روس کی ڈالر پر حملے کی تیاری

بہادر شاہ ظفر سے معذرت کے ساتھ
شاہد مجھے نکال کر خوش ہو رہے ہوں آپ
اردومحفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں
اصل شعر شائد عبدالحمید عدم کا ہے :
شائد مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں
لیکن ہوسکتا ہے بہادر شاہ ظفر کا ہی ہو :)
 
جب آپ اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں تو وہ بری بات نہیں۔ بری بات وہ ہے جب آپ اپنے مذہب کی اپنی مرضی کی توجیح دوسروں پر زبردستی مسلط کرنا شروع کر دیں۔ یہی انتہا پسندی ہے :)
یہ کام کوئی بھی نہیں کرتا ، حتی کہ طالبان بھی کچھ (ایک مکتبہ فکرکے)سکالر کی تعلیمات کی روشنی میں جنت کو روانہ ہوتے ہیں تو اصل مسئلہ گمراہ تششدد پسند اسلامی سکالر ہیں
 

x boy

محفلین
ڈالر سے بے پناہ محبت ہے میرے پاکستانی بھائیوں کو،،، جس طرح مجھے پاکستان سے محبت ہے
 

نایاب

لائبریرین
روس کی جانب سے روسی سکے کو امریکی سکے پر فوقیت دیے جانے کی کوشش کرنے بارے یہ دھاگہ پڑھ کر اک سوال ذہن میں ابھرا ۔۔۔
کہ
مسلمانوں کے لیئے کون سا سکہ رائج الوقت " جائز " قرار پائے گا ۔۔۔۔۔
جس سکے کے لین دین سے اسلامی معاشیات قائم دائم اور رواں دواں رہے ۔۔؟
اہل کتاب کا جاری اور رائج کردہ سکہ " ڈالر " یورو " پاونڈ "
یا کہ
اشتراکیت کے علمبردار " لادین " کی جانب سے جاری اور رائج کردہ سکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

Fawad -

محفلین
100 ارب سے بھی زیادہ نقصان اٹھایا پاکستان نے امریکی جنگ میں ملا کیا 10 بیس ارب وہ بھی سیاسی مداری لے گئے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جب آپ اپنی دليل کی بنياد دہشت گردی کی بدولت پاکستان کے عوام کی جانب سے چکائ جانے والی قيمت پر رکھتے ہيں تو لامحالہ اس کليے ميں سب سے اہم ترين عنصر جسے نا نظرانداز کيا جا سکتا ہے اور نا ہی پس پش ڈالا جا سکتا ہے، وہ انسانی نقصان ہی ہے۔

اس ضمن ميں ياد دہانی کے ليے کچھ اعداد وشمار پيش ہيں۔

http://www.satp.org/satporgtp/countries/pakistan/database/casualties.htm

کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ پچاس ہزار سے زائد پاکستانی شہريوں کی موت کوئ ايسا معمولی اور بے ضرر معاملہ ہے جسے دہشت گردی جيسے ايشو کے حوالے سے کسی تعميری بحث کا حصہ بنانا سرے سے ضروری ہی نہيں ہے؟

يہ تصديق شدہ اعداد وشمار ہی وہ بنيادی وجہ ہيں جن کی وجہ سے پاکستان کو عالمی شراکت داروں کے ساتھ ان مشترکہ کاوشوں کا حصہ بننے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے کے ليے کی جا رہی ہيں۔

اس کے علاوہ جب آپ دہشت گردی کی بدولت معاشی نقصان اور معاشرے پر اس کے لامحالہ بوجھ کو اجاگر کرتے ہيں تو پھر آپ کو اس حقي‍ت کو بھی تسليم کرنا چاہيے کہ بہرصورت يہ دہشت گردوں کے خونی سياسی ايجنڈے کا ہی شاخسانہ ہے جو عوام الناس پر اپنے سياسی تسلط کو بڑھانے کے ليے قتل وغارت گری پر مبنی ايک منظم مہم چلا رہے ہيں۔

