جاسمن

لائبریرین
میری ایک شاگرد نے ایف ایس سی پارٹ ون میں چار سو اکیس نمبر لیے تھے۔ پارٹ ٹو کے پیپرز نہیں ہو سکے۔ اس کے بہت سے سماجی اور معاشی مسائل ہیں۔ ہم نے اب تک اس کی بھرپور مدد کی ہے۔
وہ ڈاکٹر تو نہیں بن سکتی کیونکہ اس کے مارکس اتنے نہیں آ سکے۔ اس کی امی امتحانات میں شدید بیمار تھیں۔ انھیں کینسر تھا۔ بعد میں وہ وفات پا گئیں۔
اب وہ میری طرف دیکھتی ہے کہ میں اسے مشورہ دوں۔
اور میں پریشان ہوں کہ اسے کیا مشورہ دوں۔ اسے کسی ایسے کورس کا انتخاب کرنا چاہیے کہ اسے یقینی نوکری مل سکے۔ وہ بہت محنتی اور ذہین ہے۔ بغیر کسی ٹیوشن کے پڑھتی رہی ہے۔
کیا کوئی محفلین مجھے مشورہ دے سکتا ہے کہ اسے کس شعبہ میں جانا چاہیے۔
 

ع عائشہ

محفلین
میری ایک شاگرد نے ایف ایس سی پارٹ ون میں چار سو اکیس نمبر لیے تھے۔ پارٹ ٹو کے پیپرز نہیں ہو سکے۔ اس کے بہت سے سماجی اور معاشی مسائل ہیں۔ ہم نے اب تک اس کی بھرپور مدد کی ہے۔
وہ ڈاکٹر تو نہیں بن سکتی کیونکہ اس کے مارکس اتنے نہیں آ سکے۔ اس کی امی امتحانات میں شدید بیمار تھیں۔ انھیں کینسر تھا۔ بعد میں وہ وفات پا گئیں۔
اب وہ میری طرف دیکھتی ہے کہ میں اسے مشورہ دوں۔
اور میں پریشان ہوں کہ اسے کیا مشورہ دوں۔ اسے کسی ایسے کورس کا انتخاب کرنا چاہیے کہ اسے یقینی نوکری مل سکے۔ وہ بہت محنتی اور ذہین ہے۔ بغیر کسی ٹیوشن کے پڑھتی رہی ہے۔
کیا کوئی محفلین مجھے مشورہ دے سکتا ہے کہ اسے کس شعبہ میں جانا چاہیے۔
اسے نرسنگ یا سپیشل ایجوکیشن کے کورس کا مشورہ دیں
سپیشل ایجوکیشن کی جانب بہت کم لوگوں کا رحجان ہے کیونکہ سپیشل بچوں کو پڑھانا کافی مشکل کام ہے لہذا جوں ہی کورس مکمل ہوتا ہے سپیشل ایجوکیشن والے خود ہی رابطہ کر لیتے ہیں اور ماہانہ مشاہرہ بھی اچھا خاصہ ہے
 

جاسمن

لائبریرین
اسے نرسنگ یا سپیشل ایجوکیشن کے کورس کا مشورہ دیں
سپیشل ایجوکیشن کی جانب بہت کم لوگوں کا رحجان ہے کیونکہ سپیشل بچوں کو پڑھانا کافی مشکل کام ہے لہذا جوں ہی کورس مکمل ہوتا ہے سپیشل ایجوکیشن والے خود ہی رابطہ کر لیتے ہیں اور ماہانہ مشاہرہ بھی اچھا خاصہ ہے

نرسنگ کا ہم کافی عرصہ سے سوچے ہوئے تھے لیکن اس کے داخلے جنوری میں ہوتے ہیں۔ 2020 میں جنوری میں ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ تقریباً ایک سال ضائع ہو جاتا ہے۔
سپیشل ایجوکیشن کا خیال بھی اچھا ہے۔
 

