جاسمن

لائبریرین
Screenshot-20241028-225411.png
 
ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے
اجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں
وہ ہم ہوں ، آپ ہوں یا اور کوئی
اب اِس منزل کو بھی سر کرگئے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(شکیل احمد خان)
اجیت سنگھ حؔسرت کی غزل کا محض یہی ایک شعر بحرکی پیچیدگیوں سے بھی دوچار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
وہ ہم ہوں ، آپ ہوں یا اور کوئی
اب اِس منزل کو بھی سر کرگئے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(شکیل احمد خان)
اجیت سنگھ حؔسرت کی غزل کا محض یہی ایک شعر بحرکی پیچیدگیوں سے بھی دوچار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
سر، کچھ وضاحت ہو جائے، ہمیں تو بحر کی پیچیدگیوں کا کچھ زیادہ علم نہیں۔
 
سر، کچھ وضاحت ہو جائے، ہمیں تو بحر کی پیچیدگیوں کا کچھ زیادہ علم نہیں۔
علی بھائی ریختہ پر اجیت سنگھ حؔسرت کی یہ خوبصورت غزل موجود ہے۔واقعات ِ کربلا کی تلمیحات سے سجے اِس غزل کے بعض شعراپنے اندر جہانِ معانی لیے ہوئے ہیں ۔پہلے شعر میں حق پر چلنے اور اسی پر جان دیدینے والوں کو شاہراہِ عشق کی رونق اور روشنی بتایا ہے تو دوسرے میں سانحہ ٔ کربلا کوایسا عظیم سانحہ کہا جس کےغم سے آ ج بھی ہر آنکھ اشک بار ہے اور تیسرے شعر میں آدمی کے ہاتھوں آدمی کی بے توقیری کی طرف اشارہ ہے ، چوتھے شعر میں ایسے عظیم لوگوں کو یاد کیاجواپنے منزہ کردارکے سبب اب مثالوں کی صورت ہماری گفتگو، علمی اورادبی کلام ، ہمارے قصص اور واقعات کاجزوِ لاینفک ہیں۔پانچویں شعر میں لغویات ، مناہیات، فضول باتوں اور لہوو لعب کے رسیالوگوں کی طرف توجہ دلائی کہ اب اُن کا نام لیوا اور پانی دیوا بھی کوئی نہیں ۔ چھٹا شعر وہ ہے جو آپ نے ایک واقعے کی منظر کشی میں استعمال کیا : ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے،اُجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں۔۔۔۔۔مجھے تو یوں لگتا ہے کہ اب ہم من حیث ال گروہِ انسانی (من حیث الانسان) اِس منزل سے بھی آگے نکل آئے ہیں ۔اب اُجالوں کو تیرگی سے نہیں تیرگی کو اُن نام نہاد اُجالوں سے خوف درپیش ہےجو انٹر نیٹ سے رفتہ رفتہ دنیا میں پھیل رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل کے آخری شعر مقطع میں حؔسر ت نے اُن لائق فائق،ذہین و فطین، عالم فاضل اور نابغہ ٔ روزگار ہستیوں کی طرف اشارہ کیا ہے جو اِس آرٹیفیشل نورِ خورشید سے سہم کر اکتاکے ، بیزارہوکر کہیں گوشہ گزیں ہوگئے ہیں ۔۔۔​
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے
اجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں
اپنے بچوں کی آنکھوں میں آنسو دیکھنا بہت مشکل ہے۔ ہمیں حوصلہ دینے والا اپنی کتابوں کے لیے کس قدر دکھی ہوا۔ لیکن الحمد اللہ اب ٹھیک ہے۔ خوش ہے الحمد اللہ۔
یہ حادثات بھی ہمیں بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ فائر بریگیڈ کے جانے کے بعد طلبہ کے ساتھ ساتھ کے کچے علاقے کے لوگ بھی لوٹنے آ گئے۔ جسے جہاں سے اندر داخل ہونے کی جگہ ملی، وہ ہاسٹل میں گھس گیا اور جو جو ہاتھ لگا، وہ لے گیا۔
کسی نے نہیں سوچا کہ چوری جرم ہے، گناہ ہے، شریعت کی رو سے سزا بھی ہاتھ سے محرومی ہے۔ یہ نہیں سوچا کہ یہ سب جو لُوٹ رہے ہیں، کسی نے سالوں میں جمع کیا ہو گا۔ کتنی ضروریات کو پسِ پشت ڈال کے یہ سب لیا ہو گا۔
یہ ہم لوگ کس طرف چل رہے ہیں!!!
 