آپ کرکٹ کی مثال ديکھ ليں۔ سال 2008 ميں دہشت گردوں نے سری لنکا کی کرکٹ ٹيم کے ساتھ جو کيا اس کی بدولت پاکستان کرکٹ بورڈ اور عام عوام عالمی کرکٹ سے محروم ہو گئ جس ميں سال 2011 ميں ہونے والی عالمی کپ جيسے اہم ٹورنامنٹ کی مشترکہ ميزبانی کا موقع بھی شامل ہے۔ دہشت گردی کے اس واقعے سے ملک کو جو معاشی نقصان ہوا، اس سے قطع نظر ملکی ساکھ اور شہرت کو جو بٹا لگا اس کا تو تعين بھی نہيں کيا جا سکتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ وہ بغير سوچے سمجھے دہشت گردی کا ايک واقعہ تھا جس کی لپيٹ ميں اتفاق سے سری لنکا کی ٹيم آ گئ يا پاکستان کے عوام کو طويل مدت تک معاشی نقصان پہنچانے کے ليے باقاعدہ ايک سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟ اس واقعے کے تناظر ميں اگر آپ کی رائے کو ديکھ جائے تو کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ حکومت پاکستان کو دہشت گرد تنظيم کے مطالبات کے سامنے سرتسليم خم کر لينا چاہيے تھا يا مجرموں کا پيچھا کرنا چاہيے تھا؟ اور کيا ان مجرموں کا تعاقب کرنے پر آپ پاکستان کی حکومت اور فوج پر يہ الزام لگا سکتے ہيں کہ وہ کسی اور کی جنگ لڑ رہے ہيں؟

دہشت گردی کے ايشو کی بدولت معاشی مشکلات اور طويل بنيادوں پر زرمبادلہ کو پہنچنے والی زک سے کوئ انکار نہيں کر سکتا۔ ليکن اس ضمن ميں حتمی ذمہ داری ان مجرموں کی ہے جو اپنے ايجنڈے کو بڑھانے کے ليے دہشت گردی کا سہارا ليتے ہيں اور جس کی پاداش ميں ہزاروں عام پاکستانی شہريوں کے ذرائع آمدنی چھن جاتے ہيں۔

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جائے گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جائے اور ان کے خلاف کوئ تاديبی کاروائ نا کی جائے۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوئے کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں، اور يہ وہ حتمی قيمت ہے جو کسی بھی صورت نظرانداز نہيں کی جا سکتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

آصف اثر

معطل
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جب آپ اپنی دليل کی بنياد دہشت گردی کی بدولت پاکستان کے عوام کی جانب سے چکائ جانے والی قيمت پر رکھتے ہيں تو لامحالہ اس کليے ميں سب سے اہم ترين عنصر جسے نا نظرانداز کيا جا سکتا ہے اور نا ہی پس پش ڈالا جا سکتا ہے، وہ انسانی نقصان ہی ہے۔

اس ضمن ميں ياد دہانی کے ليے کچھ اعداد وشمار پيش ہيں۔

http://www.satp.org/satporgtp/countries/pakistan/database/casualties.htm

کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ پچاس ہزار سے زائد پاکستانی شہريوں کی موت کوئ ايسا معمولی اور بے ضرر معاملہ ہے جسے دہشت گردی جيسے ايشو کے حوالے سے کسی تعميری بحث کا حصہ بنانا سرے سے ضروری ہی نہيں ہے؟

يہ تصديق شدہ اعداد وشمار ہی وہ بنيادی وجہ ہيں جن کی وجہ سے پاکستان کو عالمی شراکت داروں کے ساتھ ان مشترکہ کاوشوں کا حصہ بننے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے کے ليے کی جا رہی ہيں۔

اس کے علاوہ جب آپ دہشت گردی کی بدولت معاشی نقصان اور معاشرے پر اس کے لامحالہ بوجھ کو اجاگر کرتے ہيں تو پھر آپ کو اس حقي‍ت کو بھی تسليم کرنا چاہيے کہ بہرصورت يہ دہشت گردوں کے خونی سياسی ايجنڈے کا ہی شاخسانہ ہے جو عوام الناس پر اپنے سياسی تسلط کو بڑھانے کے ليے قتل وغارت گری پر مبنی ايک منظم مہم چلا رہے ہيں۔