ع عائشہ

محفلین
نرسنگ کا ہم کافی عرصہ سے سوچے ہوئے تھے لیکن اس کے داخلے جنوری میں ہوتے ہیں۔ 2020 میں جنوری میں ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ تقریباً ایک سال ضائع ہو جاتا ہے۔
سپیشل ایجوکیشن کا خیال بھی اچھا ہے۔
سپیشل ایجوکیشن کا کورس علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے کروائیں، س غالباً تمبر میں داخلے ہونگے اے آئی او یو میں
 

عثمان

محفلین
میری ایک شاگرد نے ایف ایس سی پارٹ ون میں چار سو اکیس نمبر لیے تھے۔ پارٹ ٹو کے پیپرز نہیں ہو سکے۔ اس کے بہت سے سماجی اور معاشی مسائل ہیں۔ ہم نے اب تک اس کی بھرپور مدد کی ہے۔
وہ ڈاکٹر تو نہیں بن سکتی کیونکہ اس کے مارکس اتنے نہیں آ سکے۔ اس کی امی امتحانات میں شدید بیمار تھیں۔ انھیں کینسر تھا۔ بعد میں وہ وفات پا گئیں۔
اب وہ میری طرف دیکھتی ہے کہ میں اسے مشورہ دوں۔
اور میں پریشان ہوں کہ اسے کیا مشورہ دوں۔ اسے کسی ایسے کورس کا انتخاب کرنا چاہیے کہ اسے یقینی نوکری مل سکے۔ وہ بہت محنتی اور ذہین ہے۔ بغیر کسی ٹیوشن کے پڑھتی رہی ہے۔
کیا کوئی محفلین مجھے مشورہ دے سکتا ہے کہ اسے کس شعبہ میں جانا چاہیے۔
ان کی دلچسپی کیا ہے؟ وہ کیا پڑھنے یا کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں؟
 

جاسمن

لائبریرین
ان کی دلچسپی کیا ہے؟ وہ کیا پڑھنے یا کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں؟
وہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھی لیکن اس کے مارکس اتنے نہیں ہیں کہ میرٹ پہ آ سکے۔
اور صحیح بات تو یہ ہے کہ اسے نہیں معلوم کہ اب وہ کیا کرے۔
ہم نے نرسنگ کے لیے اسے مشورہ دیا تھا۔ وہ راضی بھی ہے۔ کیونکہ اس میں وظیفہ بھی ملتا ہے شاید۔ لیکن ایک سال ضائع ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ جلد داخلہ لے لے۔ اس سے پہلے کہ اس کے رشتہ دار اس پہ کچھ اور دباؤ ڈال دیں۔ ابھی تو معاملات تازہ ہیں۔ اس کی امی کی وفات کو تھوڑا عرصہ بیتا ہے۔ لوگوں میں کچھ ہمدردی ہے اس کے لیے۔ ہم بھی اس کے بڑوں کو راضی کر سکتے ہیں۔
ایف ایس سی کے بعد کوئی ایسا کورس کہ جس میں آگے اچھی نوکری کے زیادہ مواقع ہوں۔ ترقی کے مواقع ہوں۔
ہماری خواہش ہے کہ ہم اسے بہت آگے جاتا دیکھیں۔ بچی بہت اچھی ہے۔ سمجھدار، سلجھی ہوئی، محنتی اور ذہین۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میری ایک شاگرد نے ایف ایس سی پارٹ ون میں چار سو اکیس نمبر لیے تھے۔ پارٹ ٹو کے پیپرز نہیں ہو سکے۔ اس کے بہت سے سماجی اور معاشی مسائل ہیں۔ ہم نے اب تک اس کی بھرپور مدد کی ہے۔
وہ ڈاکٹر تو نہیں بن سکتی کیونکہ اس کے مارکس اتنے نہیں آ سکے۔ اس کی امی امتحانات میں شدید بیمار تھیں۔ انھیں کینسر تھا۔ بعد میں وہ وفات پا گئیں۔
اب وہ میری طرف دیکھتی ہے کہ میں اسے مشورہ دوں۔
اور میں پریشان ہوں کہ اسے کیا مشورہ دوں۔ اسے کسی ایسے کورس کا انتخاب کرنا چاہیے کہ اسے یقینی نوکری مل سکے۔ وہ بہت محنتی اور ذہین ہے۔ بغیر کسی ٹیوشن کے پڑھتی رہی ہے۔
کیا کوئی محفلین مجھے مشورہ دے سکتا ہے کہ اسے کس شعبہ میں جانا چاہیے۔