جاسمن

لائبریرین
کل ایمی کہتی کہ ہم مسلمان اتنے بُرے کیوں ہو گئے ہیں؟ اس قدر بڑے جرائم بھی ہم لوگ کر رہے ہیں۔ اخلاقی گراوٹیں بھی ہم میں ہیں۔ آخر ایسا کیوں ہے؟
ہماری نوجوان نسل ہم سے سوال کر رہی ہے اور ہم لاجواب ہیں۔
 

الشفاء

لائبریرین
ہم مسلمان اتنے بُرے کیوں ہو گئے ہیں؟ اس قدر بڑے جرائم بھی ہم لوگ کر رہے ہیں۔ اخلاقی گراوٹیں بھی ہم میں ہیں۔ آخر ایسا کیوں ہے؟
کیونکہ ہم نے اپنی اسلامی اقدار کو پس پشت ڈال دیا ہے خاص طور پر معاملات میں ۔ اور جن قوموں نے ان اقدار کو اپنا لیا وہ آج عروج پر ہیں۔۔۔
 
اپنے بچوں کی آنکھوں میں آنسو دیکھنا بہت مشکل ہے۔ ہمیں حوصلہ دینے والا اپنی کتابوں کے لیے کس قدر دکھی ہوا۔ لیکن الحمد اللہ اب ٹھیک ہے۔ خوش ہے الحمد اللہ۔
یہ حادثات بھی ہمیں بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ فائر بریگیڈ کے جانے کے بعد طلبہ کے ساتھ ساتھ کے کچے علاقے کے لوگ بھی لوٹنے آ گئے۔ جسے جہاں سے اندر داخل ہونے کی جگہ ملی، وہ ہاسٹل میں گھس گیا اور جو جو ہاتھ لگا، وہ لے گیا۔
کسی نے نہیں سوچا کہ چوری جرم ہے، گناہ ہے، شریعت کی رو سے سزا بھی ہاتھ سے محرومی ہے۔ یہ نہیں سوچا کہ یہ سب جو لُوٹ رہے ہیں، کسی نے سالوں میں جمع کیا ہو گا۔ کتنی ضروریات کو پسِ پشت ڈال کے یہ سب لیا ہو گا۔
یہ ہم لوگ کس طرف چل رہے ہیں!!!

کل ایمی کہتی کہ ہم مسلمان اتنے بُرے کیوں ہو گئے ہیں؟ اس قدر بڑے جرائم بھی ہم لوگ کر رہے ہیں۔ اخلاقی گراوٹیں بھی ہم میں ہیں۔ آخر ایسا کیوں ہے؟
ہماری نوجوان نسل ہم سے سوال کر رہی ہے اور ہم لاجواب ہیں۔
علی بھائی !
جاسمن بہن کی باتوں پر اپنا خیال ،اپنے تاثرات یا یوں کہیں حالات وواقعات کو دیکھ کر پیدا ہونیوالااپنا ذہنی خلفشار اپنے الفاظ میں آپ بھی بیان کریں اور اپنی تحریر کی فارمیٹنگ کے لیے اوپر جسٹی فیکشن کا اختیار بھی بالضرور استعمال کریں تاکہ آپ کا لکھا کم ازکم کتاب کے لکھے کی طرح تو نظر آئے ،کتاب جس سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہماری تحریریں یہ گواہی دے رہی ہیں کہ ہمارارشتہ اور تعلق دن بدن کمزورتر ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔دن بدن۔۔۔کمزور تر۔۔۔​
 
