ایک فقیر رند مشرب مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا " مولوی بابا ہمیں شراب پلوا -"
شاہ صاحب نے ایک روپیہ ان کی نذر کیا اور فرمایا جو چاہو سو کھاؤ پیو تم کو اختیار ہے -
وہ بولا " ہم نے تو آپ کا بڑا نام سنا تھا لیکن آپ تو قید میں ہیں - "
شاہ صاحب نے فرمایا ، " صاحب من ! کیا آپ قید میں نہیں ہیں ؟ "
کہاں " نہیں - ہم تو رند مشرب لوگ ہیں کدھر کی قید کدھر کی پابندی - ہم آزاد ہیں اور آزادی کے پرستار ہیں - ہمارے یہاں جکڑ بندیاں نہیں - "
شاہ صاحب نے فرمایا کہ " اگر کسی روش کے قیدی نہیں ہو تو آج غسل کرو ، جبہ پہنو ، عمامہ باندھ کر مسجد میں چلو اور نماز پڑھو ............. ورنہ جس طرح تم رندی کی قید میں ہو اسی طرح ہم شریعت کی قید میں پابند ہیں - اصل میں تمھاری آزادی ایک خیال خام ہے -
یہ بات سن کر وہ چپ ہوا اور شاہ صاحب کے قدم پکڑےاور کہا کہ " دراصل ہمارا خیال غلط تھا جو آزادی کا دم بھرتے تھے - "