آپ کرکٹ کی مثال ديکھ ليں۔ سال 2008 ميں دہشت گردوں نے سری لنکا کی کرکٹ ٹيم کے ساتھ جو کيا اس کی بدولت پاکستان کرکٹ بورڈ اور عام عوام عالمی کرکٹ سے محروم ہو گئ جس ميں سال 2011 ميں ہونے والی عالمی کپ جيسے اہم ٹورنامنٹ کی مشترکہ ميزبانی کا موقع بھی شامل ہے۔ دہشت گردی کے اس واقعے سے ملک کو جو معاشی نقصان ہوا، اس سے قطع نظر ملکی ساکھ اور شہرت کو جو بٹا لگا اس کا تو تعين بھی نہيں کيا جا سکتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ وہ بغير سوچے سمجھے دہشت گردی کا ايک واقعہ تھا جس کی لپيٹ ميں اتفاق سے سری لنکا کی ٹيم آ گئ يا پاکستان کے عوام کو طويل مدت تک معاشی نقصان پہنچانے کے ليے باقاعدہ ايک سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟ اس واقعے کے تناظر ميں اگر آپ کی رائے کو ديکھ جائے تو کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ حکومت پاکستان کو دہشت گرد تنظيم کے مطالبات کے سامنے سرتسليم خم کر لينا چاہيے تھا يا مجرموں کا پيچھا کرنا چاہيے تھا؟ اور کيا ان مجرموں کا تعاقب کرنے پر آپ پاکستان کی حکومت اور فوج پر يہ الزام لگا سکتے ہيں کہ وہ کسی اور کی جنگ لڑ رہے ہيں؟

دہشت گردی کے ايشو کی بدولت معاشی مشکلات اور طويل بنيادوں پر زرمبادلہ کو پہنچنے والی زک سے کوئ انکار نہيں کر سکتا۔ ليکن اس ضمن ميں حتمی ذمہ داری ان مجرموں کی ہے جو اپنے ايجنڈے کو بڑھانے کے ليے دہشت گردی کا سہارا ليتے ہيں اور جس کی پاداش ميں ہزاروں عام پاکستانی شہريوں کے ذرائع آمدنی چھن جاتے ہيں۔

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جائے گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جائے اور ان کے خلاف کوئ تاديبی کاروائ نا کی جائے۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوئے کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں، اور يہ وہ حتمی قيمت ہے جو کسی بھی صورت نظرانداز نہيں کی جا سکتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

بھائی آپ کو امریکی حکومت جتنا پیسہ ملازمت کا دیتی ہے تو اتنی ہی باتیں کریں۔ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری انسان کی قدر گِرا دیتی ہے۔۔۔ اب دیکھیے امریکیوں (وہ انتہاپسند عیسائی اور درندے یہودی جو امریکی حکومت چلارہے ہیں) کو تو کوئی فکر نہیں کہ ہم جتنے بھی انسان(خصوصا وہ مسلمان جو ان عیسائی، یہودی اور ان کے ہم نوا مسلمان منافقینوں کی ظلم و تشدد سے بھرپور اور شہوانی خواہشات کے پجاری بنانے والے نظامِ حکومت کا راستہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں) کو درندوں کی طرح ذبح کریں ہمیں کسی کی ملامت کی کوئی پرواہ نہیں۔ اور آپ اپنا نمک حلال کرنے کے لیے بھنبھناتے ہوئے ٹپک پڑتے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کی تنخواہ اتنی نہیں ہوگی جتنی آپ کی خدمت ہے۔ لہذا یہ اضافی وقت کسی اچھے کام میں صرف کیا کریں۔ بہت زیادہ چاپلوسی سے انسان میں کمینگی کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔
سرخ جملے پر میں اتنا کہوں گا کہ اگر اسی وقت اُن عیسائی اور یہودی درندوں کی بروقت بیخ کُنی ہوجاتی جنہوں نے بے بس ریڈ انڈئینز کی نسلیں ختم کرڈالی تھی اور ان کو اس ظلم سے روک دیا جاتا تو آج ان کی دہشت گرد اور بھیڑیوں کی طرح خوں خوار نسلیں امریکی اور اسرائیلی حکومتوں کی صورت میں مسلمانوں کی پیچھے کتُوں کی طرح بُو سونگھ سونگھ کر نہ پھِر رہے ہوتے۔
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
بھائی آپ کو امریکی حکومت جتنا پیسہ ملازمت کا دیتی ہے تو اتنی ہی باتیں کریں۔ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری انسان کی قدر گِرا دیتی ہے۔۔۔ اب دیکھیے امریکیوں (وہ انتہاپسند عیسائی اور درندے یہودی جو امریکی حکومت چلارہے ہیں) کو تو کوئی فکر نہیں کہ ہم جتنے بھی انسان(خصوصا وہ مسلمان جو ان عیسائی، یہودی اور ان کے ہم نوا مسلمان منافقینوں کی ظلم و تشدد سے بھرپور اور شہوانی خواہشات کے پجاری بنانے والے نظامِ حکومت کا راستہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں) کو درندوں کی طرح ذبح کریں ہمیں کسی کی ملامت کی کوئی پرواہ نہیں۔ اور آپ اپنا نمک حلال کرنے کے لیے بھنبھناتے ہوئے ٹپک پڑتے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کی تنخواہ اتنی نہیں ہوگی جتنی آپ کی خدمت ہے۔ لہذا یہ اضافی وقت کسی اچھے کام میں صرف کیا کریں۔ بہت زیادہ چاپلوسی سے انسان میں کمینگی کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔
سرخ جملے پر میں اتنا کہوں گا کہ اگر اسی وقت اُن عیسائی اور یہودی درندوں کی بروقت بیخ کُنی ہوجاتی جنہوں نے بے بس ریڈ انڈئینز کی نسلیں ختم کرڈالی تھی اور ان کو اس ظلم سے روک دیا جاتا تو آج ان کی دہشت گرد اور بھیڑیوں کی طرح خوں خوار نسلیں امریکی اور اسرائیلی حکومتوں کی صورت میں مسلمانوں کی پیچھے کتُوں کی طرح بُو سونگھ سونگھ کر نہ پھِر رہے ہوتے۔
جزاک اللہ
دل خوش ہوگیا،،،
افریقہ سے غلام بناکر جو یہ لے گئے تھے اس بارہ میں کیا تفصیلات ہیں
ہالی وڈ کی ہزاروں فیچر فلمیں اس ظلم کی یادتازہ کرتی ہیں
میسیپی فائر ، میسیپی میں انہوں نے کالوں کے ساتھ جو کیا اگر ہر ایک امریکن کالے دیکھ لے تو امریکہ کا نقشہ ہی بدل جائے۔
 

