہ ہے جو متعلق ہے ساتھ عقل کے اور قائم ہے ساتھ سر عقل کے اور عقل قائم ہے ساتھ اس کے اور تمام حروف سر الف میں ہیں لیکن درمیان اُن سب کے فرق ہے مراتب میں، پس الف عقل ہے اورا لف ہی روح مبسوط ہے۔
ہر حرف کا راز الف میں اور تما م لکھت پڑھت یعنی کتابت کا راز ۸۲ حروف ابجد میں ہے اور حروف کی الگ الگ خاصیت ہے اور حروف کا راز یا روحانیت اعداد میں ہے اور جو حرف طاق ہے وہ جلالی خاصیت رکھتا ہے اور جفت ہے وہ جمالی خاصیت رکھتا ہے ۔
لفظ الف کا پہلا حرف یعنی (ا)چابی ہے رازوں کی اور بینات یعنی حرف الف کے آخری دو حرف یعنی (لف)جن کی عددی قیمت ۰۱۱ہے جو کہ اسم علی کے قائم مقام ہے اور نصف اس کا ۵۵ ہے جو کہ اسم مجیب کے قائم مقام ہے اور عشر اس کا گیارہ ہے جو کہ اسم ھو کے قائم مقام ہے اور ان تما م کا مجموعہ یعنی110+55+11=176ہے جو کہ قائم مقام ہے اَللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَ۔اور نصف اس۸۸ بنتا ہے جو کہ اسم حلیم کا قائم مقام ہے اسم حلیم کا نصف ۴۴ اور ۴۴ کا نصف ۲۲ اور ۲۲ کا نصف گیارہ ہے اور ان سب کا مجموعہ ۵۶۱ ہے جو کہ لا الہ الا اللہ ہے اس کے علاوہ زبر و بینات الف کے ایک سو گیارہ ہیں اوراسم کافی کے بھی اعداد اتنے ہی ہیں اور جواہر خمسہ جو کہ شاہ محمد غوث گوالیاری رحمة اللہ علیہ کی تصنیف لطیف ہے اس میں مرقوم ہے کہ ہر حرف بذاتہ مرکز ہے اور مدار ظہور اس کا اُسی سے ہے اور مرکز کل حروف کا الف ہے اور الف قطب حروف ہے اور قطب اسمائے الٰہی ہے کیونکہ اعداد الف اور اعداد قطب ایک ہی ہیں یعنی ۱۱۱ پس جس کسی پر حرف الف کے اسرار کھلتے ہیں وہ قطب عالم ہوجاتا ہے ۔
الف کے اور بھی اسرار بیان ہوسکتے ہیں مگر میرے خیال سے اتنا کافی ہے ۔