آخری تدوین:
کیونکہ ہم نے اپنی اسلامی اقدار کو پس پشت ڈال دیا ہے خاص طور پر معاملات میں ۔ ۔۔۔۔
بجافرمایا آپ نے ، الشفا بھیا،سلامت رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن ِ پاک پڑھتے ہیں اوربعض لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ قرآنِ پاک فلاح و بہبودِ انسانی کےلیےسرچشمہ ٔ رُشد وہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ تمام علومِ حسنہ کا منبع و مخزن ومعدن ِ حقیقی بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
علی بھائی !
جاسمن بہن کی باتوں پر اپنا خیال ،اپنے تاثرات یا یوں کہیں حالات وواقعات کو دیکھ کر پیدا ہونیوالااپنا ذہنی خلفشار اپنے الفاظ میں آپ بھی بیان کریں اور اپنی تحریر کی فارمیٹنگ کے لیے اوپر جسٹی فیکشن کا اختیار بھی بالضرور استعمال کریں تاکہ آپ کا لکھا کم ازکم کتاب کے لکھے کی طرح تو نظر آئے ،کتاب جس سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہماری تحریریں یہ گواہی دے رہی ہیں کہ ہمارارشتہ اور تعلق دن بدن کمزورتر ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔دن بدن۔۔۔کمزور تر۔۔۔​
شکیل بھائی!
آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔ ایسے واقعات پڑھ کر ذہن و دل ماؤف ہو جاتے ہیں۔ والدین اپنے جگر گوشوں کو تعلیمی اداروں میں اس لیے کب بھجواتے ہیں کہ وہ ایسے حالات کا سامنا کریں! میں تو جاسمن صاحبہ کی ہمت کی داد دیتا ہوں کہ اس افسوس ناک صورت حال کے باوصف ہمت و حوصلہ مجتمع کر کے اپنے صاحب زادے کے لیے نئے سرے سے کتب جمع کر رہی ہیں۔ کاش ہمیں یہ منظر دوبارہ نہ دیکھنا پڑے۔​
 

جاسمن

لائبریرین
آگ لگانا اور چوری کرنا۔۔۔
لیکن جو زبان کی بنیاد پہ کونسلز بنی ہوئی ہیں اور اسی بنا پہ آپس میں تفرقے ہوتے ہیں، یہ چیز بہت ہی زیادہ تکلیف دہ ہے۔
پہلے پشتونوں نے پنجابیوں کو مارا۔ محمد تو امن کا داعی ہے لیکن مار اسے بھی پڑی۔( کئی پختون اس کے بہت اچھے دوست ہیں لیکن وہ کہتا ہے کہ لڑائی ہوتی ہے تو پھر دوست مارتا تو نہیں ہے لیکن بچاتا بھی نہیں ہے۔ ) پھر پنجابیوں نے پختونوں کو مارا۔ پھر پختونوں نے آگ لگائی۔ آگ محمد کے کمرے کے دروازے تک آئی تھی۔
ہم ایک بار محمد سے ملنے گئے تو اس کے ہم جماعت اور دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ روم میٹ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور نمازوں کی حفاظت کا کہا۔ وہ کہنے لگا کہ آنٹی یہ بھی پنجابی ہے اور میرے علاقے کا ہے تو میں اس کا خیال ضرور رکھوں گا۔ کچھ ایسے ہی الفاظ تھے۔ بڑا افسوس لگا۔ اسے ٹوکا کہ بیٹا! آپ دونوں مسلمان ہو الحمد اللہ اور ایک جسم کی مانند ہو۔ بس اسی بنا پہ ایک دوسرے کا خیال رکھو۔
 