انا للہ.وانا الیہ رجعون
فوری بنیادوں پر معاشی مسئلہ اور فیوچر پلاننگ دونوں ضروری ہے ۔
اگر اسکا رحجان علم ہو سکے جیسا کہ کسی میں تخلیقی صلاحیت ہونا ۔۔۔ تو رخ اسی جانب موڑا جا سکتا یے

کوکنک بھی آرٹ ہے ۔۔۔۔ شیف کے کروسز کرلے
بیوٹیشن ۔۔۔۔ اسکے کورسز ۔۔

ان دونوں میں فائدہ یہ ہوگا آپ ساتھ ساتھ یوٹیوب سے ریونیو ارن کرسکتے ہیں


لیکچرر شپ کے امتحانات کی تیاری ۔۔۔ تقریبا تین چار سال قبل کرلینی چاہیے ۔ ایم کرے ریگولر ۔ جب گورنمنٹ اناونس کرے تب یہ امتحانات دے ۔ یہ تقریبا اک سال یا وقفے سے اناونس ہوتے رہے وگرنہ ایجوکیٹرز کی سیٹس بھی آتی رہتیں

سی ایس ایس کی تیاری بھی چار پانچ سال قبل کرنی چاہیے جس کے لیے بی اے لازمی شرط کرنٹ افیرز اور انگلش پر کمانڈ ہو. یہ.دو سبجیکٹس جن کی تیاری قبل از وقت کرنی چاہیے ۔۔ بیوروکریسی کی فیلڈ بھی جوائن کر سکتی

ممکنات کی حد نہیں مگر ساتھ اس کے رحجان کا علم ضروری یے

اللہ پاک سب کی مشکلات آسان کرے ۔ آمین
 

سین خے

محفلین
میری ایک شاگرد نے ایف ایس سی پارٹ ون میں چار سو اکیس نمبر لیے تھے۔ پارٹ ٹو کے پیپرز نہیں ہو سکے۔ اس کے بہت سے سماجی اور معاشی مسائل ہیں۔ ہم نے اب تک اس کی بھرپور مدد کی ہے۔
وہ ڈاکٹر تو نہیں بن سکتی کیونکہ اس کے مارکس اتنے نہیں آ سکے۔ اس کی امی امتحانات میں شدید بیمار تھیں۔ انھیں کینسر تھا۔ بعد میں وہ وفات پا گئیں۔
اب وہ میری طرف دیکھتی ہے کہ میں اسے مشورہ دوں۔
اور میں پریشان ہوں کہ اسے کیا مشورہ دوں۔ اسے کسی ایسے کورس کا انتخاب کرنا چاہیے کہ اسے یقینی نوکری مل سکے۔ وہ بہت محنتی اور ذہین ہے۔ بغیر کسی ٹیوشن کے پڑھتی رہی ہے۔
کیا کوئی محفلین مجھے مشورہ دے سکتا ہے کہ اسے کس شعبہ میں جانا چاہیے۔





اگر میڈیسن سے متعلق فیلڈ منتخب کرنی ہو تو کیمسٹری مائیکروبائیولوجی فارمسی کی بھی فیلڈز منتخب کی جا سکتی ہیں
 

