لیکن یہ تو تب نا جب آپ محور ہی بنالیں ان کو؟
ھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھا
آپ تو ڈٹ گئیں
خیر تجربہ کر کے دیکھ لیں
ویسے آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے
کہ
(ذرا غور فرمائیے گا)
پہلا درجہ میلان کا ہے (بندہ مائل ہوتا ہے)
دوسرا درجہ رجحان کا ہے (بندہ غیر ارادی طور پر اسے ترجیح دینے لگتا ہے)
پیار (بندہ اپنے دل میں انس پاتا ہے)
عشق
اور آخری درجہ جنون کا ہے
یہ سب درجے ایک سیکنڈ میں طے نہیں ہو جاتے
بندہ آخری درجے تک اپنی بہادری اور خود اعتمادی کے زعم میں ہوتا ہے
کہ میں اس جال میں نہیں پھنسنے والا
(ذرا فلم دی ممی کا آخری سین یاد کریں، جب ڈینی مقبرے سے خزانہ لے کر نکل رہا ہوتا ہے)
اسے بھی یہی اعتماد تھا کہ میں جب چاہوں پلک جھپکتے میں اس مقبرے سے نکل جاؤں گا مگر اسے اس کی یہ حد سے بڑھی خود اعتمادی لے ڈوبی
جان بوجھ کر بھلا کون دلدل میں گھستا ہے
لیکن ایک دفعہ پیر رکھ دیا تو پھر "میں تو کمبل کو چھوڑتا ہوں کمبل مجھے نہیں چھوڑتا" والا معاملہ ہو جاتا ہے
اور بندہ اسی خیال میں رہتا ہے کہ مین اپنے کنٹرول میں ہوں ، میں جب چاہوں اس سحر سے نکل جاؤں
مگر یہ دماغ کا فریب ہوتا ہے، یہ ایک قسم کا آل از ویل ہوتا ہے
اور بندہ ڈوب جاتا ہے