علی وقار

محفلین
آگ لگانا اور چوری کرنا۔۔۔
لیکن جو زبان کی بنیاد پہ کونسلز بنی ہوئی ہیں اور اسی بنا پہ آپس میں تفرقے ہوتے ہیں، یہ چیز بہت ہی زیادہ تکلیف دہ ہے۔
پہلے پشتونوں نے پنجابیوں کو مارا۔ محمد تو امن کا داعی ہے لیکن مار اسے بھی پڑی۔( کئی پختون اس کے بہت اچھے دوست ہیں لیکن وہ کہتا ہے کہ لڑائی ہوتی ہے تو پھر دوست مارتا تو نہیں ہے لیکن بچاتا بھی نہیں ہے۔ ) پھر پنجابیوں نے پختونوں کو مارا۔ پھر پختونوں نے آگ لگائی۔ آگ محمد کے کمرے کے دروازے تک آئی تھی۔
ہم ایک بار محمد سے ملنے گئے تو اس کے ہم جماعت اور دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ روم میٹ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور نمازوں کی حفاظت کا کہا۔ وہ کہنے لگا کہ آنٹی یہ بھی پنجابی ہے اور میرے علاقے کا ہے تو میں اس کا خیال ضرور رکھوں گا۔ کچھ ایسے ہی الفاظ تھے۔ بڑا افسوس لگا۔ اسے ٹوکا کہ بیٹا! آپ دونوں مسلمان ہو الحمد اللہ اور ایک جسم کی مانند ہو۔ بس اسی بنا پہ ایک دوسرے کا خیال رکھو۔
اصل قصور وار تو میں انتظامیہ کو سمجھتا ہوں کہ اتنے برس گزرنے کے باوجود جامعہ کو تفرقہ بازی کا گڑھ بنا رکھا ہے۔ یہ بچے تو دو چار سال پڑھ کر چلے جاتے ہیں، مگر انتظامیہ وہیں موجود ہوتی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کسی پلان کے تحت ہوتا ہے۔ ایچ ای سی کاکیا کردار ہے؟ یونیورسٹی انتظامیہ کا، حکومت کا کیا کردار ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
میری سہیلی نے ایسے بچوں کے لیے اپنے گھر میں سکول کھولا ہے کہ جو آوارہ گردی کرتے ہیں، بہت غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جن کی زندگی کوئی مقصد نہیں ہے۔
وہ پڑھانے کے ساتھ انہیں کچھ ہنر دینا چاہتی ہے کہ صرف تعلیم سے ان کی زندگی نہیں سنور سکتی۔
آپ کے مشورے درکار ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
میری سہیلی نے ایسے بچوں کے لیے اپنے گھر میں سکول کھولا ہے کہ جو آوارہ گردی کرتے ہیں، بہت غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جن کی زندگی کوئی مقصد نہیں ہے۔
وہ پڑھانے کے ساتھ انہیں کچھ ہنر دینا چاہتی ہے کہ صرف تعلیم سے ان کی زندگی نہیں سنور سکتی۔
آپ کے مشورے درکار ہیں۔
کسی بچے کو ہنر مند بنانا دراصل تعلیم دینے کے ہی برابر ہوتا ہے۔ ویسے، بہتر ہے کہ اس طرح کے ہنر ان کو سکھا دیے جائیں: سلائی، کڑھائی،خراب برقی آلات کی درستی، کھانا پکانے کی مہارتیں، کمپیوٹر کی بنیادی تربیت، یعنی ٹائپنگ، ورڈ پروسیسرز کا استعمال، انٹرنیٹ کی بنیادی مہارتیں، چھوٹے کاروبارکی بنیادی نوعیت کی باتیں۔ اس کے علاوہ مصنوعات یا سروسز کی فروخت۔ری سائیکلنگ کی تعلیم، وغیرہ۔ کیا خیال ہے آپ کا؟​
 