جاسمن

لائبریرین
اگر میڈیسن سے متعلق فیلڈ منتخب کرنی ہو تو کیمسٹری مائیکروبائیولوجی فارمسی کی بھی فیلڈز منتخب کی جا سکتی ہیں
جی فارمیسی بھی ہمارے ذہن میں ہے۔
ابھی ہم اس کے لیے ایک انڈرائیڈ موبائل کا انتظام کر رہے ہیں۔ ایک سکالرشپ کے لیے اس نے آن لائن کلاسز لینی ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
سیما علی! السلام علیکم۔
اگر آپ کوئی نئی لڑی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں یا کوئی بھی بات شریک کرنا چاہتی ہیں تو ازراہ کرم جب تک آپ کو محفل کے زمروں اور یہاں موجود لڑیوں سے واقفیت نہیں ہوتی، اس لڑی میں مشورہ کر لیا کریں۔ :)
اس طرح آپ کو کافی سہولت ہو جائے گی۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
سیما علی! السلام علیکم۔
اگر آپ کوئی نئی لڑی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں یا کوئی بھی بات شریک کرنا چاہتی ہیں تو ازراہ کرم جب تک آپ کو محفل کے زمروں اور یہاں موجود لڑیوں سے واقفیت نہیں ہوتی، اس لڑی میں مشورہ کر لیا کریں۔ :)
اس طرح آپ کو کافی سہولت ہو جائے گی۔ :)
بہت شکریہ:redrose::redrose:
 

سیما علی

لائبریرین
سیما علی! السلام علیکم۔
اگر آپ کوئی نئی لڑی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں یا کوئی بھی بات شریک کرنا چاہتی ہیں تو ازراہ کرم جب تک آپ کو محفل کے زمروں اور یہاں موجود لڑیوں سے واقفیت نہیں ہوتی، اس لڑی میں مشورہ کر لیا کریں۔ :)
اس طرح آپ کو کافی سہولت ہو جائے گی۔ :)
وعلیکم السلام
آپکی بڑی مہربانی انشاء اللہ ضرور
 

سیما علی

لائبریرین
آج ایک کام سے محفل کھولی ہے۔
ایک دوست کو مجھ سے ایک مضمون لکھوانا ہے ۔
"ایک ایسا واقعہ جس نے مجھے اردو زبان سے محبت پہ مجبور کر دیا۔
مہربانی فرما کے میری مدد کریں۔
جاسمن السلام وعلیکم
واقعہ تو نہی پتہ البتہ
مجھے اردو سے محبت ہو مگر میں نہیں جانتی۔ میں تو صرف یہ جانتی ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہے۔ میرا آپ سے ایک تعلق ہے۔ آپ میرے اردگرد کے ماحول سے ہو۔ مجھے آپ کے ساتھ چلنا ہے۔ آپ سے بات کرنی ہے۔ کبھی اپنی سنانی ہے اور کبھی آپ کی سننی ہے کیونکہ یہ میری اور آپ کی پہلی ضرورت ہے۔ ہماری یہ پہلی ضرورت سب سے آسانی سے اردو میں ممکن ہے اور میں اس پہلی ضرورت کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش میں ہوں۔ اگر اس سب کی بنیاد پر آپ یہ کہتے ہو کہ مجھے اردو سے محبت ہے تو پھر میں کہتی ہوں کہ ہاں مجھے اردو سے محبت ہے کیونکہ مجھے آپ سے محبت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔:flower::flower::flower::flower::flower:
 

سیما علی

لائبریرین
اردو کا پیغام، اردو سے محبت کرنے والوں کے نام
طیبہ ممتاز۔۔۔ایکسپریس نیوز
دروازے پر دستک جاری رہی
یہاں تک کہ میں نے پوچھا کون؟
’اردو‘
جواب قدرے انہونا تھا۔
’اردو کون‘
’میر کی محبوبہ‘
میں ٹھٹک گیا۔ سرخی لب سے شوخی ادا تک ایک ایک تصویر میرے دل سے لہرا کے گزری۔

میر ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب سی ہے
میں نے سوچا دیکھوں تو وہ کون ہے جس کی محبت میں میر نے وہ ریختے کہے کہ ہم جیسے آج تک گلیوں میں بیٹھ کر پڑھتے ہیں۔