Fawad -

محفلین
جزاک اللہ
میسیپی فائر ، میسیپی میں انہوں نے کالوں کے ساتھ جو کیا اگر ہر ایک امریکن کالے دیکھ لے تو امریکہ کا نقشہ ہی بدل جائے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے يہ بات پہلے بھی کئ بار کہی ہے کہ نا تو امريکہ ہر عيب سے عاری ہے اور نہ ہی امريکی تاريخ غلطيوں سے پاک ہے۔ ليکن ايک تعميری تجزيہ صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب آپ تصوير کے دونوں رخ ديکھيں۔ مثال کے طور پر اگر آپ اس بات کی نشاندہی کريں کہ کوکلکس کلين امريکی تاريخ کا حصہ ہے تو پھر آپ کو اس حقيقت کو بھی تسليم کرنا چاہيے کہ آج باراک اوبامہ امريکہ کے صدر ہيں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ
دل خوش ہوگیا،،،
افریقہ سے غلام بناکر جو یہ لے گئے تھے اس بارہ میں کیا تفصیلات ہیں
ہالی وڈ کی ہزاروں فیچر فلمیں اس ظلم کی یادتازہ کرتی ہیں
میسیپی فائر ، میسیپی میں انہوں نے کالوں کے ساتھ جو کیا اگر ہر ایک امریکن کالے دیکھ لے تو امریکہ کا نقشہ ہی بدل جائے۔
آپ کو شاید علم نہیں کہ یہ غلام عرب بناتے تھے جو بعد میں انگریزوں اور امریکیوں کو بیچے جاتے تھے
 

arifkarim

معطل

Fawad -

محفلین
اب دیکھیے امریکیوں (وہ انتہاپسند عیسائی اور درندے یہودی جو امریکی حکومت چلارہے ہیں) کو تو کوئی فکر نہیں کہ ہم جتنے بھی انسان(خصوصا وہ مسلمان جو ان عیسائی، یہودی اور ان کے ہم نوا مسلمان منافقینوں کی ظلم و تشدد سے بھرپور اور شہوانی خواہشات کے پجاری بنانے والے نظامِ حکومت کا راستہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں) کو درندوں کی طرح ذبح کریں ہمیں کسی کی ملامت کی کوئی پرواہ نہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہم اپنے اسٹريجک اتحاديوں بشمول افغانستان اور پاکستان کے ايک "مشترکہ دشمن" کے خلاف برسرپيکار ہيں۔ آپ بے شمار اردو فورمز پر مختلف موضوعات پر ميری آراء سے يہ تصديق کر سکتے ہيں کہ ہمارا تسلسل کے ساتھ يہی موقف رہا ہے کہ خطے ميں ہماری مشترکہ کاوشيں اور دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع کرنے کے ہمارے حتمی ہدف کا مقصد ہی يہ ہے کہ صرف امريکی شہريوں کو ہی نہيں بلکہ مہذب دنيا کے عام شہريوں کی سيکورٹی اور تحفظ کو يقينی بنايا جائے۔


افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی مسلسل سپورٹ اور ہماری مشترکہ کاوشيں اس حقيقت کو واضح کرتی ہيں کہ ہمارے اتحادی اور فريقين ان دہشت گرد گروہوں کے تعاقب کے ضمن ميں ہمارے عزم ميں شامل بھی ہيں اور ان کو تسليم بھی کرتے ہيں جو شہريت کی تفريق سے قطع نظر سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہيں۔


ٹی ٹی پی کے کوائف اور ان کی جانب سے برسوں پر محيط مظالم کی فہرست پر ايک سرسری سے نگاہ سے ہی شک و شہبہ کا شکار کوئ بھی اس حقيقت پر قائل ہو جائے گا کہ يہ تنظيم صرف پاکستانيوں پر ہی حملوں اور ان کے قتل عام ميں ملوث نہيں ہے بلکہ درجنوں امريکيوں کی ہلاکت کے ليے بھی ذمہ دار ہے.


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
سرخ جملے پر میں اتنا کہوں گا کہ اگر اسی وقت اُن عیسائی اور یہودی درندوں کی بروقت بیخ کُنی ہوجاتی جنہوں نے بے بس ریڈ انڈئینز کی نسلیں ختم کرڈالی تھی اور ان کو اس ظلم سے روک دیا جاتا تو آج ان کی دہشت گرد اور بھیڑیوں کی طرح خوں خوار نسلیں امریکی اور اسرائیلی حکومتوں کی صورت میں مسلمانوں کی پیچھے کتُوں کی طرح بُو سونگھ سونگھ کر نہ پھِر رہے ہوتے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ ايسا غير معمولی امر نہيں ہے کہ کچھ رائے دہندگان دہشت گردی کے عالمی خطرے کے ضمن ميں امريکہ کے مصمم ارادے کے خلاف سوال اٹھانے کے ليے کئ دہائيوں پرانے واقعات کا ذکر لے کر بيٹھ جاتے ہيں، باوجود اس کے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوش کو کسی بھی حوالے سے فقط امريکہ کی جنگ قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ تمام عالمی برادری نے اس عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے ہاتھ باندھ ليے ہيں۔

ميں نے ماضی ميں بھی يہ باور کروايا تھا کہ دنيا کے کسی بھی اور ملک کی طرح امريکہ بھی خانہ جنگی سميت ايسی مسلح جنگوں کا حصہ رہا ہے جن پر آج تعليمی بحث، تاريخی تناظر ميں مشاہدہ اور متضادات آراء ہو سکتی ہيں۔ ليکن يہ تاريخ دانوں پر ہے کہ وہ واقعات کے اس تسلسل، معروضی حالات اور دیگر متعلقہ معاملات پر بحث کريں جو ان جنگوں کا سبب بنے اور پھر فيصلہ کريں ۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستان کے آج کے اقدامات کو کئ دہائيوں پرانی مسلح جنگوں کی بنیاد پر پرکھا جانا درست يا منصفانہ قرار ديا جا سکتا ہے، ايسی صورت ميں جبکہ ان ادوار کے مخصوص حالات اور متعلقہ جغرافيائ سياسی ماحول اور سياسی فضا کو دانستہ نظرانداز کر ديا جائے؟

ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ کس منطق اور دليل کے تحت صديوں پرانے تنازعات کو دہشت گردی کے اس عالمی عفريت سے جوڑ رہے ہيں جس نے امريکہ سميت پوری دنيا کو متاثر کيا ہے۔ يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ آج دہشت گرد امريکيوں سے زيادہ مسلمانوں کے قتل عام ميں مصروف ہيں۔ کوئ بھی شخص جو عراق، افغانستان اور پاکستان سے آنے والی خبروں پر نظر رکھتا ہے، وہ اس حقيقت کا ادارک رکھتا ہے کہ يہ معصوم مسلمان شہری ہی ہيں جو عالمی دہشت گردی کے ہاتھوں زيادہ نقصان اٹھا رہے ہيں ۔