میری سہیلی نے ایسے بچوں کے لیے اپنے گھر میں سکول کھولا ہے کہ جو آوارہ گردی کرتے ہیں، بہت غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جن کی زندگی کوئی مقصد نہیں ہے۔
وہ پڑھانے کے ساتھ انہیں کچھ ہنر دینا چاہتی ہے کہ صرف تعلیم سے ان کی زندگی نہیں سنور سکتی۔
آپ کے مشورے درکار ہیں۔
وہ اپنے سینٹر میں ایک بڑا انٹرنیٹ ٹی وی رکھیں اور سوشل میڈیا پر پیغام دیں کہ دنیا بھر سے جو بھی بچوں کو پڑھانا چاہتا ہے ایک گھنٹے کا کلینڈر ٹائم دے۔ بچوں کو بھی وہ کلینڈر معلوم ہو۔ یوں درد دل رکھنے والے قاری سے لے کر امریکہ برطانیہ کے ڈاکٹر انجینئر اور پاکستان کے دیگر شیروں کے ہنرمند لڑکے لڑکیاں ان بچوں کو آن لائن تعلیم دیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
At Climate Action Center Karachi (CAC), we’re excited to share the Urdu translation of an informative comic created by our partner, Renewables First. This comic explains why electricity costs are high in Pakistan and shows how new ideas like CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) can help improve the energy system. It’s designed to help our communities understand energy basics and discover ways to save on costs while going green.

We’re grateful to Renewables First for making this important information easy to understand and accessible. By offering it in Urdu, we’re making sure everyone can learn about the energy sector and get involved in supporting a cleaner, more affordable energy future.
Video Link: Document: Climate Action Center Karachi on LinkedIn: Light Bulb Tales - Ø¨ØªÛ Ú©Û ÙØ
 

جاسمن

لائبریرین
کسی بچے کو ہنر مند بنانا دراصل تعلیم دینے کے ہی برابر ہوتا ہے۔ ویسے، بہتر ہے کہ اس طرح کے ہنر ان کو سکھا دیے جائیں: سلائی، کڑھائی،خراب برقی آلات کی درستی، کھانا پکانے کی مہارتیں، کمپیوٹر کی بنیادی تربیت، یعنی ٹائپنگ، ورڈ پروسیسرز کا استعمال، انٹرنیٹ کی بنیادی مہارتیں، چھوٹے کاروبارکی بنیادی نوعیت کی باتیں۔ اس کے علاوہ مصنوعات یا سروسز کی فروخت۔ری سائیکلنگ کی تعلیم، وغیرہ۔ کیا خیال ہے آپ کا؟​
میں نے بھی تقریباً ایسے ہی سوچا تھا۔
لیکن کمپیوٹر کی تعلیم کیا ان کے لیے نافع ہو گی؟
میری سہیلی اگر اپنے گھر کے ایک کمپیوٹر سے سکھانا چاہے گی تو کیسے ہو گا؟
بچے تو ماشاءاللہ بہت ہیں۔ میں نے ویڈیو میں ان کی کافی تعداد دیکھی ہے۔
وہ بتا رہی تھی کہ یہ سب گالیاں دینے اور دیگر بری حرکتوں میں ماہر ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
میں نے بھی تقریباً ایسے ہی سوچا تھا۔
لیکن کمپیوٹر کی تعلیم کیا ان کے لیے نافع ہو گی؟
میری سہیلی اگر اپنے گھر کے ایک کمپیوٹر سے سکھانا چاہے گی تو کیسے ہو گا؟
بچے تو ماشاءاللہ بہت ہیں۔ میں نے ویڈیو میں ان کی کافی تعداد دیکھی ہے۔
وہ بتا رہی تھی کہ یہ سب گالیاں دینے اور دیگر بری حرکتوں میں ماہر ہیں۔
اس صورت حال میں تو مشکل ہی لگ رہی ہے بالخصوص کمپیوٹر ایک ہو، یہ تو وہی بات ہوئی نا، ایک انار سو بیمار۔
یہی بچے سدھر جائیں گے ان شاء اللہ۔
گالم گلوچ کا کلچر تو بدقسمتی سے ہر جگہ ہی عام ہے چاہے وہ ایلیٹ کلاس ہی کیوں نہ ہو۔ اب اس کا کیا علاج؟
 
Top