صدر الدین ابوالفتح سید محمد حسینی گیسو دراز چشتی قدس اللہ سرہ العزیز فرماتے ہیں کہ
میں نے اپنے پیرو مرشد کو یہ رباعی بار بار پڑھتے سنا ہے
صوفی شوم و خرقہ کنم فیروزہ
وردے سازم ز درد تو ہر روزہ
زنبیل بدستِ دل دیوانہ دہم
تا از درِ تو درد کند دریوزہ
یعنی ماسوائے اللہ سے دل کو پاک و صاف کر کے اور ایک فیروزی رنگ کا خرقہ پہن کر فقیروں کی صورت بنا کر روز تیری عشق و محبت کا راگ گاتا رہوں اور اس دیوانے دل کے ہاتھ میں ایک جھولی دے دوں کہ تیرے دروازے پر ڈہئی دے کر عشق و محبت کی بھیک مانگتا رہے۔
(فوائدِ حضرت بندہ نواز ؒ ماخوذ از مکتوباتِ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز ، صفحہ 26 )