جیسے ہی دروازے کے پٹ وا ہوئے، جو منظر تھا وہ پہلے سے زیادہ دلفریب لگنے لگا۔

میر نے ان آنکھوں کے بارعب ہونے کا ذکر تو کبھی نہیں کیا تھا اور یہ لباس ملگجا سہی، مگر محسن نقوی کی زبان میں ’سردی میں خزاں کے چاند‘ جیسا تھا
میں نے ایک نظر مڑ کر اپنے کمرے کی جانب دیکھا، میڈیسن کی ان گنت کتابوں، کافی کے دو استعمال شدہ مگ اور دو چار فلسفے کی کتابوں کے درمیان انہیں کہاں بٹھاؤں؟

لیکن اردو کو شاید ان معاملات سے کوئی واسطہ نہ تھا۔ وہ جیسے آئی، دھڑلے سے ان سب کے درمیان بیٹھ گئی۔ رات بھر کی جاگی لگتی تھی۔ جو قریب سے دیکھا تو لگا میر نے جو کچھ کہا، کم کہا۔ ابھی اور بھی بہت کچھ کہا جاسکتا تھا۔

’جانتے ہو میر کیا کہتا تھا؟‘
میں نے نفی میں سر ہلا دیا۔

’وہ کہتا تھا زبان شناس تو ہر کوئی ہوتا ہے، لیکن اردو شناس کوئی کوئی ہوتا ہے‘
بات حسبِ توفیق سمجھ آئی، باقی قدرے اوپر سے گزر گئی۔
’میں نے تمہارا مضمون پڑھا۔ تم نے لکھا ہے شاید اردو زبان کا کوئی مستقبل نہیں۔ یہ زبان اپنا وجود کھو رہی ہے۔

’بھلا مجھے غور سے دیکھو، تمھیں اب بھی یہی لگتا ہے؟‘

میں تھوڑا سا شرمندہ ہوا، پھر دعوت پاکر سوچا کم از کم حلیہ تو جانچ لوں۔

سبز چادر جو شروع میں قدرے نئی لگ رہی تھی، معلوم ہوا کسی قدر پیوند زدہ ہے۔
چہرے پر کہیں کہیں بزرگی کے آثار نمودار ہورہے تھے۔

بالوں میں اکا دکا جھلک چاندی کی بھی تھی۔ سیاہ لباس میں بھی پیوند تھے۔ (میرے اندر کا لکھاری خوش ہوا کہ چلو بدحالی اردو کا ذکر کیا، سچ ہی کہا)

میں نے زعم سے اردو کی آنکھوں میں دیکھا، مگر اردو کی آنکھوں میں وہ جاہ و جلال تھا کہ میں کچھ کہہ ہی نہ سکا۔ میری نظر اردو کے کندھے سے ہوتی ہوئی میڈیسن کی کتاب پر جا ٹھہری۔
’میں جانتی ہوں تمہارا وقت بہت قیمتی ہے۔‘
تو ثابت ہوا اردو بارعب ہونے کے ساتھ ساتھ ذہین بھی تھی۔ مجھے اپنے لکھے ایک ایک لفظ پر شرمندگی ہونے لگی۔ اردو کے وجود میں بدحالی کا وہ شائبہ تک نہ تھا جسکا نقشہ میں نے کھینچ رکھا تھا۔
’چلو چھوڑو بس وہ سن لو جو میں اتنی صدیاں دور سے تمہیں کہنے آئی ہوں اور رسانیت سے کہنے لگی،

’تم جانتے ہو زبان کا وجود کسی باز گشت کا محتاج نہیں ہوتا۔ کسی دوسری یا تیسری زبان میں لکھے گئے بدحالی کے نقشے کا بھی نہیں!

زبان کو زندہ رکھنے کے لئے بس ایک میر، غالب یا فیض کی ضرورت ہوتی ہے۔
تخلیق ایک منزل ہے تو ارتقاء دوسری اور احیا تیسری! میں جانتی ہوں پہلی دو منازل میں عرصہ پہلے گزار چکی ہوں، وہ کہتے کہتے رک گیٴ گویا جانچ رہی ہو کہ مجھے سمجھ آ بھی رہا ہے یا نہیں!