جب آپ دہشت گردی سے متعلق موجودہ ايشو کے تناظر ميں جاری بحث ميں صديوں پرانی جنگوں کے حوالے ديتے ہيں تو لامحالہ يہ تاثر ابھرتا ہے کہ دہشت گرد آج عام شہريوں کو ہلاک کرنے ميں حق بجانب ہيں اور امريکہ کو کوئ حق نہيں پہنچتا کہ وہ ان شہريوں کی مدد کو پہنچے کيونکہ ہماری اپنی تاريخ جنگی تنازعات سے عبارت ہے اور آج امريکہ ديگر ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کرنے کے ليے جو بھی اقدامات اٹھائے ان کی حمايت نہيں کی جانی چاہیے کيونکہ بحثيت ملک امريکہ کبھی نا کبھی کسی جنگ کا حصہ رہ چکا ہے۔

اگر جارح قوت کو روکنے کے ليے يہ اصول عالمی سطح پر بطور پيمانہ اور لازمی شرط کے طور پراستعمال ہونے لگے تو پھر تو يقين رکھيں کہ دنيا کو کوئ بھی ملک محفوظ نہيں رہے گا کيونکہ دنيا کے اکثر ممالک اپنی تاريخ کے کسی نہ کسی دور ميں کسی نہ کسی جنگ کا حصہ رہ چکے ہيں۔

دہشت گردی آج کی حقيقت ہے۔ کئ دہائيوں اور صديوں قبل ہونے والے جنگی معرکوں کے درست يا غلط ہونے کا تعين کرنا تاريخ دانوں يا علمی بحث ميں شامل ماہرين کا کام ہے۔ ليکن ان کو بنياد بنا کر آج کے دور ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کا حوالہ دينا حقيقت سے لاتعلقی اور اس ناقابل ترديد سچ کو رد کرنے کے مترداف ہے کہ دہشت گردی صرف امريکہ کا ہی مسلہ نہيں ہے بلکہ ايک عالمی معاملہ ہے جس کے حل کے ليے تمام فريقين کی جانب سے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
آپکے معلومات کی داد دیتا ہوں
روم عرب سے پہلے تھا یا بعد ،،،، اس سوال کا جواب دیں
آپ کا سوال امریکہ میں بھیجے جانے والے غلاموں سے متعلق تھا۔ اب آپ بتائیے کہ یہاں روم اور عرب کا کیا سوال پیدا ہوتا ہے؟
ابھی یو ٹیوب پر سرچ کر لیں کہ سعودی عرب یا دیگر عرب ممالک میں غیر ملکیوں کے ساتھ کیسا سلوک رکھا جاتا ہے۔ امید ہے کہ آپ اتنے بہادر ہوں گے کہ فلپائنی یا انڈونیشی خواتین کو الٹا لٹکا دیکھ سکیں جن پر عرب "جوان" باری باری ہاتھوں، لاتوں، لاٹھیوں اور دیگر آلات سے حملے کر رہے ہوتے ہیں
 
سعودی عرب انسانی حقوق کی پامالی کی بد ترین مثال ہے۔ یہاں پاکستانیوں، بنگلہ دیشیوں، فلیپانیوں اور دوسری قوموں کے ساتھ قانونی اور سرکاری سطح پر بد ترین سلوک کیا جاتا ہے۔ میں بذات خود اس کا گواہ ہوں۔ دس سال اس غلیظ ملک کا بغور مشاہدہ کیا ہے اور سعودیوں کے تقریباً ہر شطح پر خیالات دیکھے ہیں۔

بے جور و خطا جس ظالم نے معصوم ذبح کرڈالا ہے
اس ظالم کے بھی لہو کا پھر بہتا ندی نالہ ہے
یاں دیر نہیں اندھیر نہیں۔ یاں عدل و انصاف پرستی ہے
اس ہاتھ سے دو ، اس ہاتھ ملے ، یاں سودا دست بدستی ہے
 
آپ کا سوال امریکہ میں بھیجے جانے والے غلاموں سے متعلق تھا۔ اب آپ بتائیے کہ یہاں روم اور عرب کا کیا سوال پیدا ہوتا ہے؟
ابھی یو ٹیوب پر سرچ کر لیں کہ سعودی عرب یا دیگر عرب ممالک میں غیر ملکیوں کے ساتھ کیسا سلوک رکھا جاتا ہے۔ امید ہے کہ آپ اتنے بہادر ہوں گے کہ فلپائنی یا انڈونیشی خواتین کو الٹا لٹکا دیکھ سکیں جن پر عرب "جوان" باری باری ہاتھوں، لاتوں، لاٹھیوں اور دیگر آلات سے حملے کر رہے ہوتے ہیں
کیا آپ کی معلومات کا سورس نورا لعین ہے؟؟؟
 
Top