میں نے اثبات میں سر ہلایا تو کہنے لگی،

’لیکن میرا احیا روز ہوتا ہے۔ جب بھی ایک معصوم بچہ اردو کی پہلی کتاب پڑھتا ہے، بار بار لکھتا ہے، میں تب تب زندہ ہوتی ہوں۔ جب جب ایک لکھاری صفحہ پھاڑتا اور نئی تحریر شروع کرتا ہے، وہ میری روح مجھے واپس لوٹاتا ہے۔

بس فرق صرف یہ ہے کہ اس دور کے میر اور غالب زمانے کی گرد نگاہوں سے ابھی اوجھل ہیں۔

باتیں سنتے سنتے میری نظریں اس کے دامن میں پڑے سوراخ پر جم کر رہ گئیں۔ اسے اس جگہ پیوند کی سخت ضرورت تھی۔

’میں یہ بھی جانتی ہوں تم اس وقت کیا سوچ رہے ہو؟‘

میں چونک گیا۔ ڈرتے ڈرتے نظریں ملائیں تو لگا کسی جہاں نما میں اپنا عکس دیکھ رہا ہوں۔

’وہ جو چار چھ نظمیں اور دو، تین افسانے تم نے اپنی میڈیسن کی کتابوں میں چھپا رکھے ہیں، اگر وہ چھپوا لو تو میرے دامن میں پیوند لگ جائے گا!‘

نجانے کیوں مجھے لگا اس بار اردو کے لہجے میں رعب کے بجائے نمی سی تھی۔

وہ چلی گئی تو میں دیر تک لیٹا سوچتا رہا،

میر نے جو کچھ کہا، کم کہا۔ ابھی اور بھی بہت کچھ کہا جاسکتا تھا۔
20 جون 2020 کو پڑھا بہت اچھا لگا سوچا آپ کو پسند آئے گا





 

سیما علی

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
’اردو‘‘ ہماری قومی زبان، ہماری پہچان
Jul 16, 2015
تہمینہ شیر درانی
نوائے وقت
خود دار اور با وقار قومیں ہمیشہ اپنی تہذیب و ثقافت، اپنی زبان کو سینے سے لگا کر رکھتی ہیں۔ اس کی قدر کرتی ہیں اور ان پر فخر کرتی ہیں۔ نہ کہ! ان کی وجہ سے احساس کمتری میں مبتلا ہو کر خود کو کم تر یا بیرونی دنیا سے کٹ کر الگ تھلگ ہونے کا احساس انہیں اپنی ثقافت اور زبان سے بے رخی اختیار کرنے کا درس دیتا ہے۔ دنیا میں جن اقوام نے ترقی کے مدارج تیزی سے طے کئے ہیں۔ سبھی نے ہمیشہ اپنی ثقافت اور قومی زبان کو فوقیت دی ہے۔ اس امر سے انکار بھی ممکن نہیں۔ کہ انگریزی زبان اور بیرونی دنیا سے رابطے کی دیگر اہم زبانوں کی اپنی جگہ اہمیت اور افادیت اپنی جگہ قائم ہے۔ اور قائم رہنی چاہئے تاکہ! بین الاقوامی معاملات اور علوم و فنون پر دسترس حاصل کرنے میں ہم کہیں پیچھے نہ رہ جائیں۔ لیکن! ہماری قومی زبان اردو کی اپنی جگہ اہمیت اور افادیت ہے۔ جیسا کہ! دیگر ترقی یافتہ ممالک اپنی قومی زبان کو ہمیشہ ہر معاملے میں فوقیت دیتے ہیں۔ ویسے بھی آج اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اعدادو شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبانوں میں چینی اور انگریزی کے بعد تیسری بڑی زبان اردو ہی تو ہے۔ ہمارے لئے تو یہ بات ویسے بھی باعث فخر ہے۔ کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ کیونکہ مسلمان تاجروں، عرب، ایران، ترکی اور دوسرے اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے سپاہیوں اور اہل علم و فن کی ہندوستان آمد ہی اردو کی ابتداء کا ذریعہ بنی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 1948ء میں جلسہ عام میں فرمایا:
’’میں واضح الفاظ میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ہی ہوگی۔ جو شخص آپ کو اس سلسلے میں غلط راستے پر ڈالنے کی کوشش کرے۔ وہ پاکستان کا پکا دشمن ہے۔ ایک مشترکہ زبان کے بغیر کوئی قوم نہ تو پوری طرح متحد رہ سکتی ہے۔ اور نہ کوئی کام کرسکتی ہے‘‘ اردو زبان میں پوری پاکستانی قوم کی ثقافتی روح موجود ہے۔ کیونکہ یہ پاکستان کے دیہاتوں اور شہروں میں وسیع پیمانے پر بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ دنیا کے ہر ملک میں اردو بولنے والے لوگ کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ اردو زبان تیزی کے ساتھ بین الاقوامی زبان کا درجہ حاصل کرتی جا رہی ہے۔ اس لئے ہمیں اپنی قومی زبان پر فخر کرنا چاہئے۔ جوکہ ہماری پہچان بھی ہے۔
گزشتہ دنوں پاکستانی قوم کو ایک بڑی خوشخبری سننے کو ملی جو کہ پوری قوم کا دیرینہ خواب بھی تھا کہ سپریم کورٹ میں قومی زبان اردو کے نفاذ اور دیگر صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کے مقدمے میں حکومت کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا۔ کہ اب آئندہ تمام سرکاری اداروں میں اردو رائج کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اردو رائج کرنے کی منظوری کے بل پر وزیراعظم پاکستان نے ’’6‘‘ جولائی کے دن دستخط کئے۔ جسکے تحت آئندہ صدر اور وزیراعظم بیرون ممالک تقاریر قومی زبان میں کریں گے۔ انتظامی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ وفاق کے زیر انتظام تمام کام کرنیوالے ادارے سرکاری و نیم سرکاری آئندہ اپنی پالیسیوں اور قوانین کا تین ماہ کے اندر اندر اردو میں ترجمہ شائع کریں گے۔ اور ہر طرح کے فارم انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی فراہم کئے جائیں گے۔ اسی طرح تمام عوامی اہمیت کی جگہوں پر راہنمائی کے لئے اردو میں بورڈ آویزاں کئے جائیں گے۔ جبکہ پاسپورٹ آفس، محکمہ انکم ٹیکس، اے جی پی آر، آڈیٹر جنرل واپڈا، سوئی گیس، الیکشن کمشن کی تمام متعلقہ دستاویزات و مراسلات کے علاوہ ڈرائیونگ لائسنس اور یوٹیلٹی بل بھی اردو زبان میں ہی پرنٹ کرائے جائیں گے۔ اسکے علاوہ پاسپورٹ کے تمام اندر جات انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی تحریر ہونگے۔ دیگر یہ کہ ! وفاقی حکومت کے زیر انتظام تمام ادارے اپنی ویب سائٹس بھی اردو میں منتقل کرینگے۔ مندرجہ بالا اردو کے بارے میں اچھی خبر سننے پر محب وطن پاکستانی بے حد خوش ہیں۔ اور دعا کرتے ہیں کہ! یہ حکم نامہ ’’مستقل ہو اور آنے والی حکومتیں بھی جاری رکھیں اور اس پر مکمل عمل دارآمد بھی ہو۔

 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
سیما علی
اردو زبان کے نفاذ اور ترویج سے متعلق خبریں اور کالمز وغیرہ
اس لڑی میں ہم اردو زبان کی ترویج و ترقی سے متعلق خبروں اور کالمز کو شریک کرتے ہیں۔ آپ اپنا یہ مراسلہ یہاں شریک کر سکتی ہیں۔
محترم جاسمن صاحبہ!
مالک سلامت رکھے۔
آپکی راہنمائی سر آنکھوں پر۔ بڑی مہربانی ہو گی اگر راہنمائ فرمائیں۔
کہ اگر یہاں سے ڈیلیٹ کرنا ہو تو کیسے کریں گے؟
 
Top